قومی کرکٹر احمد شہزاد نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

ایک پوڈکاسٹ شو میں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جونیئر لیول پر اس بات کا اندازہ نہیں تھا لیکن جب قومی ٹیم کا حصہ بنا تو معلوم ہوا کہ خوبصورت اور پرکشش ہونے پر بھی آپ کو جج کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احمد شہزاد نے پاکستانی ٹیم کو فلم لگان دیکھنے کا مشورہ کیوں دیا؟

احمد شہزاد نے سابق اور سینیئر کھلاڑیوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے لوگوں سے حسد کرنے لگتے ہیں جو خوبصورت نظر آتے ہیں، آپ پروقار شخصیت کے مالک ہیں، آپ کو پہننا یا بولنا آتا ہے تو وہ لوگ بھی آپ کے دشمن ہوجاتے ہیں جن کا آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے، اسی لیے اس بارے میں بات کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ صرف میں نہیں بلکہ دیگر کرکٹر بھی جو ایسی خصوصیات رکھتے ہیں اور لوگ انہیں سراہ رہے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احمد شہزاد نے بابر اعظم کو ’جعلی کنگ‘ کیوں قرار دیا؟

احمد شہزاد نے کہا کہ اپنے لیے نہیں بلکہ ہمیشہ ملک کے لیے کوشش کی، حاسدین یہ نہیں سوچتے کہ آخرکار ہم اپنے ملک کے سفیر ہیں، ہمیں اپنی ملک کی نمائندگی کرنا ہوتی ہے، میرا تعلق ایک عام سے گھر اور علاقے سے تھا لیکن اگر مجھے موقع ملا تھا تو ظاہر ہے میں نے خود کو بہتر بنانا تھا۔

احمد شہزاد سے سوال کیا گیا کہ ٹیم میں آپ نے سیلفیاں لے کر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا شروع کیں، جس کے جواب میں احمد شہزاد نے کہا کہ ان دونوں ٹوئٹر (ایکس) نیا تھا، ہم نے اسے استعمال کرنا شروع کیا، مانتا ہوں کہ اس وقت ہم نے پیشہ ورانہ رویہ نہیں اپنایا اور ٹوئٹر کا درست استعمال نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل میں منتخب نہ ہونے کے بعد احمد شہزاد نے اہم فیصلہ کرلیا

انہوں نے کہا کہ اس وقت ٹوئٹر نیا تھا اور سوشل میڈیا ایجنٹس بھی نہیں تھے، ہم میچ ہار کر بھی تصاویر شیئر کردیتے تھے، ہمیں اس چیز کا احساس نہیں تھا، یہ چیزیں آپ کو سوشل میڈیا ایجنٹ بتاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غلط کیا جس پر ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اب جونیئر کھلاڑی ایکس استعمال کررہے ہیں لیکن اب کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ واضح رہے کہ احمد شہزاد 2019 سے قومی ٹیسٹ ٹیم سے باہر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احمد شہزاد حسد خوبصورتی سوشل میڈیا سیلفی قومی ٹیم کرکٹ نقصان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خوبصورتی سوشل میڈیا سیلفی قومی ٹیم کرکٹ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا

پڑھیں:

ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ جب مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں انضمام کا اعلان کیا تھا تو میں نے کہا کہ یہ انضمام غیر فطری ہے، آج بھی مصطفیٰ کمال، خالد مقبول اور فاروق ستار کے کارکنان الگ الگ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) آفاق احمد نے کہا ہے کہ ضلع وسطی میں ہمارا احتجاج کراچی کے شہریوں کے ساتھ صوبائی حکومت کی زیادتیوں کے خلاف تھا، ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، یہ میں مناسب وقت پر بتاؤں گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) آفاق احمد کا کہنا تھا کہ ضلع وسطی میں ہماری کوئی احتجاجی ریلی نہیں تھی، میں نے عوام سے کہا تھا کہ سفید پرچم لے کر باہر نکلیں، میں نے یو پی موڑ (ضلع وسطی) پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے اس اپیل میں، میں نے تمام زیادتیوں کا ذکر کیا تھا جو پیپلز پارٹی صوبے کے شہری علاقوں کے ساتھ کرتی آرہی ہے، مثال کے طور پر انٹرمیڈیٹ کے نتائج ہی کی مثال لے لیں، کراچی کے بچوں کا رزلٹ 37 فیصد اور لاڑکانہ کا 87 فیصد تھا، اس پر میں نے یہ کہا تھا کہ آپ کراچی کے لوگوں کا تعلیمی قتل عام کررہے ہیں، کراچی کے طلبہ کو میڈیکل اور انجنیئرنگ کالجوں میں داخلے سے محروم کردیا گیا، پیپلز پارٹی کے کراچی کے بچوں کے خواب چکنا چور کردیے، اس پر ہمارا احتجاج تھا۔

آفاق احمد نے کہا کہ ہمارا احتجاج اس پر تھا کہ ہمارا پانی چوری کرکے ہمیں ہی بیچا جارہا ہے، احتجاج اس پر تھا کہ سسٹم کے نام پر جن لوگوں کو تعینات کیا گیا، انہوں نے ہمارے پلاٹوں پر قبضے کرلیے ہیں، اس قبضہ مافیا کے خلاف ہمارا احتجاج تھا، ہمارا احتجاج پیپلزپارٹی کی کرپٹ حکومت کے خلاف تھا۔ حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد مجوزہ ریلی کے مقام کی تبدیلی کے سوال پر چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ ہائی کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ کراچی میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، تو ہم کیوں ضلع وسطی کے بجائے کہیں اور احتجاج کرتے، یہ مہاجروں کو تقسیم کرنے والی بات ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ مجھے تصادم سے بچنا تھا اسی لیے ریلی کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور اس پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، یہ میں مناسب وقت پر بتاؤں گا۔

ایک سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ کے دوران میں سول سوسائٹی، مختلف برادریوں اور لوگوں سے ذاتی طور پر ملا ہوں اور اپنے بارے میں غلط فہمیاں دور کی ہیں، تو اس عرصے میں، میں نے کامیابی حاصل کی ہے، صرف ایک ریلی کے ملتوی ہونے سے اس کامیابی پر فرق نہیں پڑے گا اور مستقبل میں ہم اس کامیابی کو قوم کے مفاد میں استعمال کریں گے۔ بھاری ٹریفک سے حادثات اور ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رکنے کے حوالے سے آفاق احمد نے کہا کہ حادثات میں کمی آئی ہے، عوام اور ہمارے دباؤ اور کوششوں سے حکومت نے اس سلسلے میں چیزوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، اگر پیش رفت ہو رہی ہے تو پھر ایک ہی معاملے کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیئے۔ چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ میں نے حکومت سندھ سے تحریری درخواست کی ہے کہ ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو انشورڈ ہونا چاہیئے اور بغیر انشورنس کے کوئی گاڑی سڑک پر نہیں آنی چاہیئے، اگر ہم اس پابندی پر عمل درآمد کرالیں گے تو کرپٹ نظام سے جان چھوٹ جائے گی۔

ریلی میں لوگوں کو سفید کپڑا لے کر آنے کی ہدایت کے پس پردہ مقصد کے بارے میں آفاق احمد نے کہا کہ سفید کپڑا تو امن کی علامت ہے، میں یہ چاہتا تھا کہ شہریوں کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف احتجاج میں مختلف زبانیں بولنے والے سبھی لوگ شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کے لیے ایم کیو ایم کے پرچم تلے احتجاج میں شامل ہونا مشکل ہوتا اس لیے میں نے سفید پرچم کی بات کی تھی تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف سیاسی وابستگیاں رکھنے والے لوگ احتجاج میں شامل ہوسکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام قومیتیں اپنی شناخت پر فخر کرتی ہیں، اور سچے لوگوں کو پسند کرتی ہیں، میرے پاس پختون اپنے جرگے کروانے کے لیے آتے ہیں، کیونکہ انہیں پتا ہے کہ یہ منافق نہیں ہے، سچا آدمی ہے۔

ضلع وسطی میں اعلان کے باوجود پارٹی کا دفتر نہ کھولنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جنگی حکمت عملی میں کبھی پیچھے بھی جانا پڑتا ہے، تو ہم ایک قدم پیچھے گئے ہیں تو دو قدم آگے بھی بڑھیں گے۔ کینالز کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں ، ذین شاہ میرے پاس آئے تھے کیونکہ میرا فطری اتحادی یہاں کا مقامی سندھی ہے، پیپلز پارٹی نہیں، میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پانی نہ ملنے سے سندھ میں زرعی شعبہ متاثر ہوگا تو میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ سرکاری نوکریوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ اس میں ہمارا جو تناسب بنتا ہے وہ دیا جائے، اگر 40 فیصد بنتا ہے تو وہ دیا جائے، اگر وہ بھی نہ دیا جائے تو پھر اعتراض تو بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ حکومت کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں میں کیوں نظرانداز کررہی ہے، کراچی میں گلگت بلتستان اور کشمیر کے لوگوں کو نوکریاں دی جا رہی ہیں مگر کراچی کے نوجوانوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رجب بٹ پاکستان واپس کب آئیں گے؟ یوٹیوبر نے خاموشی توڑ دی
  • کوئی بھی نماز پڑھنے سے نہیں روک سکتا، نصرت بھروچا ٹرولنگ پر پھٹ پڑیں
  • بھارت اس ریجن کے اندر ایک غنڈے کی طرح برتاؤ کرتا ہے
  • ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
  • افغانستان!خواتین کے چائے،کافی اور قہوہ خانوں کی دلفریبیاں
  • کافی محنت کر کے یہاں تک آیا ہوں، موقع کا انتظار کر رہا تھا: یاسر خان
  • جو نام ہم بھجواتے وہ جیل انتظامیہ قبول نہیں کرتی، نعیم حیدر
  • غزہ کے بچوں کے نام
  • جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے: محمد عامر
  • پاکستانی فلمی صنعت کی بحالی کے لیے صرف فلم سٹی کافی نہیں