UrduPoint:
2025-11-03@06:44:52 GMT

بچے خطرہ مول نہیں لیں گے، تو سیکھیں گے کیسے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

بچے خطرہ مول نہیں لیں گے، تو سیکھیں گے کیسے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جنوری 2025ء) آپ نے ممکن ہے دیکھا ہو کہ کوئی بچہ کسی جھولے سے الٹا لٹک کر، کبھی کسی بلند سطح یا ٹیبل سے چھلانگ لگا کر یا سنگلاخ پتھروں والی سطح پر چڑھنے اترنے کی تگ و دو کر رہا ہو یا دوڑتے ہوئے خود کو گرا کر پھسل رہا ہو۔ بچے عموماﹰ بہ ظاہر خطرناک کھیل کھیلتے نظر آتے ہیں۔ مگر سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں محققین کا کہنا ہے کہ ایسے کھیل بچوں کی نشوونما کے لیے ضروری بھی ہیں۔

میلبورن کی ڈیکن یونیورسٹی میں عوامی صحت و نفسیات کی محقق ایلیتھیا جیریبین کے مطابق وہ شہر کے قریب گرم دھوپ میں ساحل پر اپنی دس اور تیرہ سال کی بیٹیوں کے ساتھ تھیں، جہاں وہ لڑکیاں پتھروں کے ایک ڈھیر پر چڑھ اتر کر کھیل رہی تھیں۔

(جاری ہے)

جیریبین کے مطابق وہ ایسے میں خود سے یہ سوال کر رہی تھیں کہ کیا ان بچیوں کو ایسا کرنا چاہیے؟ ان کا کہنا ہے کہ نوکیلے پتھر اور ان میں پڑی دراڑیں دیکھ کر وہ چکرا رہی تھیں جب کہ بچیاں خوشی سے کھیل رہی تھیں۔

جیریبین کے مطابق ایسے میں انہیں ان بچیوں کو روکنے کا خیال بھی آیا کہ انہیں کوئی چوٹ بھی لگ سکتی تھی۔

مگر جیریبین کے مطابق ان لڑکیوں کو روکنا ان کی تحقیق سے متصادم ہوتا، کیوں کہ یہ 'خطرناک کھیل‘ اور اس طرز کی دیگر سرگرمیاں ان بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔

جیریبین کے مطابق والدین بچوں کو ہر طرح کے خطرات سے محفوظ رکھنے کی فکر میں ہوتے ہیں جب کہ خطرناک کھیل کے مواقع بچوں کی جسمانی، ذہنی اور جذباتی نشوونما کے لیے انتہائی ضروری بھی ہیں۔

جیریبین اس وقت ان خطرناک کھیلوں کے بچوں کی صحت پر پڑنے والے وسیع تر اثرات اور فوائد پر تحقیق کر رہی ہیں۔

رسک اور بچوں کی نشوونما

جیریبین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں یہ تحقیق سامنے آئی ہے کہ خطرناک کھیل کے مواقع صحت مند جسمانی، ذہنی اور جذباتی نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔

محققین کے مطابق بچوں کو ان مواقع کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ جغرافیائی آگاہی، جسمانی کوآرڈینیشن، غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کی استعداد اور خود اعتمادی حاصل کر سکیں۔

اس کے باوجود کئی ممالک میں خطرناک کھیل اب پہلے سے زیادہ محدود ہو چکے ہیں، جو ''خطرے‘‘ اور اس کے فوائد کے بارے میں غلط فہمیوں کی وجہ سے ہے۔ محققین کے مطابق بالغ افراد کے اندازوں کے برعکس بچے اپنی صلاحیتوں کے بارے میں زیادہ بہتر جانتے ہیں اور یہ بہ ظاہر خطرناک نظر آنے والے کھیل انہیں یہ تخمینہ لگانے میں معاونت دیتے ہیں کہ اس طرح کے حالات میں انہیں کیا ردعمل دکھانا ہے، اس سے ان کے دماغ اور جسمانی اعضاء کے درمیان باہمی ربط میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوتا ہے۔

تاہم کئی محققین کا خیال ہے کہایسے کھیلوں کے فوائد سے متعلق مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن چونکہ کھیل ایک آزادانہ نوعیت کا فعل ہوتا ہے، اس لیے اس کو تجرباتی طور پر مطالعہ کرنا لاجسٹک اعتبار سے اب تک مشکل رہا ہے۔

اسی تناظر میں اب سائنسدان نئے طریقوں کا استعمال کر رہے ہیں، جن میں ورچوئل ریئلیٹی بھی شامل ہے، تاکہ خطرناک کھیل کے فوائد اور اس کو فروغ دینے کے طریقوں کا اندازہ لگایا جا سکے۔

تھوڑا رسک ضروری بھی ہے

کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں قائم ایک غیرمنافع بخش تنظیم پیراشوٹ کی صدر پامیلا فوسلی جو بچوں کو چوٹ لگنے سے بچانے کے شعبے میں کام کرتی ہیں، کہتی ہیں، ''زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ میں چوں کہ بچوں کو چوٹ سے بچانے کے موضوع پر کام کرتی ہوں، اس لیے ایسے کھیلوں کے خلاف ہوں گے۔ مگر ان کھیلوں کے سماجی، جسمانی اور ذہنی نشوونما اور صحت کے لحاظ سے فوائد اتنے وسیع ہیں کہ مجھے لگتا ہے ہم ان کی اصل قدر سے واقف ہی نہیں۔

‘‘ خطرناک کھیل سے مراد کیا؟

تحقیقی جریدے نیچر کے مطابق خطرناک کھیلوں سے متعلق ابتدائی تحقیق 1996 میں ناروے میں اس ضابطے کے نفاذ کے بعد کی گئی، جس میں کھیل کے میدانوں میں بچوں کی حفاظت کے لیے ریلنگ، بچوں کے کھیل کے سامان کے کونوں کو گول بنانے اور گرنے سے چوٹ لگنے کے خطرے کو کم کرنے والی اشیاء کو بچوں کے کھیل کے مقامات کا حصہ بنایا گیا۔

تاہم ماہر نفسیات ایلن سینڈسیٹر کے مطابق ان کے لیے یہ بات پریشان کن تھی کہبچوں کو رسک لینے کے مواقع بہت کم میسر آ رہے تھے۔ ان کےمطابق ایسے نوجوان جو مثبت قسم کی سنسنی مثلاﹰ پہاڑ پر چڑھنا یا کچھ بلندی سے چھلانگ لگانا جیسے خطرات کا سامنا نہیں کرتے، وہ منفی خطرات جیسے دکانوں سے سامان چرانا جیسے افعال کی جانب مائل دیکھے گئے۔

ناروے کی کوئن ماؤڈ یونیورسٹی کے کالج آف ارلی چائلڈہڈ ایجوکیشن سے وابستہ سینڈسیٹر نے اسی تناظر میں تین سے پانچ سال کے بچوں میں خطرہ ڈھونڈنے اور سنسنی کی تلاش کی بابت تحقیق کی۔

اس وقت تک سائنسی شعبے میں 'خطرناک کھیل‘ کی کوئی باقاعدہ تعریف وضع نہیں تھی اور اسی تناظر میں انہوں نے گہرے مشاہدے اور بچوں کے ساتھ انٹرویوز کی بنیاد پر ایک تعریف وضع کی جو آج بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سنسنی خیز اور دلچسپ کھیل جو غیریقینی صورتحال اور جسمانی چوٹ یا کچھ کھو جانے کے حقیقی یا تصوراتی خطرے سے جڑے ہوں 'خطرناک کھیل‘ قرار دیے جا سکتے ہیں۔

خطرہ اور خطرے کی حالت میں فرق

جرنل نیچر کے مطابق خطرے اور رسک یعنی خطرے کی حالت میں فرق ہے۔ محققین کے مطابق خطرہ وہ صورت حال ہے، جس سے بچہ نمٹنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو، جبکہ رسک سے مراد وہ حالت ہے جس میں کوئی شے بہ ظاہر خطرناک لگ رہی ہو، مگر بچہ اس سے نمٹ سکتا ہو۔ محققین ان دونوں حالتوں میں فرق یوں واضح کرتے ہیں کہ کسی انتہائی تیز رفتار گاڑیوں کی آمد و رفت والی سڑک کو بغیر آگہی کے عبور کرنے کی کوشش یا ٹوٹے ہوئے کانچ پر ننگے پیر چلنے کی سرگرمی خطرہ کہلاتی ہے، جب کہ کسی بچے کا پہلی بار اپنے پیروں پر کھڑا ہونا یا پہلا قدم اٹھانا رسک ہے۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے نفسیات اطفال کے شعبے کی ریسرچر ہیلن ڈوڈ کے مطابق، ''رسکی کھیل کی ترویج کا یہ مقصد ہر گز نہیں کہ کسی محتاط بچے کو سنسنی خیزی کی جانب دھکیل دیا جائے بلکہ اس سے مراد کسی بچے کو موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اپنے لحاظ سے رسک کا تعین کر سکے اور اس سے نمٹ سکے، کیوں کہ مختلف بچوں کے لیے رسک کی کیفیت مختلف ہو سکتی ہے۔‘‘

سینڈسیٹر کا بھی کہنا ہے کہ فطری طور پر محتاط شخصیت کے حامل بچوں کو بھی اپنے لیے رسک کے انتخاب کا موقع دستیاب ہونا چاہیے کیوں کہ بچے اپنی حدود سے بہ خوبی واقف ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: جیریبین کے مطابق کہنا ہے کہ رہی تھیں بچوں کو بچوں کی بچوں کے ہیں کہ اور اس

پڑھیں:

سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔

جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔

ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔

سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
  • تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟
  • گوجرانوالہ: زہریلے پاپڑ کھانے سے ایک بھائی چل بسا، دو کی حالت تشویشناک