توشہ خانہ ٹو کیس: بانی، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں کا تحریری حکمنامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
توشہ خانہ ٹو کیس میں بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے 2 صفحات کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کر دیا۔
اس کے علاوہ ٹرائل روکنے کی حکم امتناع کی درخواست پر بھی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ ان کے خلاف کیس نہیں بنتا بری کیا جائے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا ہے کہ 5 وعدہ معاف گواہوں پر پراسیکیوشن کا کیس نہیں بنتا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ وکیل کے مطابق ٹرائل کورٹ تیزی میں ٹرائل آگے بڑھا رہی ہے جس سے درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔
درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔
جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔