شہرتبوک میں”سیون سپائسز”پاکستانی ریسٹورنٹ مثالی حیثیت رکھتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
شرکاء کا گروپ فوٹو
سعودی عرب میں تاریخی آثار سے مالا مال نخلستانوں ، سر سبز ، درختوں ، چشموں اور پھلوں کے شہر تبوک میں اپنی منفرد نوعیت کا پہلا وسیع العرض سیون سپائسز پاکستانی ریسٹورنٹ اپنے اعلی ، معیاری ، ذائقہ دار کھانوں اور لاجواب سروس کی وجہ سے کسی کا ثانی نہیں۔ تبوک سے عابد شمعون چاند کے مطابق تبوک شہر کی تاریخ کا یہ پہلا ریسٹورنٹ ہے جہاں پاکستانی کلچر اور ثقافت کو بھر پور طریقے سے اجاگر کیا گیا ہے اس موقع پر ہوٹل کے مالک ” حزب اللہ آفریدی ” کا کہنا تھا کہ سیون سپائسز ریسٹورنٹ پاکستانی ذائقے اور ثقافت کا پرچم نا صرف تھامے رکھے گا بلکہ بلند بھی کرے گا۔ پردیس میں دیس جیسے کھانے حفظان صحت کے مطابق میسر ہوتے ہیں۔ وطن کی خوشبو کے ساتھ ساتھ خوشیاں بانٹنا ہمارا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے۔ ہمارے خوش ذائقہ کھانے اعلی اخلاق شہر تبوک کے لیے مثال ثابت ہوا ہے ۔ہوٹل کے چیف شیف ” بلاول بھٹی ” کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ثقافت کومنفرد انداز میں فروغ دینے پرہوٹل منجمنٹ کا اہم کرداررہا ہے۔ اپنے روایتی کھانوں کی وجہ سے پاکستانیوں سمیت سعودی اور دیگر ممالک کی کمیونٹی سیون سپائسز کی طرف راغب ہو رہی ہے جو معیار کی اعلی مثال ہے سیون سپائسز کے جنرل منیجر ملک ریاض اور آپریشن مینجر ملک وقاص کا کہنا تھا کہ سیون سپائسز میں پاکستانیوں کے علاوہ سعودی ، انڈین ، بنگلہ دیشی ؛ اور دیگر ممالک کی کمیونٹی بڑی رغبت سے کھانا کھاتے نظر آتے ہیں اس ہوٹل پر حفظان صحت کے ساتھ ساتھ گاہکوں کی پسند اور ضرورت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے الحمدللہ ہمارے اس ہوٹل میں ایونٹ کروانے کیلئے بہترین ہال موجود ہے جو کسی کا ثانی نہیں۔ اس کے ساتھ آوٹ سائیڈ بہترین کیٹرنگ میں بھی ہماری خدمت ایک اہم سنگ میل ہے جو تبوک شہر میں ایک مثالی حیثیت قائم کر چکا ہے۔ شکریہ پاک یونائیٹڈ میڈیا فورم۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیون سپائسز
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔