لاہور: فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں صبح کے وقت فضائی آلودگی کی شدت برقرار , لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آج بھی پہلے نمبر پر ہے۔
صبح کے اوقات میں لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس 420 ریکارڈ کیا گیا۔ لاہور کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں بھی فضا مضر صحت ہے۔ فیصل آباد میں پارٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد 622، ملتان میں 485 اور بہاولپور میں پارٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد 255 ریکارڈ کی گئی۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
طبی ماہرین نے پنجاب کے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور احتیاطی تدابیر کی ہدایت کردی۔
فضائی آلودگی کے عالمی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کا دوسرا، ڈھاکا کا تیسرا جبکہ بھارتی شہر کلکتہ کا چوتھا نمبر ہے۔
ائیر کوالٹی انڈیکس میں کراچی 165 اے کیو آئی کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پنجاب میں سموگ کا راج، لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پھر سرفہرست
لاہور (نیوزڈیسک) لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں صبح کے وقت فضائی آلودگی کی شدت برقرار ہے۔
لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آج بھی پہلے نمبر پر ہے۔ صبح کے اوقات میں لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس 410 ریکارڈ کیا گیا، اس وقت اوسط شرح 329 ہے۔
لاہور کے علاقے ساندہ روڈ کا ائیر کوالٹی انڈیکس 767 ، ٹاؤن شپ کے علاقے کا 758 ، ماڈل ٹاؤن کا 574 ، علامہ اقبال ٹاؤن کے علاقے کا 511 اور گلبرگ تھری کے علاقے کا ائیر کوالٹی انڈیکس 390 ریکارڈ کیا گیا۔
فیصل آباد میں پارٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد 622، ملتان میں 485 اور بہاولپور میں پارٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد 255 ریکارڈ کی گئی۔ طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور احتیاطی تدابیر کی ہدایت کردی۔
فضائی آلودگی کے عالمی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کا دوسرا، ڈھاکا کا تیسرا جبکہ بھارتی شہر کلکتہ کا چوتھا نمبر ہے۔
ائیر کوالٹی انڈیکس میں کراچی 165 اے کیو آئی کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
ماہرین کے مطابق کم ہوا کی رفتار اور کم درجہ حرارت کی وجہ سے آلودہ ذرات زمین کے قریب جمع رہیں گے، جس سے دھند اور حدِ نگاہ میں کمی واقع ہو سکتی ہے، رات گئے، صبح سویرے اور شام کے اوقات میں آلودگی کی شدت سب سے زیادہ رہے گی کیونکہ اس دوران درجہ حرارت کم اور ہوا کا بہاؤ کمزور ہوتا ہے۔
شام کے اوقات میں ٹریفک کا دباؤ، تجارتی سرگرمیاں، سڑکوں کی دھول اور مقامی جلاؤ عمل PM2.5 کی مقدار میں اضافے کا سبب بنیں گے، دوپہر 1 بجے سے شام 6 بجے کے دوران فضائی معیار میں معمولی بہتری متوقع ہے، جب درجہ حرارت اور ہوا کی رفتار بڑھنے سے آلودگی کے ذرات کچھ حد تک پھیل سکتے ہیں۔
ماہرین نے واضح کیا ہے کہ مجموعی طور پر پورے دن فضا غیر صحت بخش زمرے میں ہی رہے گی، شہریوں، بالخصوص بچوں، بزرگوں اور سانس یا دل کے مریضوں کو غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔
حکام کے مطابق لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے 16 مکینیکل واشرز، 50 واشر رکشے اینٹی سموگ آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
سڑکوں کی واشنگ اور پانی کا چھڑکائو کرنے کیلئے 200 صفائی اہلکار دن کی شفٹ میں اور 200 ورکرز رات کی شفٹ میں تعینات کئے گئے ہیں، دن اور رات کی شفٹ میں 300 کلومیٹر سے زائد شاہراہوں پر واشنگ اور پانی کا چھڑکائو کیا جا رہا ہے۔
ای پی اے کی جانب سے جاری کردہ 47 شاہراہوں پر دن میں دو بار پانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے۔
جیل روڈ، مین بلیوارڈ گلبرگ، نور جہاں روڈ، ایم ایم عالم روڈ، جی ٹی روڈ، بند روڈ، راوی روڈ، شاہدرہ، سگیاں، نظریہ پاکستان روڈ، رائیونڈ روڈ، فیروزپور روڈ سمیت دیگر تمام ہائی ایئر کوالٹی انڈیکس ایریاز میں واشنگ اور پانی کا چھڑکاؤ جاری ہے۔
نائٹ شفٹ میں لاہور کے تمام داخلی خارجی راستوں پر مکینیکل واشنگ اور پانی کا چھڑکاؤ یقینی جا رہا ہے۔
پنجاب کے سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ شہریوں کا اگر باہر جانا ناگزیر ہو تو حفاظتی ماسک کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ صحت کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔
دوسری طرف انسداد سموگ کارروائیوں میں پنجاب پولیس بھی متحرک ہو گئی ہے، 24 گھنٹوں میں لاہور سمیت مختلف اضلاع میں سموگ کریک ڈاؤن کے دوران 14 مقدمات درج کر لیے۔
ترجمان نے بتایا کہ 115 افراد کو 10 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے، 53 افراد کو وارننگ جاری کی گئی، فصلوں کی باقیات جلانے کی 13، زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی 86 خلاف ورزیاں ہوئیں، صنعتی سرگرمیوں کی 5، اینٹوں کے بھٹوں کی 10 خلاف ورزیاں رپورٹ کی گئیں۔
پنجاب پولیس کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر لاہور سمیت مختلف اضلاع میں سموگ کریک ڈاؤن کے دوران 1642 مقدمات درج ، 1571 قانون شکن گرفتار کیے گئے، 60 ہزار 275 افراد کو 15 کروڑ روپے سے زائد جرمانے عائد ، 15806 افراد کو وارننگ جاری کی گئی۔
فصلوں کی باقیات جلانے کی 500، زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی 55763 خلاف ورزیاں ہوئیں، صنعتی سرگرمیوں کی 1599، اینٹوں کے بھٹوں کی 3185 خلاف ورزیاں رپورٹ کی گئیں۔