بھارت اور پاکستان نے آصف بشیر کو اعلیٰ سول اعزاز سے کیوں نوازا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بھارت نے حج 2024 کے دوران کئی حجاج کرام کی جان بچانے پر پاکستان کے شہری آصف بشیر کو اعلیٰ سول اعزاز سے نوازا ہے۔
جمعرات کو پاکستان کے صدر مملکت آصف علی زرداری نے آصف بشر کو پاکستان کے بڑے سول اعزاز تمغہ امتیاز سے نوازا ہے جب کہ بھارت نے 26 جنوری 2025 کو آصف بشیر کو ممتاز بھارتی سول ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے جمعرات کو قریباً 44 حجاج کرام کی زندگیاں محفوظ بنانے پر پاکستانی شہری آصف بشیر تمغہ امتیاز عطا کردیا ہے اس سلسلے میں تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی جہاں صدر مملکت نے آصف بشیر کو تمغہ امتیاز عطا کیا۔
آصف بشیر نے بطور معاون حج خدمات سر انجام دیتے ہوئے کئی حجاج کی جانیں بچائی تھیں، وہ اس وقت ڈی سی آفس پشاور میں بطور کمپیوٹر آپریٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ادھر حکومت بھارت نے پاکستانی ہیرو آصف بشیر کو حج 2024 کے دوران ان کی غیر معمولی بہادری پر بھارت کی جانب سے ’ممتاز بھارتی سول ایوارڈ‘ کے لیے نامزد کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آصف بشیر کے انسانی ہمدردی کے اقدامات کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور بھارتی حکومت نے انہیں 26 جنوری 2025 کو ایوارڈ وصول کرنے کے لیے نئی دہلی آنے کی دعوت دی ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹس میں کہا جا رہا ہے کہ آصف بشیر کی بے لوث خدمت سرحدوں کے آر پار ہمدردی کی مثال بن گئی ہے، ان کے اس انسانی ہمدردی کے جذبے نے کئی لوگوں کو متاثر کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے آصف بشیر نے حج 2024 کے دوران منیٰ میں شدید گرمی کے دوران 44 حجاج کرام کی زندگیوں کو محفوظ بنایا، ان حجاج کرام میں 24 بھارتی حجاج کرام بھی شامل تھے۔
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی ایم این اے جنید اکبر بلامقابلہ چیئرمین پی اے سی منتخب
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کے صف بشیر کو کے دوران
پڑھیں:
واہگہ – اٹاری بارڈر پہلے کب کب اور کیوں بند ہوتا رہا؟
بھارت میں پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارتی حکومت نے واہگہ-اٹاری بارڈر بند کر دیا ہے، جبکہ بھارت میں موجود پاکستانیوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں اور انہیں یکم مئی تک واپس اپنے ملک جانے کی ہدایت جاری کی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جب جب کشیدگی پیدا ہوئی ہے سب سے پہلے واہگہ-اٹاری بارڈر بند کیا جاتا رہا ہے، اس لیے یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب
1947 کے بعد سے جب کبھی پاک بھارت گشیدگی پیدا ہوئی واہگہ-اٹاری بارڈر ہوتا رہا ہے۔ باڈر بند ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے عوام مشکل سے دوچار ہوتے آئے ہیں
1965 کی جنگپہلی مرتبہ 1965 کی جنگ کے دوران واہگہ-اٹاری کو مکمل طور پر بند کیا گیا تھا۔ 1965 کی جنگ تو 17 دن جاری رہی۔ جنگ کے بعد واہگہ-اٹاری عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
اس کے بعد 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران بھی واہگہ-اٹاری بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ پھر 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمد و رفت پر پابندیاں عائد رہی۔
بھارتی پارلیمنٹ پر حملہدسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی تھی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکا ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
پلوامہ حملہفروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو 2 ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔ تجارت کو بھی روک دیا گیا تھا۔
اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ واہگہ-اٹاری بند کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹاری انڈیا بھارتی پارلیمنٹ حملہ پاک بھارت جنگ پاکستان پلوامہ حملہ پہلگام حملہ کورونا وائرس ممبئی حملے واہگہ بارڈر