اسلام آباد (عطاء الرحمن کوہستانی) پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں 16 دسمبر 2014 کو ہونے والے دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین نے ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ یہ والدین کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے عدالت عالیہ پہنچے ہیں۔

اے پی ایس کے شہید بچوں کے والدین کی اے بی این نیوز سے گفتگو میں کہا گیا چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 5 اکتوبر کو پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔ جس کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی تھی۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس رپورٹ پر گزشتہ چھ سال میں صرف دو سماعتیں ہوئی ہیں، اور آج تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں آیا۔

والدین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ اس کیس کی تاریخ جلدی دی جائے گی، مگر ایک سال گزرنے کے باوجود کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔ شہید بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اس لیے آئے ہیں کہ انہیں کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے کوئی تاریخ دی جائے، چاہے وہ رپورٹ ان کے حق میں نہ ہو، لیکن کم از کم انہیں یہ بتایا جائے کہ اس رپورٹ میں کیا کچھ شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مالدار افراد کے لیے عدالتیں رات کے وقت کھول سکتی ہیں تو شہید بچوں کے والدین کے لیے عدالت کیوں نہیں کھل سکتی؟ ان کا کہنا تھا کہ وہ انصاف کے منتظر ہیں اور عدالت سے درخواست ہے کہ اس اہم کیس کو فوری طور پر سنا جائے تاکہ شہید بچوں کے والدین کو کمیشن کی رپورٹ اور اس کے نتائج سے آگاہ کیا جا سکے۔

والدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ انصاف کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور جب تک انہیں انصاف نہیں ملتا، وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

یہ کیس اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں انصاف کا عمل کبھی کبھار سست روی کا شکار ہو جاتا ہے، خاص طور پر جب سانحے کا تعلق عوامی نوعیت کے معاملات سے ہو، اور اسے سیاسی و سماجی دباؤ کے بغیر فوری طور پر نمٹانا ضروری ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ اے پی ایس حملہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے خونریز دہشت گرد حملہ تھا جس میں 132 بچے اور 9 اساتذہ شہید ہو گئے تھے، اور اس سانحے نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا تھا۔ اس حملے کے بعد حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مزید تیز کرنے کی عہد کی تھی، لیکن ابھی تک سانحے کے متاثرین کو مکمل انصاف نہ مل سکا۔
اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں 200 فیصد اضافےکی تجویز

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ اے پی ایس کی رپورٹ کے لیے

پڑھیں:

مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ

وزارت خزانہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہوکر صرف ساڑھے چار فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے ماہانہ اقتصادی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتای اگیا ہے کہ گزشتہ مالی سال 2024-2025 کے دوران ملک میں ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی  جبکہ مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی ہے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-205 میں 14 سال بعد کرنٹ اکاوٴنٹ میں2.1 ارب ڈالر کا سالانہ سرپلس ریکارڈ ہوا جبکہ مالی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 3.1 فیصد رہ گیا۔

وزارت خزانہ کی معاشی آوٴٹ لک رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ جبکہ حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا، زرعی مشینری کی درآمدات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق یوریا کھاد کی کھپت 3.4 فیصد بڑھی جبکہ ڈی اے پی کھاد میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے مطابق مئی 2025 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیاد پر 2.3 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر، برآمدات، درآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ایف بی آر کی محصولات اور نان ٹیکس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال ترسیلات زر میں 26.6 فیصد کا اضافہ ہوا، ترسیلات زر 30 ارب ڈالر سے بڑھ کر 38 ارب ڈالر سے زیادہ ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق برآمدات میں4.2 فیصد اور درآمدات میں 11.1 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال ملکی مجموعی مالی ذخائر 19.9 ارب ڈالر تک رہے۔ ایف بی آر محصولات میں گزشتہ مالی سال11 ماہ 26.3 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس آمدنی میں62.7 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال مالیاتی خسارے میں 18.34 فیصد کی کمی آئی۔

رپورٹ کے مطابق زرعی اور نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوا گزشتہ مالی سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5 روپے کمی آئی رپورٹ کے مطابق زرعی قرضوں میں 16.6 فیصد اضافہ، حجم 2300 ارب روپے سے زائد ہوگیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ
  • مصطفی کمال کا حفاظتی ٹیکہ جات کی کوریج بڑھانے کیلئے مربوط و موثر اقدامات اٹھانے پر زور
  • سپریم کورٹ: عمران خان کی ضمانت کی 8 اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر
  • راولپنڈی:غیرت کے نام پر قتل 17 سالہ لڑکی کی قبرکشائی کا حکم،والدین،بہن بھائی اور سسر قتل میں شامل
  • سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف
  • سانحہ سوات انکوائری رپورٹ میں پولیس کی سنگین غفلت سامنے آ گئی
  • سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف
  • مدرسوں میں بچوں پر مبینہ تشدد،بشریٰ انصاری کا مدارس کی نگرانی کا مطالبہ، والدین بھی رحم کریں۔
  • سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف
  • بشریٰ انصاری کا مدارس کی نگرانی کا مطالبہ؛ والدین بھی بچوں پر رحم کریں