آئی ایم ایف کیساتھ آئندہ بجٹ کیلئے ٹیکس پالیسی، بجٹ سازی، پبلک فنانس مینجمنٹ میں تبدیلی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
پاکستان کا آئی ایم ایف کیساتھ آئندہ بجٹ کیلئے ٹیکس پالیسی، بجٹ سازی، پبلک فنانس مینجمنٹ میں تبدیلی پر اتفاق ہوگیا۔
ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز پر ٹیکنیکل رپورٹ جنوری میں وزارت خزانہ کو دی جائے گی، وفد بجٹ میں اہم تبدیلیاں کرنے کی تجاویز دے کر آئی ایم ایف ٹیکنیکل وفد واپس روانہ ہو گیا۔
وزارت خزانہ آئندہ ماہ تک آئی ایم ایف کو بجٹ عملدرآمد میں تبدیلی کیلئے حتمی تجاویز تیار کر کے دے گی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیکنیکل وفد کیساتھ بجٹ عملدرآمد کے پراسس میں تبدیلی کیلئے 15 تجاویز پر زیرغور رہی، پبلک فنانس مینجمنٹ ڈیجیٹائزڈ پلان تشکیل دینا، پی ایف ایم ڈیجیٹائزڈ پلان کی نگرانی کیلئے کمیٹی تشکیل کرنا شامل ہے۔
بجٹ تیاری کیلئے مکمل ای-آفس، ای-پیڈز کا استعمال کرنا، ڈیٹا سے تضادات ختم کرنا تجاویز شامل ہیں، نئے ڈیٹا کی بنیاد پر بجٹ سازی، بجٹ تیاری میں تمام وزارتوں کیساتھ مشاورت کا عمل بڑھانا بھی شامل ہیں، آآئندہ نئے بجٹ کیلئے ٹیکس پالیسی پر بھی ٹیکنیکل مشن نے اہم تبدیلیوں کیلئے تجویز پر غور کیا گیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل آئی ایم ایف میں تبدیلی
پڑھیں:
سالانہ کروڑوں روپے کمانے والے بیوٹی کلینکس کی بڑی تعداد ٹیکس نادہندہ نکلی
سالانہ کروڑوں روپے کمانے والے بیوٹی کلینکس کی بڑی تعداد ٹیکس نادہندہ نکلی۔
ترجمان کے مطابق پنجاب ریونیو اتھارٹی نے بیوٹی کلینکس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے صوبہ بھر میں سروے ٹیموں کو مزید فعال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
چیئرمین پنجاب ریونیو اتھارٹی معظم اقبال نے تمام ڈویژنل کمشنرز کو دسمبر تک سروے اور رجسٹریشن مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
بیوٹی کلینکس سالانہ کروڑوں روپے کمانے کے باوجود سرکاری خزانے میں ٹیکس ادا نہیں کر رہے تھے۔
سروے کے دوران بیوٹی کلینکس کی باقاعدہ رجسٹریشن اور ای آئی ایم سسٹم سے منسلک کیا جائے گا۔افسران کی قلت پر قابو پانے کیلئے مزید انفورسمنٹ افسران کو فیلڈ میں تعینات کیا جا رہا ہے۔
افسران و عملے کی کارکردگی اور ڈیجیٹل مانیٹرنگ بارے بھی خصوصی سیل کو توسیع دی جائے گی۔
علاوہ ازیں ٹیکس ادائیگی میں تاخیر یا جمع نہ کروانے والے آپریٹرز کی بھی ڈیجیٹل مانیٹرنگ ہوگی۔پنجاب ریونیو اتھارٹی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے قوانین میں ترامیم اور انتظامی سٹرکچر پر کام جاری ہے۔