اقوام متحدہ کے 60 سے زائد ممالک کا سائبر کرائم کے خلاف عالمی معاہدے پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
ہنوئی میں اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام سائبر کرائم کے خلاف پہلا عالمی معاہدہ طے پایا ہے، جس پر دنیا کے 60 سے زائد ممالک نے دستخط کیے۔ تاہم ٹیکنالوجی کمپنیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس معاہدے کو "ریاستی نگرانی بڑھانے" کا ذریعہ قرار دے کر شدید تنقید کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس معاہدے کا مقصد ڈیجیٹل جرائم جیسے آن لائن فراڈ، بچوں سے متعلق فحش مواد، اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے معاہدے کو “اہم سنگِ میل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف آغاز ہے۔ انہوں نے کہا، "روزانہ آن لائن فراڈ لاکھوں افراد کو متاثر کرتا ہے اور عالمی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچاتا ہے، ہمیں متحد عالمی ردعمل کی ضرورت ہے۔"
یہ معاہدہ سب سے پہلے 2017 میں روسی سفارت کاروں کی جانب سے پیش کیا گیا تھا اور کئی سال کی مذاکراتی کوششوں کے بعد گزشتہ برس اسے اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ معاہدے میں استعمال ہونے والی غیر واضح زبان حکومتوں کو ناقدین اور مخالفین کے خلاف سرحد پار کارروائیاں کرنے کا جواز فراہم کر سکتی ہے۔
ٹیک گلوبل انسٹی ٹیوٹ کی بانی سبحاناز راشد دیا نے کہا کہ یہ معاہدہ کمپنیوں کو ڈیٹا فراہم کرنے پر مجبور کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے، جو "صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے خطرناک ثابت ہوگا"۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی "خطرناک روایت" کو قانونی شکل دیتا ہے جو پہلے ہی آمرانہ ممالک میں انسانی حقوق کی پامالی کے لیے استعمال ہو چکی ہے۔
ویتنامی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ 60 ممالک نے دستخط کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے، لیکن ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ ماہرین کے مطابق یہ فہرست صرف روس، چین اور ان کے اتحادیوں تک محدود نہیں رہے گی۔
سبحاناز دیا کا کہنا تھا کہ "حتیٰ کہ جمہوری ممالک بھی ڈیٹا تک محدود رسائی کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں، لہٰذا وہ اس معاہدے کو ایک مصالحاتی دستاویز کے طور پر قبول کر سکتے ہیں۔"
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے معاہدے کی تحفظاتی شقوں کو کمزور قرار دے کر ان پر سخت تنقید کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
یومِ سیاہ کے موقع پر کے پی حکومت کا کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار
یومِ سیاہ کے موقع پر کے پی حکومت نے بھی بھارتی مظالم کیخلاف کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کا یومِ سیاہ کے موقع پر کہنا تھا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارتی فورسز نے جموں و کشمیر پر ناجائز قبضے کا آغاز کیا۔ بھارتی فورسز کے ظلم و جبر کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی مقبوضہ کشمیر کے عوام کا بنیادی حق ہے، ہم ان کی جدوجہدِ آزادی میں شانہ بشانہ ہیں۔ عالمی انسانی حقوق کے ادارے بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دلائے۔
محمد سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ خطے کا پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے وابستہ ہے۔ کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی یومِ سیاہ کشمیر کے موقع پر پیغام دیا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارتی افواج نے جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا۔، بھارتی قبضہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
گورنر نے مزید کہا کہ آج کا دن اس غیر قانونی قبضے کے خلاف احتجاج اور کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے بدترین بھارتی ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کشمیری عوام کو ان کا بنیادی حق، حقِ خود ارادیت دلوانے میں مؤثر کردار ادا کریں۔
گورنر نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام، کشمیری عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ ظلم ہمیشہ کے لیے غالب نہیں رہ سکتا، کشمیری عوام کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کریں گے۔