Daily Ausaf:
2025-04-25@11:40:56 GMT

سلطان محمود غزنوی پرحکومتی حملہ

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
عزت مآب خواجہ آصف صاحب پاکستان کے وزیردفاع ہیں اور ان کے محمود غزنوی پر الزام کے پس منظر میں اب ایک اہم ترین سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ بالفرض محمود غزنوی لٹیرا اور ڈاکو تھاتو پھر پاکستان نے اپنے میزائل کانام محمود غزنوی کے نام پر کیوں رکھا؟ سوچنے کی بات ہےخواجہ آصف چونکہ وزیردفاع ہیں تو کیا وہ غزنوی میزائل جسےحتف تھری بھی کہاجاتا ہے وہ اس کا نام تبدیل کروا دیں گے؟ اس کے علاوہ ابدالی میزائل (حتف ٹو) اور غوری میزائل (حتف فور) بھی ہیں جبکہ پاکستان کے ایک میزائل کا نام شاہین” بھی ہے جو تصور پاکستان کے خالق اور قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی حکیمانہ شاعری کا بنیادی فلسفہ ہے اور خود علامہ اقبال نے محمود غزنوی کے بارے فرمایا تھا کہ، “ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز، نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز۔” خواجہ آصف کہاں تک اپنے الزام کو آگے بڑھائیں گے؟ سلطان محمود غزنوی انتہائی نیک دل، صاحب کتاب اور حافظ قرآن تھے۔ آپ علامہ اقبال کی نظمیں “شکوہ” اور جواب شکوہ” ہی پڑھ لیں تو آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی کہ محمد بن قاسم، طارق بن زیاد اور “محمود غزنوی” جیسے مسلم مشاہیر کی تاریخ اسلام میں کیا اہمیت ہے۔
ممکن ہے کہ خواجہ آصف نے محمود غزنوی پر یہ الزام سہوا یا جوش خطابت میں آ کر لگایا ہو لیکن سوال یہ ہے کہ اس پائے کے اعلی حکومتی عہدیدار کو اتنا تو سوچنا چاہیے تھا کہ ہمارے تدریسی نظام میں محمود غزنوی کو کیا اہمیت دی گئی ہے اور اگر وہ اس کے برخلاف کوئی بات کریں گے تو اس کے طلبا اور پوری قوم پر تضاد پر مبنی کیا منفی اثرات پڑیں گے۔ہمارے اکثر میزائلوں کے نام ایسے عظیم افغان جنگجووں کے ناموں پر رکھے گئے ہیں جنہوں نے پرانے زمانے میں ہندوستان کے مختلف راجائوں کو شکست دی تھی۔ پاکستانی میزائلوں کے ناموں کو افغان جنگجووں کے ناموں پر رکھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بھارت کو باور کرایاجائےکہ پاکستان کا میزائل پروگرام بھارت کے مقابلے کے لئے ہے اور اسے بتایا جا سکے کہ اس نے کوئی جارحیت کی تو اسے پتہ ہو کہ اس کا پالا کس قوم سے پڑا ہے۔ اگر وفاقی وزیر دفاع کی سطح کی شخصیت کا نقطہ نظر اس کے برعکس ہو گا تو یہ نہ صرف قومی مفاد کے برعکس ہو گا بلکہ اس سے ہماری نوجوان نسل میں اپنی مسلم تاریخ کے بارے میں بھی ذہنی کشمکش اور خواہ مخواہ کی نفرت پیدا ہو گی۔ یا تو ہم اپنی تاریخ کو تبدیل کریں یا اپنے طلبا کو ایسا صحت مند نظام تعلیم دیں کہ وہ اپنی تحقیق و جستجو سے خود ہی ایسے تاریخی حقائق تک پہنچنے میں آسانی محسوس کریں۔
ہمارے ایسے ہی غیر ذمہ دارانہ رویوں، بیانات اور تاریخی غلطیوں کے باعث محمود غزنوی سے قبل محمد بن قاسم کے سندھ پر حملے کی وجہ سے کچھ سندھی قومی پرست عظیم الشان مسلم سپہ سالار محمد بن قاسم کو بھی لٹیراقراردیتے ہیں لیکن محترم المقام خواجہ محمد آصف نے محمد بن قاسم کو لٹیرا نہیں کہا، ممکن ہے اس لئے کہ وہ عرب تھے۔ اس موضوع پر بہت کچھ کہاجا سکتا ہے لیکن مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے ایسے حکومتی نمائندے نوجوان نسل میں تضاد بھرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں ہمارے مستقبل کی نسل دولے شاہ کے چوہوں کی طرح اندھی اور گونگی بہری پیدا ہو ان میں سمجھنے کی صلاحیت نہ ہو اور ان میں اتنا تضاد اور کشمکش بھر دی جائے کہ بس وہ اپنی آدھی عمر روایات ہی سے جھوٹ اور سچ کو الگ کرنے میں گزار دیں تاکہ ان حکمرانوں کی جہالت اور لوٹ مار کا احتساب نہ کیا جا سکے۔ایک طرف ہمارا تعلیمی نصاب محمود غزنوی کو مسلم ہیرو قرار دیتا ہے اور یہ کیبنٹ منسٹر صاحب حکومت کا موقف پیش کرتے ہوئے اسے ڈاکو قرار دے رہے ہیں جو لوٹ مار کر کے واپس چلا جاتا تھا۔ خواجہ آصف صاحب یہ بھی تو کہہ سکتے تھے کہ ہمارے حکمران رہتے تو یورپ، امریکہ اور انگلینڈ میں ہیں اور ان کی جائیدادیں بھی انہی ملکوں میں ہیں مگر وہ اقتدار اور لوٹ مار کرنے کے لیے پاکستان آتے ہیں اور جب اس سے فارغ ہوتے ہیں وہ واپس چلے جاتے ہیں۔
ایسے افراد کو کابینہ میں بھرتی کرنے اور ان سے ایسے متضاد بیانات دلوانے کا ایک اور اہم مقصد غربت، معیشت، صحت اور تعلیم جیسے بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا ہوتا ہے جو خواجہ آصف جیسےگھاگ بخوبی انجام دےسکتے ہیں ورنہ وہ وزیر دفاع ہیں اور حکومت و فوج دونوں کے نمائندے ہیں جو اس محاورے کے مصداق خود جواب دہ ہیں کہ، “چور الٹا کوتوال کو ڈانٹے۔” موصوف نے اس کا مدعی الٹا محمود غزنوی پر ڈالا ہے۔ ان کا یہ بیان تاریخ اور مطالعہ پاکستان کے حوالے سے انتہائی بودا بیان تھا جس کی حکومت یا افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ نے ابھی تک مذمت کی ہے اور نہ ہی خواجہ آصف نے اس کی کوئی معذرت کی ہے!

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: محمود غزنوی پر پاکستان کے خواجہ آصف ہیں اور اور ان کے نام ہے اور

پڑھیں:

ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ  پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اعلانات کے جواب میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں، سب سے پہلا فیصلہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر نہیں توڑ سکتا ہے کیوں کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں شامل تھا، 240 ملین لوگوں کی آبادی پر مشتمل ملک میں اس طرح کا یونی لیٹرل ایکشن ناقابل قبول ہے، اگر بھارت نے اس قسم کا کوئی اقدام  اٹھایا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، پاکستان جواب میں بھارت کے ساتھ شملہ واٹر ٹریٹی بھی توڑ سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کا رویہ بڑا ہی غیرذمہ دارانہ ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کل صبح ایک اعلامیہ جاری کردیا تھا جس میں پہلگام واقعے کی مذمت کی گئی تھی ، کئی سفارتی ذرائع اور یو این سیکیورٹی کونسل کی پی فائیو کے ممبرز نے مجھے کالز کرکے پاکستان کے اعلامیے کو مثبت قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، واہگہ بارڈر کے ذریعے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے، پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے، تیسرا بڑا فیصلہ سارک ویزا اسکیم کے حوالے سے کیا گیا ہے کہ جن بھارتی شہریوں کو اس ویزا اسکیم کے تحت ویزے جاری ہوئے ہیں وہ کینسل کردیے گئے ہیں، تاہم یہ فیصلہ سکھ یاتریوں(جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آئے ہیں) پر لاگو نہیں ہوگا۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفینس نیول، ایئرایڈوائرل اور عملے کو پرسونا نان گریٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کیا ہے تو پاکستان نے بھی جواب میں  اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر انہیں 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرکے 30 کردی ہے، جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت صرف الزامات لگا رہا ہے، اگر انڈیا کے پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ پاکستان یا عالمی برادری کے ساتھ شیئر کرے، پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ سری نگر میں غیر ملکی شہری آئے ہیں جن کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے، ان کے کیا عزائم ہیں پاکستان اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ دفترخارجہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو طلب کرے گا اور جو فیصلے ہوئے ہیں ، ان سے آج ہی ڈیمارش کے ذریعے انہیں آگاہ کردیا جائے گا، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، وزیردفاع

اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے، مگر پاکستان اپنے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے، دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے، کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

قبل ازیں پاکستان نے بھارت کو خبردار  کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش، اور نچلے دریا کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے واقعے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کسی بھی آبی جارحیت کو جنگی اقدام قرار دیا ہے۔

کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازع علاقہ ہے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا۔ کہا گیا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا قومی مفاد ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

اسی طرح پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف موجودہ اجازت نامہ رکھنے والے افراد کو 30 اپریل تک واپس جانے کی مہلت دی گئی ہے۔

سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کر دیے گئے، صرف سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف فرنٹ لائن ریاست رہا ہے، پہلگام حملے کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پاکستان کے پاس گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعتراف سمیت بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:پہلگام حملہ: اسکرپٹ، ہدایت کاری، اداکاری کی غلطیاں

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بھارت کا حالیہ رویہ دو قومی نظریے کی سچائی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔

’پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس تنازع کو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد

’بھارت کی جانب سے مسلسل ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی جیری مینڈرنگ، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جانب سے ایک خالص مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جس نے تشدد کے چکر کو جاری رکھا ہے۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس پر اتفاق پایا گیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید وسیع ہوگیا ہے اور اس ضمن میں وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

’بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی ہوس کا مقابلہ کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پاک فوج کیساتھ ہوگی، طاہر اشرفی
  • ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
  • یمن، بنگلہ دیش، کینیڈا، پاکستان سمیت ساری دنیا بھارتی دہشتگردی سے واقف ہے، میجر جنرل (ر) زاہد محمود
  • مودی سرکار پر جنگی جنون سوار ہے، بیرسٹر سلطان
  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر بھارت اپنے جرائم چھپانا چاہتا ہے، صدر آزاد کشمیر سلطان چوہدری
  • وزیراعلیٰ سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکان صوبائی اسمبلی عارف محمود گل اور آغا علی حیدر کی ملاقات
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال