انسانی اسمگلنگ روکنے کیلیے 20 سال بعد ایڈوائزری جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے 20 سال بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے( ایف آئی اے) ہیڈکوارٹر سے ایڈوائزری جاری کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر سے ملک بھر کے ڈپٹی ڈائریکٹرز امیگریشن کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔15 ممالک، پاکستان کے 9 شہر اور 2 ائیر لائنز کے مسافروں پر کڑی نگرانی کی ہدایات کی گئی ہے۔ ایڈوائزری جولائی تا دسمبر آئی بی ایم ایس کے ڈیٹا بیس کے تجزیے سے تیار کی گئی۔ایڈوائزری میں پہلی دفعہ بیرون ملک کے 15 سے 40 سال عمر کے مسافروں پر نگرانی سخت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ایڈوائزری میں آذربائیجان، ایتھوپیا، سینگال،کینیا، روس،سعودیہ، مصر جانے والے مسافروں کی چھان بین کا حکم دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ لیبیا، ایران، موریطانیہ، عراق، ترکیے، قطر،کویت، کرغزستان جانے والے مسافروں کی پروفائلنگ کا بھی حکم جاری کیا گیا ہے۔ڈپٹی ڈائریکٹرز امیگریشن کو جاری مراسلے میں کہا گیا کہ 15 ممالک کو پاکستانیوں نے یورپ انسانی اسمگلنگ کے لیے ٹرانزٹ کے طور پر استعمال کیا۔ایڈوائزری کے مطابق15 ملکوں کے وزٹ،سیاحت، مذہبی، یا تعلیمی ویزوں پر مسافروں کی نقل وحرکت کا جائزہ لیا گیا، منڈی بہاؤالدین،گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، بھمبر کے مسافروں کی کڑی نگرانی کا حکم دے دیا گیا ہے۔ایڈوائزری میں جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد اور شیخوپورہ کے مسافروں کی پروفائلنگ کے بہتر اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ریٹرن ٹکٹس، ہوٹل بکنگ سمیت تمام دستاویزات کی مکمل چھان بین کی جائے، وزٹ یا سیاحتی ویزوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دستاویز کی چھان بین کریں، مشکوک مسافروں اور ان کے سفری مقصد اور مالی انتظامات کیلئے انٹرویو کریں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مشکوک مسافروں کا تفصیلی ریکارڈ رکھیں، کسی بھی بے قائدگی کی فوری اطلاع دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایڈوائزری میں کے مسافروں مسافروں کی دیا گیا ہے کا حکم
پڑھیں:
ایک ملی گرام افزودہ ہونیوالی یورینیم بھی IAEA کی نگرانی میں ہے، سید عباس عراقچی
اپنے ایک انٹرویو میں مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اگر ایران پُرامن ایٹمی پروگرام چاہتا ہے تو وہ اسے حاصل کر سکتا ہے لیکن دنیا کے بہت سے دیگر ممالک کی طرح۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والی صیہونی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور بعض مفاد پرستوں کی جانب سے سفارت کاری کا راستہ روکنے کے لیے مختلف قسم کے حربے استعمال کیے جانے کی کوششیں سب پر عیاں ہیں۔ ہماری انٹیلیجنس اور سیکورٹی فورسز ماضی کے واقعات کی روشنی میں کسی بھی قسم کے ناخوشگوار اور دہشت گردانہ منصوبے کو روکنے کے لئے تیار ہیں جس کا ہدف ہمیں تصادم میں دھکیلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ جو لوگ ہمیشہ رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ ایک بار پھر ہمارے ایٹمی پروگرام کو لے کر خوفناک سیٹلائٹ تصاویر کے ساتھ خیالی دعوے کریں گے۔ حالانکہ ہمارے ہاں ایک ملی گرام سے بھی کم افزودہ ہونے والی یورنیم، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجسی کی مسلسل نگاہ میں ہے۔ دوسری جانب تہران-واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے تیسرے دور سے قبل امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے کہا کہ ایرانی، مذاکرات میں اپنی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ ہم ان سے بات کریں گے۔ اگر وہ پُرامن ایٹمی پروگرام چاہتے ہیں تو وہ اسے حاصل کر سکتے ہیں لیکن دنیا کے بہت سے دیگر ممالک کی طرح۔ مارکو روبیو نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔