ہر پاکستانی 3 لاکھ 2 ہزار روپے کا مقروض ہو گیا، وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ہرپاکستانی کا قرض 2 ہندسوں کی رفتار سے بڑھ کر گزشتہ مالی سال کے اختتام تک قریباً 302,000 روپے تک پہنچ گیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق نئی مالیاتی پالیسی کے مطابق حکومت بجٹ خسارہ پارلیمنٹ کے ایکٹ میں طے شدہ حد تک محدود نہیں کر سکی۔گزشتہ مالی سال میں وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد سے دوگنا یا 4 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا۔وفاقی بجٹ کا خسارہ ملکی پیداوار کے 3.
بجلی چوری روکنے اور وصولی کیلئے لیسکو میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور رینجرز پر مشتمل یونٹ قائم
قانون حکومت کو پابند کرتا ہے وہ مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی ایکٹ کی کسی بھی خلاف ورزی کی وجوہات کے ساتھ جنوری کے آخر تک قومی اسمبلی کے سامنے پالیسی بیان جمع کرائے۔
اس کیلئے تیار کردہ مالیاتی پالیسی بیان کے مطابق، فی کس قرضہ مالی سال 2023 ء میں 271,264 روپے سے بڑھ کر 2024 ء کے دوران 301,954 روپے ہو گیا۔وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ نے 7 جنوری تک دستیاب معلومات کی بنیاد پر بیان کردہ تجزیہ اور اعداد و شمار کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔
حکومت نے وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد تک محدود کر کے درست مالیاتی انتظام کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی۔رپورٹ کے مطابق سرکاری قرضے میں گزشتہ عرصے میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔قرض پر زیادہ سود کی ادائیگیوں اور شرح مبادلہ میں کمی کے اثر کی وجہ سے یہ 62.9 کھرب روپے سے بڑھ کر 72.3 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔
کل سے پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونیکا امکان
معیشت کے حجم کے لحاظ سے عوامی قرض جون 2023 ء میں 74.8 فیصد سے کم ہو کر جون 2024 ء میں 67.2 فیصد رہ گیا۔ مارک اپ ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے حکومتی اخراجات بجٹ تخمینے سے 11.7 فیصد زیادہ بڑھ گئے لیکن نان مارک اپ اخراجات بجٹ کی حدود کے اندر رہے۔
افراط زر میں کمی آئی اور بنیادی مالیاتی توازن میں سرپلس، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ نہ ہونے کے برابر اور مستحکم شرح مبادلہ تھا۔ بہترین پالیسی، مالیاتی استحکام اور ٹارگٹڈ سبسڈیز نے معیشت بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا لیکن موجودہ اخراجات بجٹ کے تخمینے کے 105.5 فیصد تک پہنچ گئے جو بلند شرح سود کی وجہ سے مارک اپ کی ادائیگیوں میں اضافہ کے باعث ہوا۔
عالمی بینک کا پاکستان کو فریم ورک کے تحت 20 ارب ڈالر دینے کا وعدہ
مالی سال 2024 ء کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا 1.14 کھرب روپے تاہم پی ایس ڈی پی میں 218 ارب روپے کی کٹوتی کی وجہ سے اصل اخراجات 1.03 کھرب روپے تک کم ہو گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا محصولات میں معمولی کمی دیکھی گئی جس کے باعث بجٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 7.1 فیصدمیں اضافے کے باعث 7.3 فیصد رہا۔مالیاتی خسارے میں اضافے کا باعث بننے والے عوامل مالیاتی انتظام سے باہر تھے، جس میں اعلیٰ شرح سود اور شرح مبادلہ میں کمی شامل تھی۔
بجٹ کا تخمینہ 9.415 کھرب روپے ہے۔ صوبوں کو منتقلی کے بعد خالص محصولات وفاقی حکومت کے پاس رہیں جو بجٹ تخمینوں کا 97.5 فیصد تھی۔
جنوبی کوریا کے معطل صدر کو گرفتار کر لیا گیا
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کھرب روپے کی وجہ سے کا خسارہ مالی سال کے مطابق بجٹ کا
پڑھیں:
امریکا نے پاکستان پر 10 فیصد کمی کے بعد علاقائی ممالک میں سب سے کم ٹیرف عائد کر دیا
اسلام آباد:امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر10 فیصد کمی کے بعد 19فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے جوبھارت سمیت دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔
امریکا کی جانب سے جاری کردہ نئی ٹیرف فہرست کے مطابق بھارت پر25فیصد، بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام، تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ یوں امریکا کے ساتھ تجارت میں پاکستان کو جنوبی ایشیا کے بڑے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ترجیحی پوزیشن حاصل ہوگئی ہے۔
جمعے کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات پر خوشی کا اظہارکیا گیا ہے کہ نیا ٹیرف امریکی حکام کی جانب سے ایک متوازن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے اور پاکستان کو جنوبی و جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ مسابقتی حیثیت فراہم کرتا ہے۔ٹیرف کی یہ سطح پاکستان کی برآمدی استعداد بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گی۔
وزارتِ خزانہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی مشاورت کے بعد پرعزم ہے کہ موجودہ ٹیرف معاہدہ امریکی منڈی میں پاکستان کی موجودگی کو وسعت دینے کا ایک اہم موقع فراہم کریگا۔وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پرامریکی ٹیرف کم شرح سے عائد ہونے کے سبب امریکا کو پاکستانی برآمدات میں20فیصد تک اضافے کی توقع ہے۔
نئی ٹیرف ڈیل کے باعث امریکا کو نئی سرمایہ کاری کرنے پر ٹیکس رعایتیں بھی حاصل ہوں گی، امریکا کے ساتھ ٹریڈ ڈیل فائنل کرنے میں ایس آئی ایف سی کی معاونت کے علاوہ یہ چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتوں،پاکستان کی مؤثر اور فعال خارجہ پالیسی کا بھی نتیجہ ہے۔
اس پیش رفت میں وزیراعظم شہباز شریف،وزیرخارجہ اسحاق ڈارکے امریکی حکام سے موثر رابطوں اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی کامیاب اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا بھی اہم کردار ہے ۔
امریکی حکومت کی طرف سے دیگر ممالک پرلگائی گئی ٹیرف شرحوں میں جنوبی افریقا پر 30 فیصد،سوئٹزرلینڈ 39فیصد،ترکیہ اور اسرائیل 15فیصد،کینیڈا 35فیصد ،برطانیہ،برازیل، فاک لینڈ آئی لینڈز 10فیصد،میانمار، لائوس40فیصد،شام پر41 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔
پاکستان انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا 19 فیصد ٹیرف والے ممالک میں شامل ہیں۔