Express News:
2025-11-03@17:09:53 GMT

جننگ فیکٹریوں میں قابل فروخت روئی کے وسیع ذخائر دستیاب

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

کراچی:

کاٹن ایئر 2024-25 میں مقامی کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باوجود جننگ فیکٹریوں میں قابل فروخت روئی کے وسیع ذخائر دستیاب ہیں، جس سے مقامی جننگ سیکٹر مایوسی دوچار ہوگئے ہیں.

جننگ انڈسٹری نے موجودہ حالات کے تناظر میں مقامی طور پر پیدا ہونے والی روئی کے استعمال کے فروغ اور کپاس کی پیداوار بڑھانے سے متعلق پالیسی سازوں سے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کردیا ہے تاکہ کھپت بڑھنے کے نتیجے میں کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی بڑھ سکے اور مستقبل میں کپاس کی کاشت میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوسکے.

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کپاس کی مجموعی قومی پیداوار کے بارے میں جاری ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 15جنوری 2025 تک مجموعی طور پر صرف 54لاکھ 90ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی جننگ فیکٹریوں میں ترسیل ہوئی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34 فیصد کم ریکارڈ کی گئی ہے.

رپورٹ کے مطابق زیرتبصرہ مدت کے دوران پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں 35 فیصد جبکہ سندھ میں 32 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے. 

انھوں نے بتایا کہ اندرون ملک روئی کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے رواں سال بیرون ملک سے ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات کی گئی ہے اور اب اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں کہ ٹیکسٹائل ملیں ای ایف ایس اسکیم کے تحت بیرون ملک سے بڑی مقدار میں کپڑے کی درآمدات بھی شروع کررہی ہیں جس سے مقامی طور پر پیدا ہونے والی روئی اور سوتی دھاگے کی فروخت مزید متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع

پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 6لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جس میں سے سالانہ 58کروڑ ڈالرکی کھجور برآمد کی جا رہی ہے تاہم اگرضروری سہولیات میسر آجائیں تو برآمدی ہدف کو مزید بڑھایا جا سکتاہے۔ڈیٹ پام ہارویسٹ ٹریڈنگ اینڈ ایکسپورٹس کے ماہرین نے بتایاکہ پاکستان میں بہتر انتظامی خدمات اوردستیاب سہولیات کے باعث برآمدی کھجور کی رقم 26کروڑ ڈالر سے بڑھ کر حالیہ دو سالوں میں 58کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہیانہوں نے کہاکہ کھجور کی برآمد کے سلسلہ میں فی الوقت مناسب سہولیات نہ ہونے سے عالمی معیار کا مقابلہ کرنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجور میں شمار ہوتی ہے لیکن اس کی پیکنگ اور پراسیسنگ کے نظام میں بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایاکہ اگر کھجور کی پیکنگ، پالشنگ، پراسیسنگ کے نظام کو بہتر بنا لیا جائے تو کم ازکم 100کروڑ ڈالر کی کھجور برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کا حصول یقینی بنایا جا سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان 36ممالک کو کھجور برآمد کرتاہے جبکہ 4لاکھ ٹن سے زائد کھجور صرف پاکستان کے اندر ہی فروخت کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کھجور کی پیداوار بڑھا کر اس کاروبار سے وابستہ افراد کو مزید برآمد کی ترغیب دینے کے علاوہ اندرون ملک اس کے نرخوں میں کمی لانا بھی ممکن ہو سکتاہے۔

متعلقہ مضامین

  • تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر کا انکشاف
  • پاک سری لنکا ون ڈے سیریز: ٹکٹ کب سے فروخت اور کتنے میں دستیاب ہوں گے؟
  • مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
  • پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • کمپیٹیشن کمیشن کی چین و بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت کے قیام کی سفارش
  • اوپیک ممالک کا تیل کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق  
  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • مٹیاری: شہر بھرمیں کیمیکل ملے دودھ کی چائے فروخت ہونے لگی
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع