Nai Baat:
2025-07-26@07:35:06 GMT

سر ایک چھوٹا سا کام ہے

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

سر ایک چھوٹا سا کام ہے

ایک بار میں اپنے محترم و محسن بابر اعوان کے پاس بیٹھا تھا تب وہ وفاقی وزیر قانون تھے ،ایک صاحب اْن کے پاس آئے اور کہنے لگے ’’سر مجھے آپ سے چھوٹا سا ایک کام ہے‘‘،بابر اعوان مسکرائے اور بولے ’’ جے کام اینا ای چھوٹا اے تے آپ کر لو‘‘ ،اْنہوں نے بالکل درست فرمایا تھا ،کام کام ہوتا ہے چھوٹا بڑا کچھ اور ہوتا ہے ،ہمارے ہاں لوگوں کا یہ عمومی رویہ ہے وہ جب کسی کے پاس اپنا کوئی کام لے کر جاتے ہیں یہی کہتے ہیں ’’ سر جی آپ سے چھوٹا سا ایک کام ہے‘‘ اگلے روز ایسے ہی ایک صاحب میرے پاس تشریف لائے اور میری اْن خوبیوں کا ذکر کرنا شروع کر دیا جن سے میں خود لاعلم تھا ،اس دوران میں نے بیچ میں دو بار اْنہیں ٹوکنے کی کوشش کی کیونکہ مجھے خدشہ تھا کچھ دیر بعد وہ کہیں یہ نہ کہہ دیں’’ بٹ صاحب یہ کائنات کا نظام آپ ہی کی وجہ سے چل رہا ہے‘‘ ،خیر جب وہ اپنا پورا فن خوشامد آزما چکے کہنے لگے ’’آپ سے چھوٹا سا ایک کام ہے ،عبدالعلیم خان وفاقی وزیر مواصلات ہیں ،وہ آپ کے دوست ہیں ،کے پی کے میں فلاں شہر سے فلاں شہر تک موٹر وے بن رہی ہے آپ اْن سے کہہ کے اس کا ٹھیکہ مجھے دلوا دیں‘‘ ،میں نے عرض کیا’’بھائی یہ ٹھیکے شیکے وزیر نہیں دیتے یہ صرف وزیر بنانے والے دیتے ہیں ،ویسے بھی میرا عبدالعلیم خان کے ساتھ تعلق اس ٹائپ کا نہیں ہے میں اس ٹائپ کے اْنہیں کام کہوں‘‘ ،وہ صاحب کہنے لگے’’سر آپ کے لئے کام تو یہ ویسے بہت چھوٹا سا ہے‘‘ ،میں نے کہا ’’ میں اصل میں ایسے چھوٹے چھوٹے کام کرتا نہیں ہوں ،آپ میرے پاس کوئی بڑا کام لے کر آئیں،جس میں کسی مظلوم کو میری کوئی مدد درکار ہو ‘‘ ،اسی طرح ہمارے ایک جاننے والے بزرگ ہیں ،پانچ وقت کے نمازی اور تہجد گزار ہیں ،وہ جب بھی اپنا کوئی ’’چھوٹا سا کام‘‘ لے کر آتے ہیں پہلے ہمیشہ حضرت علیؓ کا یہ قول سْناتے ہیں کہ ’’لوگوں کی اْمیدوں کا تم سے وابستہ ہونا اللہ کی تم پر خاص رحمت کی علامت ہے‘‘ ،ایک بار وہ تشریف لائے ،حسب معمول یہ قول سنایا ،پھر کہنے لگے آپ سے ’’ چھوٹا سا ایک کام ‘‘ ہے ،میرا ایک عزیز پولیس انسپکٹر ہے ،وہ پچھلے دو سال سے ایس ایچ او نہیں لگا ،اْسے لاہور میں تھانہ نولکھا ،تھانہ کوٹ لکھپت ،تھانہ ڈیفنس اے بی یا سی میں ایس ایچ او لگوا دیں‘‘ ،میں نے اْن سے پوچھا ’’آپ اپنے عزیز کو ان مخصوص تھانوں میں ہی ایس ایچ او کیوں لگوانا چاہتے ہیں ؟‘‘ ،وہ بولے’’اصل میں میرا یہ عزیز بہت خدا ترس ہے وہ مستحق لوگوں کی بہت مدد کرتا ہے ،اْس نے چار مسجدیں بھی بنوائی ہیں ،چونکہ ان تھانوں کی ’’ کمائی‘‘ بہت زیادہ ہے ،وہ اس سے لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہے ،ایک بار وہ تھانہ ٹبی سٹی میں ایس ایچ او تھا ،اْس تھانے کی کمائی سے اْس نے خیر سے چار عمرے کئے ،وہاں سے اْس کا تبادلہ نہ ہوتا اْس نے حج بھی کر لینا تھا‘‘ ،میں نے جب اْن کے عزیز کو ایس ایچ او لگوانے سے معذرت کی اْنہوں نے ایک بار پھر بہت زور دے کر مجھے حضرت علی ؓکا قول سنایا ’’لوگوں کی اْمیدوں کا تم سے وابستہ ہونا اللہ کی تم پر خاص رحمت کی علامت ہے‘‘ ،میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی’’ بزرگو حضرت علیؓ نے یہ بات کسی اور پیرائے میں فرمائی تھی ،آپ کی کوئی جائز ضرورت کوئی جائز کام ہے میں حاضر ہوں ‘‘ ،وہ بہت ناگواری سے بولے’’ آپ حضرت علی ؓکو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ؟ آپ کو مجھ سے زیادہ پتہ ہے کہ یہ بات اْنہوں نے کس پیرائے میں فرمائی تھی ؟‘‘،اس کے جواب میں اْن کی بزرگی اور آداب میزبانی کا خیال رکھے بغیر جو کچھ میں نے اْن سے کہا مجھے یقین تھا اْس کے بعد وہ ایک سیکنڈ نہیں رْکیں گے مگر وہ اْس کے بعد بھی بڑی ڈھٹائی سے بہت دیر تک بیٹھے رہے ،پھر بڑی مشکل سے اْٹھے میرے قریب آئے اور مجھ سے پوچھنے لگے ’’اچھا میں فیر تہاڈے ولوں ناں ای سمجھاں ؟‘‘ ،میں نے کہا ’’بالکل میرے ولوں ناں ای سمجھو‘‘ ،کہنے لگے ’’ آپ آخرت میں حضرت علیؓ کو کیا منہ دکھائیں گے ؟‘‘ ،میں نے عرض کیا ’’ میں حضرت علی ؓسے معافی مانگ لْوں گا ‘‘ ،وہ منہ بنا کر چلے گئے ،اگلے دن پھر آ گئے کہنے لگے ’’ چلو نولکھا ،ڈیفنس اے بی سی نہ سہی تھانہ کاہنہ ای لْوا دیو‘‘ ،ذرا سوچیں ’’روزانہ کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو جلانے آ جاتے ہیں‘‘ ،کام کہنے والے لوگ دوسروں کی مجبوریاں نہیں سمجھتے ،اْنہیں صرف اپنے کام سے غرض ہوتی ہے ،مجھے یاد ہے 2011ء میں میری والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا ،اْن کا جنازہ اْٹھایا جانے لگا اس دوران میرے موبائل پر بار بار نامعلوم نمبر سے کال آرہی تھی ،میں نے سوچا ہوسکتا ہے کوئی جنازے میں شرکت کے لئے آ رہا ہو اْسے راستہ نہ مل رہا ہو ،میں نے کال اٹینڈ کی آگے سے کوئی صاحب بولے ’’بٹ صاحب میں ڈنگے گجرات توں عرفان دا چاچا بول ریاں ،ساہڈے مخالف ساہڈیاں مجاں کھول کے لے گئے نے ،ڈی پی او نْوں کال کرو‘‘ ،میں نے اْنہیں بتایا میری والدہ انتقال کر گئی ہیں ،اس وقت اْن کا جنازہ اْٹھایا جانے لگا ہے ،میں بعد میں آپ کو کال کرتا ہوں‘‘ ،وہ بولے’’جے اوہنی دیر وچ اوہناں ساہڈیاں مجاں دا دْودھ چو لیا تے ؟ ‘‘ ،مجھے بہت غصہ آیا میں نے فون بند کر دیا ،اْس کے بعد اْن کی مسلسل کالیں آئی جا رہی تھیں میں اٹینڈ نہیں کر رہا تھا ،اچانک میں نے سوچا عرفان کا یہ چاچا جسے میں جانتا ہی نہیں پتہ نہیں بیچارا کتنا مجبور ہوگا جو اپنے کام کے لئے میری اس مجبوری کو بھی خاطر میں نہیں لایا کہ میں اس وقت اپنی ماں کے جنازے میں ہوں،میں نے سوچا ہوسکتا ہے اس وقت کی گئی میری یہ نیکی میری ماں کی بخشش اور قبر میں اْن کی آسانی کا باعث بن جائے‘‘ ،میں نے فورا ًسائیڈ پر ہو کر ڈی پی او کو کال کی وہ بھی میری ماں کے جنازے میں شرکت کے لئے آ رہے تھے ،میں نے اْن سے کہا میں آپ کو ایک نمبر بھیج رہا ہوں پلیز آپ خود یا اپنے پی ایس او سے کہیں ان صاحب سے رابطہ کر کے ان کا مسئلہ حل کرا دیں‘‘،ڈی پی او صاحب نے فوری طور پر اْن کی بھینسیں واپس کرا کے مجھے واپس بتا دیا ،اْس کے بعد عرفان کے اْس چاچے کا نہ مجھے فون آیا نہ اْنہوں نے مجھ سے تعزیت کرنا مناسب سمجھا ،مزے کی بات یہ ہے مجھے یہ بھی نہیں پتہ تھا وہ کس عرفان کی بات کر رہے تھے جس کے وہ چاچا تھے ؟ اپنے کچھ غیر مشکوک علمائے اکرام سے میری گزارش ہے کسی روز اس فرمان مبارک کی تشریح فرما دیں’’لوگوں کی اْمیدوں کا تم سے وابستہ ہونا اللہ کی تم پر خاص رحمت کی علامت ہے‘‘ ،کہیں یہ نہ ہو روز حشر مجھے دھر لیا جائے کہ ایک بزرگ اپنے بھتیجے کو کماؤ تھانے میں ایس ایچ لگوانے کے لئے تمہارے گھر چل کر آئے تھے یا ایک عزیز موٹر وے کا ٹھیکہ لینے کے لئے چل کر آئے تھے اور تم اْن کی اْمیدوں پر پورا نہیں اْترے تھے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کی ا میدوں ایس ایچ او ا س کے بعد ا نہوں نے حضرت علی لوگوں کی میں ایس ایک بار کے لئے ئے اور ا نہیں کام ہے

پڑھیں:

ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہے ہیں، انہیں 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اختلافات میں پڑنے والوں کو تحریک انصاف سے نکال دیں گے۔

اڈیالہ جیل سے جاری اپنے بیان میں عمران خان نے کہا "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی ہے اور صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ "

اللہ دتہ میلسی کی آواز نے ٹک ٹاک پر دھوم مچا دی، دیہی موسیقی عالمی سطح پر گونجنے لگی

انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کیلئے کہا "میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف 5 اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فی الحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔"

 میرے سسر بے حد خوش تھے،چچا سسر نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر انہیں بتا دیا کہ جائز کام کسی کا بھی ہو اس میں مدد اور تعاون کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ہوں 

عمران خان کا مزید کہنا تھا "فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھرپور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ویسٹ انڈیز میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت
  • رائے عامہ
  • ملتان : میٹرک کے امتحان میں رکشا ڈرائیور کے بیٹے کی پہلی پوزیشن
  • مجھے تینوں بڑی جماعتوں نے آفر دی تھی، مگر میں نے جے یو آئی کا انتخاب کیا، فرخ خان کھوکھر
  • علم ہی نہیں تھا کہ شاہ رخ خان کے ساتھ پرفارم کرنا ہے، ہمایوں سعید نے یادگار واقعہ سنا دیا
  • اٹلی میں چھوٹا طیارہ ہائی وے پر گر گیا، پائلٹ اور خاتون ساتھی ہلاک، متعدد گاڑیاں جل گئیں
  • مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان
  • اداکارہ علیزے شاہ نے شوبز کو خیرباد کہہ دیا؟