استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات آج تیسرے روز بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔ دونوں ممالک کے وفود اس وقت استنبول میں موجود ہیں، تاہم گزشتہ روز مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی۔

افغانستان اور پاکستان کے حکام کے درمیان استنبول میں پیر کے روز مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا، تاہم ذرائع کے مطابق دونوں ممالک تاحال پائیدار امن معاہدے تک نہیں پہنچ سکے۔ اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

رائٹرز کے مطابق جنوبی ایشیا کے ان دونوں ہمسایہ ممالک نے 19 اکتوبر کو دوحا میں سرحدی جھڑپوں کے بعد فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے، جو 2021 میں طالبان کے کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی سب سے شدید جھڑپیں تھیں۔

ترکی کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات کا مقصد ایک طویل المدتی جنگ بندی کا معاہدہ طے کرنا ہے، مگر فریقین کے مؤقف میں نمایاں فرق برقرار ہے۔

رائٹرز کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ افغان طالبان مذاکراتی عمل میں تعاون نہیں کر رہے۔ ایک پاکستانی ذریعے کے مطابق، ”پاکستانی وفد نے واضح کر دیا ہے کہ سرحد پار دہشت گردی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔“

دوسری جانب طالبان وفد کے ایک رکن نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”یہ کہنا غلط ہے کہ طالبان مذاکرات میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ مجموعی طور پر ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور متعدد امور پر بات چیت جاری ہے۔“

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی اے سے گفتگو میں کہاکہ ”اسلامی امارت مذاکرات کی حامی ہے اور سمجھتی ہے کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔“

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے موجودہ مذاکراتی صورتحال پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، تاہم ہفتے کے روز پاکستان کے وزیرِ دفاع نے خبردار کیا تھا کہ، ”اگر استنبول مذاکرات میں معاہدہ نہ ہوا تو اس کا مطلب کھلی جنگ ہوگا۔“

دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کی رات کو ایک بار پھر پیشکش کی کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تنازع ختم کرنے میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ایک علاقائی سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا، “میں اس مسئلے کو بہت جلد حل کر دوں گا، میں دونوں ممالک کو اچھی طرح جانتا ہوں، اور مجھے یقین ہے کہ ہم یہ معاملہ جلد نمٹا لیں گے۔”

ذرائع کے مطابق، مذاکرات کا اگلا سیشن استنبول میں ہی جاری رہے گا، اور اگر کوئی حتمی معاہدہ طے نہ پایا تو ممکن ہے کہ ترکی یا قطر میں مزید مذاکراتی دور بلایا جائے۔

طالبان کے مسودے میں شامل دو بنیادی مطالبات کیا ہیں؟
ترکیہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری مذاکرات دوسرے روز کوئی فیصلہ کن پیشرفت نہ ہوسکی۔ تاہم، دونوں ممالک کے وفود نے پندرہ گھنٹے طویل بات چیت کے بعد ممکنہ معاہدے کا مسودہ تیار کیا۔ اس دوران ثالثوں کی موجودگی میں دونوں جانب سے تجاویز کا تبادلہ بھی ہوا۔

افغان خبر رساں ادارے “طلوع نیوز“ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے وفد نے پاکستانی مذاکراتی ٹیم کے سامنے ایک مسودہ پیش کیا جس میں دو بنیادی مطالبات شامل تھے۔

اول یہ کہ پاکستان افغانستان کی فضائی حدود اور زمینی سرحدوں کی خلاف ورزی نہ کرے۔ اور دوم، پاکستان اپنی سرزمین کسی ایسی تنظیم یا گروہ کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دے جو افغانستان کے خلاف کارروائی کرے۔

رپورٹ کے مطابق یہ مسودہ ثالثوں کے ذریعے پاکستانی وفد کو پہنچایا گیا جس کے جواب میں پاکستان نے بھی اپنا نیا مسودہ افغان حکام کے حوالے کیا ہے۔

پاکستان نے اپنے مؤقف میں اس بات پر زور دیا کہ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی اور منصوبہ بند حملوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

بین الاقوامی امور کے افغان ماہر واحد فقیری نے طلوع نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ”اگر ترکی میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات میں دونوں ممالک سرحدی کشیدگی کم کرنے اور باہمی تعاون پر متفق ہو گئے تو ایسا معاہدہ چند ماہ تک مؤثر رہ سکتا ہے۔“

رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک نے جنگ بندی کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک چار فریقی مانیٹرنگ چینل قائم کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ چینل ممکنہ خلاف ورزیوں کا جائزہ لے گا اور معلومات کے تبادلے کا پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

بین الاقوامی تعلقات کے ماہر محمد بلال عمر نے بتایا کہ ”دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو فریقین کے اقدامات کی نگرانی کریں گی۔“

سہولت کاروں کے کسی ایک جانب جھکاؤ کا تاثر غلط ہے، پاکستان
پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغان سرزمین کا استعمال دہشت گردی کے لیے نہیں ہونا چاہیے، جبکہ افغان طالبان نے دیگر ممالک کو مانیٹرنگ میکانزم میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے واضح کیا ہے کہ قطر کی طرح ترکیہ بھی مذاکرات میں ایک غیر جانبدار بروکر کے طور پر سہولت کاری کر رہا ہے اور سہولت کاروں کے کسی ایک جانب جھکاؤ کا تاثر غلط ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ خطرناک واقعے یا مِس ایڈونچر کا مناسب جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور قومی مفادات کا ہر حال میں دفاع کرے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے افغان طالبان مذاکرات میں استنبول میں ان مذاکرات پاکستان نے کے درمیان کے مطابق کہ افغان ذرائع کے کے لیے

پڑھیں:

بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا

بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 October, 2025 سب نیوز

پاکستان نے بھارت اور افغان طالبان کے ممکنہ آبی گٹھ جوڑ کے پیش نظر اپنی آبی سلامتی کے دفاع کے لیے واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت نے معرکہ حق میں عبرتناک شکست کے بعد اب افغانستان کے ذریعے آبی جارحیت کو بطور نیا ہتھیار استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
افغان طالبان رجیم اور بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات اس امر کو ظاہر کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے پاکستان مخالف عزائم مضبوط ہو رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا، خصوصاً ’’انڈیا ٹو ڈے‘‘ کی 24 اکتوبر 2025 کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان حکومت دریائے کنڑ پر بھارتی تعاون سے ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، تاکہ پاکستان کو پانی کی فراہمی محدود یا بند کی جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے طالبان حکومت کو ایک ارب امریکی ڈالر کی مالی امداد کی پیشکش کی ہے اور مختلف ڈیموں جیسے نغلو، درونتہ، شاہتوت، شاہ واروس، گمبیری اور باغدرہ کی تعمیر میں تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ڈیم پاکستان کی آبی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں، کیونکہ ان کا براہ راست اثر دریائے کابل کے بہاؤ پر پڑے گا۔
دریائے کابل سے پاکستان کو سالانہ تقریباً 16.5 ملین ایکڑ فٹ پانی ملتا ہے، جو خیبرپختونخوا کے اضلاع پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ میں گندم، مکئی اور گنے جیسی اہم فصلوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
پاکستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ پانی ملک کی سلامتی، زراعت اور معیشت کی شہ رگ ہے اور کسی بھی ملک کو اسے بطور سیاسی یا عسکری دباؤ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بھارت پہلے ہی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر کے بین الاقوامی آبی قوانین کی خلاف ورزی کر چکا ہے، اور اب افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر کے ذریعے پاکستان کے مغربی آبی راستے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
قانونی اور آبی ماہرین کے مطابق پاکستان نے اس ممکنہ آبی گٹھ جوڑ کے مقابلے میں ایک جامع دفاعی حکمتِ عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے۔ اس حکمتِ عملی کا مرکزی منصوبہ چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ ہے، جس کے ذریعے دریائے چترال کو افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے ہی سوات بیسن کی طرف موڑنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس منصوبے سے نہ صرف دشمن کی آبی جارحیت ناکام بنے گی بلکہ پاکستان کو 2,453 میگاواٹ تک صاف اور قابلِ تجدید توانائی حاصل ہو گی۔ مزید برآں، اس منصوبے سے ہزاروں ایکڑ نئی زمین زیرِ کاشت آئے گی، سیلابی خطرات میں کمی آئے گی اور ورسک و مہمند ڈیم کے ذخائر میں بھی نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ چترال ریور منصوبہ پاکستان کی آبی خودمختاری کے مکمل دائرہ کار میں آتا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔
قومی سطح پر عوام اور ریاستی ادارے متحد ہیں کہ بھارت کی افغان سرزمین کے ذریعے پاکستان کے خلاف آبی مہم ناقابلِ قبول ہے۔ پاکستان نے عندیہ دیا ہے کہ اگر کسی بھی ملک نے آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا تو اس کے خلاف ہر سطح پر سخت سفارتی اور تکنیکی اقدامات کیے جائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلوچستان میں دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے،جائزہ لینا ہوگا کن وجوہات پر بدامنی پیدا ہوئی؟ وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان میں دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے،جائزہ لینا ہوگا کن وجوہات پر بدامنی پیدا ہوئی؟ وزیراعظم شہباز شریف والد نے والدہ کو بتادیا تھا کہ وہ اللہ سے شہادت کی دعا مانگتے ہیں: سیف اللہ جنید عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر پی آئی اے کی پانچ سال بعد برطانیہ کیلئے پروازیں بحال، پہلی فلائٹ مانچسٹر روانہ پاکستان نے دہشتگردی اور خوارج کے خلاف مؤثر اقدامات کیے: ڈی جی آئی ایس پی آر اسامہ بن لادن عورت کا بھیس بدل کر افغانستان سے پاکستان پہنچا،سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور: طالبان کے مسودے میں شامل دو بنیادی مطالبات کیا ہیں؟
  • افغان طالبان کی ہٹ دھرمی اور عدم تعاون دیگر فریقین پر بھی واضح ہو گیا: سیکیورٹی ذرائع
  • دہشت گردوں کی سر پرستی نامنظور ہے؛ پاکستان نے افغانستان پر واضح کردیا
  • استنبول مذاکرات: پاکستان نے ٹی ٹی پی کو نئی جگہ منتقل کرنے پیشکش مسترد کردی
  • پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ختم
  • پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں شروع ہوگیا
  • بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش، پاکستان نے دفاعی منصوبہ تیار کرلیا
  • پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ کس قدر اہم؟
  • پاکستان اور پولینڈ کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، مشترکہ اعلامیہ جاری