حکومتی بیانات کے بعد فیصلہ آزاد عدلیہ سے نہیں کہیں اور سے آئے گا، اپوزیشن اتحاد
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ترجمان اپوزیشن اتحاد نے استفسار کیا کہ القادر ٹرسٹ فیصلے سے قبل ہی حکومتی وزراء کس حیثیت میں بیان دے رہے ہیں۔؟ اُنکا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماء اور بانی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، ایسے بیانات سے حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کا پول بھی کھل گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور طلال چوہدری کی پریس کانفرنسز پر ردعمل دے دیا۔ ترجمان اپوزیشن اتحاد اخوانزادہ حسین یوسفزئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سیاسی مطالبات کو لے کر مکمل یکسوئی اختیار کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکین کے بیانات کے بعد فیصلہ آزاد عدلیہ سے نہیں کہیں اور سے آئے گا۔ ترجمان اپوزیشن اتحاد نے استفسار کیا کہ القادر ٹرسٹ فیصلے سے قبل ہی حکومتی وزراء کس حیثیت میں بیان دے رہے ہیں۔؟ اُن کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنماء اور بانی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، ایسے بیانات سے حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کا پول بھی کھل گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپوزیشن اتحاد رہے ہیں
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔