ملکی سائبر سیکیورٹی انفرا اسٹرکچر کا جامع آڈٹ کروانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
وزارت آئی ٹی کی دستاویز کے مطابق نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی میں عالمی معیارات کے مطابق اہم تبدیلیاں کی جائیں گی۔ سرکاری و نجی اداروں کے موجودہ سائبر سکیورٹی انفرا اسٹرکچر اور پیکا ایکٹ سمیت دیگر سائبر سکیورٹی قوانین کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ قومی سلامتی، اہم ریاستی اداروں کے ڈیٹا اور حساس معلومات کے تحفظ کیلئے سائبر سکیورٹی پالیسی 2021 پر نظرثانی اور انفرا اسٹرکچر کے جامع آڈٹ کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ انفراسٹرکچر میں عالمی معیار کی اہم تبدیلیاں کی جائیں گی۔ مصنوعی ذہانت کے دور میں سائبر حملوں اور ڈیٹا چوری کے خطرات سے نمٹنے کیلئے وزارت آئی ٹی نے پاکستان کے سائبر سکیورٹی انفرا اسٹرکچر کے جامع آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی 2021 پر نظرثانی کی جائے گی۔ قومی ڈھانچے کیلئے نیا سائبر سکیورٹی فریم ورک بنایا جائے گا۔ گلوبل سائبر سکیورٹی انڈیکس میں پاکستان کی موجودہ رینکنگ بہتر بنانے کیلئے ایکشن پلان تیار کیا جائے گا۔
وزارت آئی ٹی کی دستاویز کے مطابق نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی میں عالمی معیارات کے مطابق اہم تبدیلیاں کی جائیں گی۔ سرکاری و نجی اداروں کے موجودہ سائبر سکیورٹی انفرا اسٹرکچر اور پیکا ایکٹ سمیت دیگر سائبر سکیورٹی قوانین کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ مصنوعی ذہانت، بلاک چین، ڈارک ویب، کلاؤڈ کے مطابق تھریٹ انٹیلی جنس، رسپانس کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ سائبر سکیورٹی کیلئے ایجنسیوں کا باہمی مشاورتی فریم ورک بنایا جائے گا۔ دستاویز کے مطابق سائبر سکیورٹی انفرا اسٹرکچر کے جامع آڈٹ اور معیار میں بہتری کیلئے عالمی کنسلٹنگ فرم کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سائبر سکیورٹی پالیسی جامع آڈٹ کے مطابق جائے گا
پڑھیں:
ٹرمپ کی نئی سیکیورٹی پالیسی نے یورپ میں ہلچل مچا دی
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی میں یورپ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ براعظم یورپ سخت قوانین، سنسرشپ، کمزور خود اعتمادی اور بڑھتی ہوئی مہاجر آبادی کے باعث ’’تہذیبی مٹاؤ‘‘ کے خطرے سے دوچار ہے۔
یہ نئی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹیجی اچانک جاری کی گئی، جس میں یورپی ممالک پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکی سخاوت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری لینے میں ناکام رہے ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو ’’یورپ اگلے 20 برس میں شناخت سے محروم ہو سکتا ہے‘‘۔ رپورٹ میں یورپی اداروں پر بھی تنقید کی گئی ہے، جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ قومی خودمختاری اور سیاسی آزادی کو کمزور کر رہے ہیں۔
اسٹریٹیجی میں یورپ کی امیگریشن پالیسیوں، آزادیٔ اظہار پر پابندیوں اور کم ہوتی پیدائش کی شرح کو بھی براعظم کے بڑے مسائل قرار دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق یورپی عوام امن چاہتے ہیں، مگر حکومتیں ’’جمہوری عمل کو سبوتاژ‘‘ کر رہی ہیں۔
یورپی ممالک نے امریکی پالیسی کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپ کو ’’باہری مشوروں کی ضرورت نہیں‘‘، جبکہ فرانس نے اسے ’’ناقابلِ قبول اور خطرناک‘‘ قرار دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق نئی امریکی حکمتِ عملی سابقہ پالیسیوں سے بالکل مختلف ہے اور واضح طور پر یورپ کے پورے نظام اور سمت کو چیلنج کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا پہلی بار کھل کر ’’یورپی سیاسی ڈھانچے اور ادارہ جاتی سمت‘‘ کے خلاف مؤقف اپنا رہا ہے۔