سعودی عرب میں دنیا کا پہلا ’اسکائی اسٹیڈیم‘ تعمیر کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
سعودی عرب نے ایک حیرت انگیز اور جدید منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دنیا کا پہلا ’اسکائی اسٹیڈیم‘ تعمیر کیا جائے گا۔ اس انوکھے اسٹیڈیم کو نیوم (NEOM) کا نام دیا گیا ہے اور یہ زمین سے تقریباً 350 میٹر (1150 فٹ) کی بلندی پرہوا میں معلق ہوگا۔
عالمی خبررساں اداروں کے مطابق اس منفرد اسٹیڈیم کا افتتاح 2032 میں متوقع ہے، اور یہاںفیفا ورلڈکپ 2034 کے کچھ میچز کرانے کا بھی امکان ہے۔
نیوم اسکائی اسٹیڈیم میں 46 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی اور اسے مکمل طور پر قابلِ تجدید توانائی (شمسی، ہوا اور پانی سے حاصل ہونے والی بجلی) سے چلانے کے لیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوم اسٹیڈیم صرف ایک کھیلوں کا مقام نہیں ہوگا، بلکہ اسے ایک ثقافتی، تفریحی اور سماجی مرکز کے طور پر بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ یہاں مردوں اور خواتین کے پیشہ ور فٹبال کلبز موجود ہوں گے، جبکہ سال بھر بین الاقوامی ایونٹس اور تقریبات کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔
یہ منصوبہ سعودی عرب کے وژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد ملک کو ٹیکنالوجی، کھیل اور سیاحت کے عالمی مراکز میں تبدیل کرنا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
2030 میں دنیا بھر کے مسلمان دو مرتبہ رمضان المبارک منائیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض: سعودی ماہرِ فلکیات نے پیشگوئی کی ہے کہ سن 2030 ایک منفرد اور روحانی اعتبار سے تاریخی سال ثابت ہوگا کیونکہ دنیا بھر کے مسلمان اس سال دو مرتبہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ منائیں گے ، ایک بار جنوری میں اور دوسری بار دسمبر میں۔
ماہرین فلکیات کے مطابق یہ ایک نایاب فلکیاتی اتفاق ہے جو تقریباً ہر 30 سے 33 سال بعد پیش آتا ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہجری کیلنڈر چاند کی گردش پر مبنی ہے جبکہ گریگورین (عیسوی) کیلنڈر زمین کے سورج کے گرد چکر پر۔
اسی فرق کے باعث اسلامی مہینے ہر سال تقریباً 10 سے 11 دن پہلے شروع ہوتے ہیں، جس کی بدولت ایک وقت ایسا آتا ہے کہ رمضان ایک ہی گریگورین سال میں دو بار وقوع پذیر ہوتا ہے۔
فلکیاتی اندازوں کے مطابق پہلا رمضان المبارک 5 جنوری 2030 کے آس پاس شروع ہوگا جبکہ دوسرا 26 دسمبر 2030 کے قریب آئے گا، اس طرح مسلمان اس ایک ہی سال میں کل 36 روزے رکھیں گے — ایک ایسا روحانی تجربہ جو تاریخ میں یادگار بن جائے گا۔
سعودی ماہرِ فلکیات نے بتایا کہ ہجری سال میں اوسطاً 354 یا 355 دن ہوتے ہیں، جبکہ گریگورین سال میں 365 دن۔ یہی فرق وقت کے ساتھ رمضان کو مختلف موسموں میں منتقل کرتا ہے۔ گزشتہ تقریباً سترہ برس سے رمضان گرمیوں میں آ رہا ہے، اب اس کی آمد رفتہ رفتہ سردیوں کے موسم میں منتقل ہو رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق 2028 سے 2037 تک رمضان المبارک سرد موسم میں آئے گا، جبکہ 2037 کے بعد دوبارہ گرمیوں میں جانا شروع ہو جائے گا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ایسا آخری بار 1997 میں ہوا تھا، جب مسلمان ایک ہی سال میں دو بار رمضان کے روحانی لمحات سے گزرے تھے۔ فلکیاتی حساب کے مطابق آئندہ یہ منظر دوبارہ 2063 میں دیکھنے کو ملے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2030 کا سال اسلامی تاریخ اور فلکیاتی کیلنڈر دونوں لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہوگا، کیونکہ یہ وقت مسلمانوں کے لیے عبادت، اتحاد اور روحانیت کے دوہرے موقع کی یادگار صورت بن کر سامنے آئے گا۔