الیکشن کمشن کی نگران حکومت کی مدت بڑھانے کیلئے آئین میں ترمیم کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی ) الیکشن کمشن آف پاکستان نے نگران حکومت کی مدت بڑھانے سے متعلق آئین میں ترمیم کی سفارش کر دی۔ الیکشن کمشن نے آئین کے آرٹیکل 224 ون میں ترمیم کی سفارش کی، الیکشن کمشن لیگل ریفارم کمیٹی نے سفارشات وزارت پارلیمانی امور کو ارسال کر دیں۔سفارش میں کہا گیا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کی صورت میں انتخابات 90 کے بجائے 120 روز میں کرائے جائیں۔الیکشن کمشن کی جانب سے اسمبلی کی مدت ختم ہونے پر انتخابات 60 کے بجائے 90 روز میں کرانے کی سفارش کی گئی، اس کے علاوہ انتخابی مہم کا وقت بھی 28 روز سے بڑھا کر 45 روز کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ذرائع الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ شیڈول اور عدالتی کارروائیوں کے باعث بیلٹ پیپرز کی چھپائی میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، عام انتخابات کی تیاری کی مدت بڑھانے کا مقصد بھرپور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: الیکشن کمشن کی سفارش کی مدت
پڑھیں:
بلوچستان: بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی صوبائی حکومت کی درخواستیں مسترد، سابقہ الیکشن شیڈول برقرار
الیکشن کمیشن نے بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات سےمتعلق درخواستوں پرفیصلہ سنادیا،جاری فیصلے میں کہاگیا ہےکہ انتخابات مؤخرکرنےکی وجوہات قانونی طورپرقابل قبول نہیں۔ پولنگ 28 دسمبرکو ہی ہوگی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان اور گورنر کی طرف سے مقامی حکومت کے انتخابات مؤخر کرنے کی درخواستیں الیکشن کمیشن کو موصول ہوئی تھیں۔ تاہم کمیشن نے دونوں درخواستیں مسترد کر دی ہیں اور انتخابات کا شیڈول برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
فیصلےمیں کہاگیاکہ حالات وواقعات کےباوجودآئینی ذمہ داری پوری کرناضروری ہے،کوئٹہ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کاعمل 2مرتبہ مکمل کیاجاچکا ہے، اعتراضات کا فیصلہ بھی ہوچکا، ہائیکورٹ بھی درخواستیں خارج کرچکا۔
الیکشن کمیشن نےمؤقف اختیارکیا کہ آئین کے تحت بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنا ممکن نہیں،سپریم کورٹ کہہ چکی کہ انتخابی معاملات پرحکم دینا ہمارا دائرہ اختیار ہے، صوبائی حکومت کی رکاوٹیں آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہوں گی۔
الیکشن کمیشن نے دونوں درخواستیں مسترد، الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابی شیڈول برقرار رکھا, الیکشن کمیشن نے فیصلہ صوبائی حکومت، گورنر اور تمام اداروں کو ارسال کر دیا۔
ممبر بلوچستان شاہ محمدجتوئی کا اکثریتی فیصلے سے اختلاف کہاسردی کے باعث لوگ ہجرت کر جاتے ہیں، امن و امان کی صورتحال بھی بہتر نہیں۔