حکومتی بیانات کے بعد فیصلہ آزاد عدلیہ سے نہیں کہیں اور سے آئے گا، اپوزیشن اتحاد
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ترجمان اپوزیشن اتحاد نے استفسار کیا کہ القادر ٹرسٹ فیصلے سے قبل ہی حکومتی وزراء کس حیثیت میں بیان دے رہے ہیں۔؟ اُنکا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماء اور بانی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، ایسے بیانات سے حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کا پول بھی کھل گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور طلال چوہدری کی پریس کانفرنسز پر ردعمل دے دیا۔ ترجمان اپوزیشن اتحاد اخوانزادہ حسین یوسفزئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سیاسی مطالبات کو لے کر مکمل یکسوئی اختیار کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکین کے بیانات کے بعد فیصلہ آزاد عدلیہ سے نہیں کہیں اور سے آئے گا۔ ترجمان اپوزیشن اتحاد نے استفسار کیا کہ القادر ٹرسٹ فیصلے سے قبل ہی حکومتی وزراء کس حیثیت میں بیان دے رہے ہیں۔؟ اُن کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماء اور بانی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، ایسے بیانات سے حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کا پول بھی کھل گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپوزیشن اتحاد رہے ہیں
پڑھیں:
مودی کے بے بنیاد اور گمراہ کن بیانات کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بے بنیاد اور گمراہ کن بیانات کی مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی وزیراعظم کے بیانات حقیقت کے برخلاف ہیں، بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پہلگام حملے میں پاکستان پر الزامات قابل افسوس ہیں۔ بھارت نے آج تک کوئی قابل اعتبار ثبوت پیش نہیں کیا۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا حتمی فیصلہ یو این قرار دادوں کے مطابق ہونا ہے، بھارتی دعوے فوجی تسلط، آزادیوں کی پامالی اور آبادیاتی تبدیلی کی کوششوں کے تناظر میں کھوکھلے ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قوانین اور چوتھے جنیوا کنونشن کیخلاف ورزی کر رہا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی اصولی حمایت پر قائم ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کا عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ بھارت کو ظلم پر جوابدہ بنایا جائے۔ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خودارادیت دیا جائے۔