Jasarat News:
2025-12-02@01:21:27 GMT

بے روزگاری کی شرح 21 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں بیروزگاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے،لیبر فورس سروے 2025ء -2024ء کے مطابق، گزشتہ 4 سالوں میں 14 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ بے روزگاری کی شرح 21 سال کی بلند ترین سطح 7.

1 فیصد تک پہنچ چکی ہے،25 کروڑ آبادی والے ملک میں 59 لاکھ مرد اور خواتین بے روزگار ہیں۔ دوسری جانب آبادی میں اب بھی اسی طرح 2 فیصد سے زیادہ سالانہ کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے،آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ بیروزگاروں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو پورٹ میں بتائی گئی ہے اور اگر اس میں جزوقتی کام کرنے والوں کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ اعدادوشمار انتہائی خطرناک ہیں۔رپورٹ کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ بے روزگاری کی شرح 15 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں زیادہ ہے جوکہ 2025ء -2024ء میں 12.8 فیصد ہے جبکہ 2021ء-2020ء میں 11.1 فیصد تھی لہٰذا یہ حیران کْن نہیں کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مایوس، ناامید، دل شکستہ اور بعض اوقات پرتشدد نوجوان سڑکوں پر بے مقصد گھوم رہے ہوتے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ چھوٹے جرائم کی جانب مائل ہوتے ہیں اور کچھ کو خفیہ طور پر ریاست مخالف نیٹ ورکس بھرتی کر لیتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر نوجوان غیر رسمی ملازمتیں کرتے ہیں جہاں وہ صرف گزر بسر کے لیے قومی سطح پر مقررہ کم از کم اجرت کا نصف ہی کما پاتے ہیں ‘حکومت کی جانب سے روزگار کے لیے شروع کیے جانے والے پروگرام مکمل طور پر ناکام نظرآتے ہیں کیونکہ پروگراموں کو بے روزگاری کے خاتمے کی بجائے سیاسی مقاصد اور حکمران جماعتوں کی تشہیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس میں کئی مرتبہ پروگرام کے مجموعی بجٹ کے70فیصدسے بھی زیادہ کا بجٹ تشہیری مہم اور انتظامی اخراجات پر خرچ کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں شروع کیے جانے ایسے منصوبے آج تک کامیاب نہیں ہوسکے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بے روزگاری کی شرح

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں کتنی بڑی بے روزگاری کا سبب بن سکتی ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن کے تیزی سے پھیلتے استعمال نے عالمی روزگار کے منظرنامے پر سنگین خدشات کھڑے کر دیے ہیں۔

نیشنل فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن ریسرچ (این ایف ای آر) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو آئندہ دس برسوں میں برطانیہ میں تقریباً 30 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹیکنالوجی کی اس پیش قدمی سے نمٹنے کے لیے ملکی سطح پر ہنرمندی اور تربیت کے شعبے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے شعبے جہاں روزمرہ کام زیادہ تر ترتیب وار، دفتری یا مشینی نوعیت کے ہوتے ہیں، آٹومیشن کی زد میں سب سے پہلے آئیں گے۔ ان میں ایڈمنسٹریٹو اسٹاف، سیکریٹریل اسسٹنٹس، کسٹمر سروس کے نمائندے اور مشین آپریٹرز نمایاں طور پر شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان شعبوں میں انسانی کردار تیزی سے اسکینرز، سافٹ ویئر اور خودکار نظاموں سے تبدیل کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

این ایف ای آر کا کہنا ہے کہ یہ خطرہ صرف ان افراد تک محدود نہیں جو پہلے سے ملازمت کر رہے ہیں، بلکہ ان نوجوانوں کے لیے بھی انتہائی تشویشناک ہے جو ہنر حاصل کیے بغیر تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا کہ ایسے نوجوان مستقبل کے خودکار نظاموں سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ طبقہ بے روزگاری کے شدید دباؤ کا سامنا کرے گا۔

رپورٹ نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کے بدلتے چیلنجز کے مطابق قومی سطح پر اسکل اپ گریڈیشن، جدید تربیت اور فنی تعلیم کے مؤثر پروگرام متعارف کرائیں، تاکہ آنے والے دور میں مزدور طبقہ اپنی جگہ برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھ سکے

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • 2024 ء: عالمی سطح پر اسلحے کی فروخت میں اضافہ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • بے روزگاری 21 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • 2024 میں عالمی سطح پر اسلحے کی فروخت میں اضافہ ریکارڈ، بڑی کمپنیوں نے 679 ارب ڈالر کا کاروبار کیا
  • مہنگائی حکومتی تخمینے سے زیادہ ریکارڈ، ماہانہ شرح 6.15فیصد ہوگئی
  • ملکی ٹیکسٹائل برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • دنیا بھر میں خسرہ سے اموات میں 88 فیصد کمی، مگر وائرس اب بھی خطرناک
  • بابر اعظم کا ٹی20 میں سب سے زیادہ کیچز کا ریکارڈ، شاہد آفریدی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
  • مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں میں کتنی بڑی بے روزگاری کا سبب بن سکتی ہے؟