ہم نے ڈاکٹر خان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-03-3
متین فکری
ہمارے ایک دوست کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی تو اپنے ہیروز اور محسنوں کو سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں، ان کے راستے میں آنکھیں بچھاتے ہیں انہیں عزت و توقیر اور مقبولیت کے بلند ترین مقام پر بٹھاتے ہیں لیکن جو لوگ حکمران وقت ہوتے ہیں وہ اس مقبولیت سے حسد کی آگ میں جلنے لگتے ہیں اور قوم کے محسنوں کے ساتھ وہ سلوک کرتے ہیں کہ انسانیت شرمانے لگتی ہے۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ ابھی ایسا ہی ہوا۔ پاکستان نے ایٹمی دھماکے تو بھارت کے جواب میں 28 مئی 1998ء کو کیے لیکن ڈاکٹر خان نے گولڈٹسٹ کے ذریعے پاکستان کو بہت پہلے ایٹمی صلاحیت سے ہمکنار کردیا تھا۔ یہ جنرل ضیا الحق کا دور حکومت تھا، پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر کشیدگی پھیلی ہوئی تھی بھارت اپنی فوج کا بڑا حصہ سرحدوں پر لے آیا تھا۔ ایسے میں ڈاکٹر خان نے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے بارے میں جنرل ضیا الحق کو بریفنگ دی اور انہوں نے بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو وارننگ دی کہ کسی غلط فہمی میں نہ رہنا ہم تمہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ وارننگ اتنی دو ٹوک اور واضح انداز میں دی گئی تھی کہ راجیو گاندھی کے پسینے چھوٹ گئے اور اس نے بھارتی فوجوں کو سرحدوں سے واپس بلالیا۔
بھارت نے مئی 1998ء کے آغاز میں 4 ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان پر سبقت لے جانے کی کوشش کی تھی۔ پاکستان کے بارے میں اس کا رویہ بالکل بدل گیا تھا۔ وہ پاکستان کو مسلسل ڈرانے اور دبانے کی کوشش کررہا تھا۔ چنانچہ پاکستان پر بھی بھارت کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ اس وقت میاں نواز شریف ملک کے وزیراعظم تھے۔ ان کی کابینہ کے اکثر ارکان ایٹمی دھماکا کرنے کے مخالف تھے، امریکا کا بھی میاں نواز شریف پر دبائو تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی صورت میں صدر کلنٹن نے انہیں اربوں ڈالر کی پیش کش کی تھی لیکن بزرگ صحافی مجید نظامی کی وارننگ کام کر گئی انہوں نے میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’میاں صاحب اگر آپ نے دھماکے نہ کیے تو قوم آپ کا دھماکا کردے گی‘‘۔ چنانچہ میاں صاحب نے نہ چاہتے ہوئے ایٹمی دھماکے کرنے کا حکم دے دیا۔ ان کی جگہ کوئی بھی وزیراعظم ہوتا تو اسے یہ کام کرنا پڑتا کیونکہ حالات کا تقاضا یہی تھا۔ انہوں نے صرف حکم دیا تھا۔ دھماکے تو اس ٹیکنیکل ٹیم نے کیے تھے جو اس مقصد کے لیے چاغی (بلوچستان) گئی تھی، البتہ میاں نواز شریف کا یہ کارنامہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ انہوں نے ایٹمی صلاحیت کا کریڈٹ ڈاکٹر خان سے چھیننے کی کوشش کی تھی اور ان کے مقابلے میں ایک اور سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو آگے لایا گیا تھا اور ایٹمی دھماکوں کا کریڈٹ ان کے گلے میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن یہ کوشش بُری طرح ناکام رہی اور عوام نے ڈاکٹر خان کو ہی سر آنکھوں پہ بٹھایا اور انہیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا خالق اور ہیرو قرار دیا۔
نائن الیون کے بعد جب جنرل پرویز مشرف نے امریکا کے آگے سرنڈر کردیا تو امریکا کی حریصانہ نگاہیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر بھی پڑنے لگیں۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر فوج کی تحویل میں تھا۔ ڈاکٹر خان اس پروگرام کے بانی اور معمار ضرور تھے لیکن انہیں من مانی کرنے کی آزاد نہ تھی سب کچھ فوج کے کنٹرول میں تھا لیکن امریکا نے نہایت بددیانتی کے ساتھ ڈاکٹر خان کے خلاف ایٹمی پھیلائو کی مہم شروع کردی، ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ ایران، شمالی کوریا اور دیگر ملکوں کو غیر قانونی طور پر ایٹمی ٹیکنالوجی فراہم کرکے دنیا میں خطرناک ایٹمی پھیلائو کے مرتکب ہورہے ہیں جس سے عالمی امن کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ امریکی اور یورپی میڈیا میں ڈاکٹر خان کے خلاف یہ مہم اتنی بڑھی کہ امریکا نے اس کی آڑ میں ڈاکٹر خان پر ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا۔ جنرل پرویز مشرف سے کہا گیا کہ وہ ڈاکٹر خان کو امریکا کے حوالے کردیں۔ جنرل پرویز مشرف پہلے ہی امریکا کے آگے گھٹنے ٹیک چکے تھے وہ امریکا کے اس دبائو کا سامنا نہ کرسکے اور آمادہ ہوگئے، چنانچہ امریکی طیارہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو لینے کے لیے آگیا اور نور خان ائر بیس پر کھڑا ہوگیا لیکن ڈاکٹر خان کو امریکا کے حوالے کرنے کے لیے کابینہ اور وزیراعظم کی منظوری ضروری تھی۔ وزیراعظم ظفر اللہ جمالی کی قومی غیرت آڑے آگئی انہوں نے جنرل پرویز مشرف کے اصرار کے باوجود کابینہ کا اجلاس بلانے اور ڈاکٹر خان کی امریکا منتقلی کے حکم نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا اس طرح امریکی طیارہ کئی دن تک ائر بیس پر کھڑا رہنے کے بعد خالی واپس چلا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا ڈاکٹر خان کو اپنی تحویل میں لے کر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف بیان دلوانا چاہتا تھا اور اس بیان کی روشنی میں وہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرکے اسے ایٹمی صلاحیت سے محروم کردیتا لیکن ظفر اللہ جمالی کی مخالفت نے اس کا یہ منصوبہ ناکام بنادیا۔ اگرچہ جمالی کو اس کی قیمت وزارت عظمیٰ سے برطرفی کی صورت میں ادا کرنا پڑی لیکن وہ پاکستان پر احسان کرگئے۔
ڈاکٹر خان کے ساتھ ناروا سلوک کا سلسلہ ان کی زندگی کے آخری لمحات تک جاری رہا۔ جنرل پرویز مشرف نے ڈاکٹر خان سے ٹیلی فون پر باقاعدہ معافی منگوائی اور انہیں ایٹمی پھیلائو کے حوالے سے اعترافی بیان دینے پر مجبور کیا۔ انہیں ان کے قائم کردہ ادارے کے آر ایل کہوٹا کی سربراہی سے محروم کردیا گیا، ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگادی گئی اور انہیں عملاً نظر بند کردیا گیا۔ انہوں نے باقی زندگی اسی حال میں گزاری۔ ان کا انتقال ہوا تو حکمرانوں میں سے کوئی بھی ان کے جنازے میں نہیں گیا۔ البتہ عوام نے بڑی تعداد میں ان کے سفر آخرت میں شرکت کی۔ وہ آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ جبکہ ان کے مقابلے میں جس شخص کا چرچا کیا جارہا ہے اور یوم تکبیر کے موقع پر سرکاری اشتہارات میں جس کی تصویر لگائی جارہی ہے وہ مر گیا تو کوئی اس کا نام لیوا بھی نہ ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کے ایٹمی پروگرام جنرل پرویز مشرف میاں نواز شریف ایٹمی صلاحیت ایٹمی دھماکے ڈاکٹر خان کے ڈاکٹر خان کو امریکا کے انہوں نے کے ساتھ کی کوشش اور ان
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔ چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیئے، جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیئے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں، لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے، امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔ امریکا نے 1992ء سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے، جبکہ روس نے 1990ء اور چین نے 1996ء کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف "نظامی یا غیر جوہری تجربات" (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا، تاہم روس نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل "بوریوسٹِنِک" اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔ جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔