بے روزگاری کی شرح 21 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں بیروزگاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے،لیبر فورس سروے 2025ء -2024ء کے مطابق، گزشتہ 4 سالوں میں 14 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ بے روزگاری کی شرح 21 سال کی بلند ترین سطح 7.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بے روزگاری کی شرح
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں کتنی بڑی بے روزگاری کا سبب بن سکتی ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن کے تیزی سے پھیلتے استعمال نے عالمی روزگار کے منظرنامے پر سنگین خدشات کھڑے کر دیے ہیں۔
نیشنل فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن ریسرچ (این ایف ای آر) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو آئندہ دس برسوں میں برطانیہ میں تقریباً 30 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکنالوجی کی اس پیش قدمی سے نمٹنے کے لیے ملکی سطح پر ہنرمندی اور تربیت کے شعبے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے شعبے جہاں روزمرہ کام زیادہ تر ترتیب وار، دفتری یا مشینی نوعیت کے ہوتے ہیں، آٹومیشن کی زد میں سب سے پہلے آئیں گے۔ ان میں ایڈمنسٹریٹو اسٹاف، سیکریٹریل اسسٹنٹس، کسٹمر سروس کے نمائندے اور مشین آپریٹرز نمایاں طور پر شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان شعبوں میں انسانی کردار تیزی سے اسکینرز، سافٹ ویئر اور خودکار نظاموں سے تبدیل کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
این ایف ای آر کا کہنا ہے کہ یہ خطرہ صرف ان افراد تک محدود نہیں جو پہلے سے ملازمت کر رہے ہیں، بلکہ ان نوجوانوں کے لیے بھی انتہائی تشویشناک ہے جو ہنر حاصل کیے بغیر تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ ایسے نوجوان مستقبل کے خودکار نظاموں سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ طبقہ بے روزگاری کے شدید دباؤ کا سامنا کرے گا۔
رپورٹ نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کے بدلتے چیلنجز کے مطابق قومی سطح پر اسکل اپ گریڈیشن، جدید تربیت اور فنی تعلیم کے مؤثر پروگرام متعارف کرائیں، تاکہ آنے والے دور میں مزدور طبقہ اپنی جگہ برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھ سکے