بیجنگ : چینی  وزارت تجارت کے ترجمان نے چین پر امریکی تجارتی پابندیوں کے حالیہ سلسلے پر ایک بیان دیا۔جمعرات کے روز انہوں نے کہا کہ  بائیڈن انتظامیہ  نے اپنے   اقتدار  کے آخری ایام میں  چین پر  شدید تجارتی پابندیاں نافذ کی ہیں ، نام نہاد قومی سلامتی کی بنیاد پر چین پر اپنے سیمی کنڈکٹر ایکسپورٹ کنٹرولز کو بڑھایا ہے ،امریکہ میں  کاروں سے منسلک چینی سافٹ ویئر، ہارڈ ویئر اور  گاڑیوں کے استعمال پر پابندی لگا ئی  ہے، چین سمیت دیگر ممالک میں ڈرون سسٹمز کی انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اور سروس سیکیورٹی کے جائزے کا آغاز  کیا ہے  ،متعدد چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی  ہیں اور  کئی چینی اداروں کو “بدنام  مارکیٹ ” کے طور پر درج کیا گیا  ہے۔

 

چین ان تمام اقدامات پر  شدید عدم اطمینان  کا اظہار کرتا ہے اور ان کی  پرزور مخالفت  کرتا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے یہ اقدامات   چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کی سنگین خلاف ورزی ہیں  اور ان اقدامات نے  مارکیٹ کے قوانین اور بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی آرڈر کو  پامال کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے  عالمی صنعتی سلسلہ اور سپلائی چین کے استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں اور  ان اقدامات نے  امریکی کمپنیوں سمیت دنیا بھر کے ممالک کی کمپنیوں کے مفادات کو  نقصان پہنچایا ہے۔

 

چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ بہت سی اہم امریکی کمپنیوں اور صنعتی انجمنوں نے واضح طور پر بعض اقدامات کے خلاف اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہے اور بعض ممالک  نے  بھی ان کے غیر منطقی ہونے اور ان سے اپنے اختلاف کا واضح اظہار کیاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ  اس طرح کا  طرز عمل معاشی جبر اور غنڈہ گردی ہے   جو نہ تو عقلی  ہے  اور نہ ہی ذمہ دار انہ ۔ اس سے نہ صرف چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات  بلکہ عالمی معیشت کی مستحکم ترقی کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔ترجمان نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کہتی  کچھ ہے لیکن کرتی کچھ اور ہے ۔انہوں نے کہا کہ پابندیاں، رکاوٹیں  اور دباؤ  چین کی ترقی کو  روکیں گے نہیں  بلکہ چین کی  خود انحصاری  اور مضبوطی ،سائنس اور ٹیکنالوجی میں  اس کے اختراع کے اعتماد اور صلاحیت کو  مزید تقویت دیں گے ۔ترجمان نے کہا کہ چین اپنے  اقتدار اعلی، سلامتی اور ترقی کے مفادات کے مضبوط تحفظ کے لیے اقدامات  جاری رکھے گا ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ترجمان نے کہا کہ

پڑھیں:

طورخم بارڈر آج افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا، دو طرفہ تجارت بدستور بند رہے گی

طورخم سرحدی گزرگاہ کو آج سے افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائے گیا، مگر دوطرفہ تجارتی آمدورفت ابھی بند رہے گی، اسی پس منظر میں وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے خبردار کیا ہے کہ سرحدی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کا جوابی ردِ عمل پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا اور افغانستان کے ساتھ طے شدہ میکانزم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ طالبان حکومت میں شامل ہیں، وزیرِ دفاع خواجہ آصف

میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع خیبر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق طورخم بارڈر آج سے افغان شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق امیگریشن اور کسٹم عملے کو صبح سات بجے طلب کیا گیا تاکہ واپسی کے عمل کو منظم انداز میں چلایا جا سکے۔

تاہم تجارتی تبادلے کے سلسلے میں طورخم بارڈر بدستور بند رہے گا، اور تجارت کھولنے کے بارے میں فیصلہ بعد میں لیا جائے گا۔

ڈپٹی کمشنر خیبر بلال شاہد راؤ نے بتایا کہ پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی گزرگاہ 20 اکتوبر سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند تھی۔

سیاسی اور حفاظتی تناظر

نجی ٹیلویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پہلی مرتبہ لکھ کر ایک میکانزم بنایا گیا ہے اور موجودہ صورتِ حال عارضی جنگ بندی میں توسیع ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مزید بات چیت 6 نومبر کو ہوگی اور اس عمل میں ثالثوں کی موجودگی میں معاملات کی شرحِ اختلاف کم ہوئی ہے۔ طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے سے پاکستان کا موقف بین الاقوامی اور ہمسایہ ممالک دونوں نے تسلیم کیا ہے۔

خلاف ورزی کی صورت میں ردِعمل

سینیٹر طلال چوہدری نے زور دے کر کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے جو تحریری یقین دہانی دی گئی ہے، اس کی خلاف ورزی کی صورت میں کوئی بہانہ قبول نہیں ہوگا اور پاکستان کو جواب میں کارروائی کرنا پڑی تو وہ زیادہ مضبوطی سے کھڑا ہوگا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ افغانستان بعض اوقات بھارت کی پراکسی کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے اور پاکستان کے پاس اس کی متعدد مثالیں اور شواہد موجود ہیں؛ افغان طالبان نے خود بھی ایسے گروپوں کی موجودگی کا اعتراف کیا ہے جو وہاں سے دراندازی کرتے ہیں۔

امن اور باہمی مفاد

طلال چوہدری نے یاد دلایا کہ افغانستان کا امن براہِ راست پاکستان کے مفاد سے جڑا ہوا ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ کسی بھی کشور کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں سرحدی انتظام اور کسی بھی خلاف ورزی کے خلاف مؤثر اور مضبوط جوابی حکمتِ عملی ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پنجاب پولیس کا اسموگ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 24 گھنٹوں میں 28 مقدمات، 396 افراد پر جرمانے
  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی: روس
  • صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • طورخم بارڈر آج افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا، دو طرفہ تجارت بدستور بند رہے گی
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • راولپنڈی: غیر قانونی افغانی باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 16 مالک مکان اور 163 افغانی گرفتار