اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ہرپاکستانی کا قرض 2 ہندسوں کی رفتار سے بڑھ کر گزشتہ مالی سال کے اختتام تک قریباً 302,000 روپے تک پہنچ گیا۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق نئی مالیاتی پالیسی کے مطابق حکومت بجٹ خسارہ پارلیمنٹ کے  ایکٹ میں طے شدہ حد تک محدود نہیں کر سکی۔گزشتہ مالی سال میں وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد سے دوگنا یا 4 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا۔وفاقی بجٹ کا خسارہ ملکی پیداوار کے 3.

5فیصد تک محدود رکھنے کے قانونی تقاضے کے برعکس 7.3فیصد یا  7.7 کھرب روپے ہو گیا۔یہ بجٹ کے ہدف سے قدرے زیادہ تھا۔ وزارت خزانہ سے جاری پالیسی بیان کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام تک فی کس قرضوں کے بوجھ میں 30,690 روپے یا 11.3 فیصد اضافہ ہوا۔

بجلی چوری روکنے اور وصولی کیلئے لیسکو میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور رینجرز پر مشتمل یونٹ قائم

قانون حکومت کو پابند کرتا ہے  وہ مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی ایکٹ کی کسی بھی خلاف ورزی کی وجوہات کے ساتھ جنوری کے آخر تک قومی اسمبلی کے سامنے پالیسی بیان جمع کرائے۔  

اس کیلئے  تیار کردہ مالیاتی پالیسی بیان کے مطابق، فی کس قرضہ مالی سال 2023 ء میں 271,264 روپے سے بڑھ کر 2024 ء کے دوران 301,954 روپے ہو گیا۔وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ  نے 7 جنوری تک دستیاب معلومات کی بنیاد پر  بیان کردہ تجزیہ اور اعداد و شمار کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔

حکومت نے وفاقی بجٹ کا خسارہ قانونی حد تک محدود کر کے درست مالیاتی انتظام کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی۔رپورٹ کے مطابق سرکاری قرضے میں گزشتہ عرصے میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔قرض پر زیادہ سود کی ادائیگیوں اور شرح مبادلہ میں کمی کے اثر کی وجہ سے یہ 62.9 کھرب روپے سے بڑھ کر 72.3 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔

کل سے پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونیکا امکان

معیشت کے حجم کے لحاظ سے عوامی قرض جون 2023 ء میں 74.8 فیصد سے کم ہو کر جون 2024 ء میں 67.2 فیصد رہ گیا۔  مارک اپ ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے حکومتی اخراجات بجٹ تخمینے سے 11.7 فیصد زیادہ بڑھ گئے لیکن نان مارک اپ اخراجات بجٹ کی حدود کے اندر رہے۔

افراط زر میں کمی آئی اور بنیادی مالیاتی توازن میں سرپلس، کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ نہ ہونے کے برابر اور مستحکم شرح مبادلہ تھا۔ بہترین پالیسی، مالیاتی استحکام اور ٹارگٹڈ سبسڈیز نے معیشت  بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا  لیکن موجودہ اخراجات بجٹ کے تخمینے کے 105.5 فیصد تک پہنچ گئے جو بلند شرح سود کی وجہ سے مارک اپ کی ادائیگیوں میں اضافہ کے باعث ہوا۔

عالمی بینک کا پاکستان کو فریم ورک کے تحت 20 ارب ڈالر دینے کا وعدہ

مالی سال 2024 ء کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا 1.14 کھرب روپے تاہم پی ایس ڈی پی  میں 218 ارب روپے کی کٹوتی کی وجہ سے اصل اخراجات 1.03 کھرب روپے تک کم ہو گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا محصولات میں معمولی کمی دیکھی گئی جس کے باعث بجٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 7.1 فیصدمیں اضافے کے باعث 7.3 فیصد رہا۔مالیاتی خسارے میں اضافے کا باعث بننے والے عوامل مالیاتی انتظام سے باہر تھے، جس میں اعلیٰ شرح سود اور شرح مبادلہ میں کمی شامل تھی۔

بجٹ کا تخمینہ 9.415 کھرب روپے ہے۔ صوبوں کو منتقلی کے بعد خالص محصولات وفاقی حکومت کے پاس رہیں جو بجٹ تخمینوں کا 97.5 فیصد تھی۔

جنوبی کوریا کے معطل صدر کو گرفتار کر لیا گیا  

 
 

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کھرب روپے کی وجہ سے کا خسارہ مالی سال کے مطابق بجٹ کا

پڑھیں:

ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت

پاکستان میں ماحول دوست ٹرانسپورٹیشن کی حوصلہ افزائی کے لیے ایم جی پاکستان نے اپنی دو مشہور الیکٹرک گاڑیوں پر شاندار رعایت کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، محدود مدت کے لیے صارفین کو فی گاڑی 13 لاکھ روپے سے زائد کی بچت کا موقع دیا جا رہا ہے۔

کون سی گاڑیاں شامل ہیں؟

یہ خصوصی آفر MG4 Excite اور MG ZS EV Short Range ماڈلز پر دستیاب ہے، جنہیں پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے شوقین افراد میں کافی پذیرائی حاصل ہو چکی ہے۔

MG4 Excite کی پرانی قیمت 97 لاکھ 99 ہزار روپے تھی، جسے اب 13 لاکھ 9 ہزار روپے کم کر کے 84 لاکھ 90 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔

MG ZS EV Short Range کی قیمت میں بھی 13 لاکھ روپے کی کمی کی گئی ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 96 لاکھ 90 ہزار روپے ہو گئی ہے، جو پہلے 1 کروڑ 9 لاکھ 90 ہزار روپے تھی۔

محدود وقت اور اسٹاک !

ایم جی پاکستان نے واضح کیا ہے کہ یہ رعایت محدود تعداد میں دستیاب گاڑیوں کے لیے ہے، اور اس آفر کی مدت کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔ اس لیے اگر آپ برقی گاڑی خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو یہ بہترین موقع ہو سکتا ہے — جلدی کیجیے!

ماحول دوست مستقبل کی جانب ایک قدم

کمپنی کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد زیادہ سے زیادہ صارفین کو الیکٹرک گاڑیوں کی طرف راغب کرنا اور پاکستان میں ماحولیاتی بہتری کے لیے پائیدار ٹرانسپورٹیشن کو فروغ دینا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی سے نہ صرف صارفین کو مالی فائدہ ہوگا بلکہ ملک میں صاف ستھری اور جدید سفری سہولتیں بھی فروغ پائیں گی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت 3 لاکھ 88 ہزار 600 روپے برقرار
  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • 3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
  • 3سال، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • پٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا
  • پٹرول کی قیمتیں برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا