جاپان اور بھارت کے وزرائے خارجہ دوطرفہ تعاون پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
واشنگٹن : جاپانی وزیرخارجہ بھارتی سفارت خانے میں ہم منصب سے ملاقات کررہے ہیں
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپان کے وزیر خارجہ اِیوایا تاکیشی اور ان کے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر نے نئی امریکی انتظامیہ کے آغاز سے قبل تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا ۔ دونوں ممالک کے عہدے داروں نے واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات میں کواڈ فریم ورک کے تحت امریکا اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے امریکا میں موجود وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ مشترکہ بنیادی اقدار کے حامل دونوں ممالک پر بین الاقوامی معاشرے کے امن اور خوشحالی کے لیے ایک بڑی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی تعاون پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔
کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔