حمل:
21 مارچ تا 21 اپریل
صدقہ خیرات کرتے رہنا آپ کے حالات کو کافی بہتری کی طرف لے کر جا سکتا ہے اچھے خاصے دوست بھی مخالفت پر آمادہ ہوسکتے ہیں لہٰذا محتاط رہیے۔
ثور:
22 اپریل تا 20 مئی
کسی سے لڑائی جھگڑا ہر گز نہ کریں ورنہ آپ کا اپنا ہی نقصان ہوسکتا ہے سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد خود کو کنٹرول میں رکھ کر فیصلے کریں۔
جوزا:
21 مئی تا 21 جون
گزشتہ آپ نے اپنے دوستوں کی بہتری کیلئے بہت کچھ کرنا چاہا اور اس میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے مگر ان دوستوں سے سوائے بدنامی کے آپ کو کچھ حاصل نہ ہوسکے گا۔
سرطان:
سیاسی و سماجی کارکنان کے لیے محتاط رہنے کا وقت ہے بیوپاری حضرات نہایت سوچ بچار کے بعد کوئی ڈیل پکی کریں فائدہ کی توقع رکھی جاسکتی ہے۔
اسد:
24 جولائی تا 23 اگست
جنس مخالف میں ذاتی دلچسپی بدنامی کا سبب بن سکتی ہے البتہ شریک حیات سے فائدے کی توقع رکھی جاسکتی ہے ہوسکتا ہے سسرالی رشتہ داروں سے کوئی مفاد حاصل ہوسکے۔
سنبلہ:
24 اگست تا 23 ستمبر
التواء کا شکار ہوئے ہوئے کام کافی حد تک حل ہوتے نظر آرہے ہیں۔ عشق و محبت کے معاملات میں سوائے بدنامی کے اور کچھ حاصل نہ ہوسکے گا۔
میزان:
24 ستمبر تا 23 اکتوبر
کاروباری معاملات تھوڑی سی تگ ودو سے خوش کن طریقے سے حل ہوسکتے ہیں نوکری سے پریشان لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے سے کچھ حاصل نہ کرسکیں گے۔
عقرب:
24 اکتوبر تا 22 نومبر
اپنی ذاتی زندگی میں دوسروں کی مداخلت کے باعث شریک حیات سے بدگمانی ہوسکتی ہے لہٰذا اپنے رشتے داروں کا گھر میں آنا جانا محدود رکھیں تاکہ مفت کی پریشانی سے بچا جاسکے۔
قوس:
23 نومبر تا 22 دسمبر
اگر آپ کا ارادہ کوئی نئی چیز خریدنے کا ہے تو لازمی خریدو فروخت کریں نتائج حسب سابق برآمد ہوں گے رکے ہوئے کام حل ہونے کا دن ہے۔
جدی:
23 دسمبر تا 20 جنوری
ہر وقت سوچوں میں گم رہنا آپ کو فائدہ نہ دے سکے گا لہٰذا عملی طور پر خود کو ایکٹو کریں تاکہ الجھن کا شکار نہ ہوسکیں۔
دلو:
21 جنوری تا 19 فروری
محبوب سے آج کے دن وفاداری کی امید رکھنا ہر گز بہتر ثابت نہیں ہوسکے گی لہٰذا عشق و محبت کے میدان سے خود کو دور رکھیں تو یہی آپ کے لیے بہتر ہے۔
حوت:
20 فروری تا 20 مارچ
تعمیراتی بزنس سے منسلک افراد اپنے کاروبار کو عروج دے سکتے ہیں۔ والدین کی جانب سے کوئی خوشی حاصل ہوسکتی ہے البتہ دوستوں سے محتاط رویہ اپنائیں۔
(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں متحرک ابو شباب گینگ کو کس کی حمایت و مدد حاصل ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل کے عبرانی زبان کے اخبار Maariv نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی داخلی سلامتی کے ذمہ دار ادارے Shin Bet نے غزہ میں ابو شباب گینگ کو کھڑا کیا ہے۔ اس گینگ میں بھرتی بھی شِن بیت ہی نے کرائی ہے۔ اِس کا بنیادی مقصد حماس کے متبادل کے طور پر کسی بڑے گروپ کو سامنے لانا ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق شِن بیت کے سربراہ رونن بار نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو تجویز کیا تھا کہ ابو شباب کے نام سے ایک گروپ قائم کرکے اُس کے لیے بھرتی بھی کی جائے اور بھرتی ہونے والوں کو آپریشن آئرن سورڈز کے دوران حماس اور حزب اللہ سے چھینے ہوئے ہتھیاروں سے لیس کیا جائے۔
رشین ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اخبار نے لکھا ہے کہ شِن بیت نے وزیرِاعظم نیتن یاہو کو جو منصوبہ پیش کیا تھا وہ تجرباتی نوعیت کا تھا۔ سیکیورٹی افسران نے بتایا تھا کہ غزہ میں اب بھی رائفلز، دھماکا خیز مواد اور چھوٹے میزائلوں کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ چند پستول اور چند کلاشنکوفیں تقسیم کرنے سے غزہ کی پٹی میں طاقت کا توازن درست نہیں کیا جاسکے گا۔
ابو شباب گینگ کے لیے درجنوں بھرتیاں کی جاچکی ہیں۔ ان میں سے بیشتر آپس میں رشتے دار یا ایک ہی بڑے خاندان کے ارکان ہیں۔ شِن بیت نے اُنہیں بھرتی کرنے کو ترجیح دی ہے جو منشیات سمیت بہت سے اشیا کی اسمگلنگ اور چوریوں میں ملوث ہیں۔ ابو شباب گینگ بنیادی طور پر جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ہے۔
ابو شباب گینگ کے قیام کا بنیادی مقصد حماس کو کمزور کرکے اُس کا اثر و رسوخ گھٹانا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حماس کے متبادل کے طور پر حکومت کرنے والا کوئی سیٹ اپ بھی تیار کیا جانا ہے۔ اس گینگ کو تجرباتی طور پر جنوبی غزہ میں رفاہ کے علاقے کا نظم و نسق بھی سونپا جاسکتا ہے۔
ایک اسرائیلی اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ ہم ابو شباب کو حماس کے مکمل متبادل کے طور پر سامنے نہیں لارہے بلکہ چند علاقوں کا انتظام و انصرام تجرباتی طور پر اِس کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اسرائیلی اخبار نے یہ بھی بتایا کہ ابو شباب کے حوالے سے اسرائیلی فوج میں بھی مختلف سطحوں پر اختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔ اور ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ یہ گینگ کس حد تک موثر یا متاثر کن ثابت ہوا ہے۔ شِن بیت اس گینگ کا دفاع کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اگر کل کو یہ گینگ اسرائیل کے خلاف بھی اٹھ کھڑا ہوا تو زیادہ مسائل پیدا نہیں ہوں گے کیونکہ اِن کے پاس اسلحہ زیادہ نہیں ہوگا۔