سندھ میں رواں سال پولیو وائرس کے خاتمے کا ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ میں رواں سال پولیو وائرس کے خاتمے کا ہدف مقرر کردیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کو اس معذوری کا سبب بننے والی بیماری سے بچانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا،
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت پولیو خاتمے کے حوالے سے صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس وزیراعلیٰ ہائوس منعقد ہوا، جس میں 2025 تک پولیو وائرس کے خاتمے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو اس معذوری کا سبب بننے والی بیماری سے بچانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے آئندہ قومی حفاظتی ٹیکہ مہم کی تیاریوں کو حتمی شکل دی، جو 3 تا 9 فروری 2025 تک منعقد کی جائے گی۔ اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، کمشنر کراچی حسن نقوی، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکریٹری ٹو سی ایم رحیم شیخ، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، سینئر سرکاری افسران، ای او سی سندھ کے صوبائی کوآرڈینیٹر ارشاد علی سوڈھر اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن (WHO)، یونیسیف، بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور روٹری انٹرنیشنل کے نمائندے موجود تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اجلاس میں بتایا کہ 2024 میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، سندھ میں 22 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے لاڑکانہ ڈویژن میں 8 ، کراچی ڈویژن میں 6، حیدرآباد ڈویژن میں 4، سکھر ڈویژن میں 2، شہید بینظیر آباد ڈویژن اور میرپورخاص ڈویژن میں ایک ایک کیس شامل ہیں، جس کے بعد انسداد پولیو مہم کو مزید شدت سے چلانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے پانچ سال سے کم عمر کے ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی اہمیت پر زور دیا اور 10.
وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ دسمبر 2024 کی پولیو مہم کے دوران شہر کراچی میں 21,78,328 گھروں یعنی 96 فیصد کو کور کیا گیا جبکہ 80,804 گھر رہ گئے جن میں سے 45,215 نے انکار کیا تھا۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو مقامی افراد کو پولیو مہم میں شامل کرنے کی ہدایت دی تاکہ انکار کے رجحان کو کم کیا جا سکے۔
صوبائی کوآرڈینیٹر ارشاد سوڈھر نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ حیدرآباد، لاڑکانہ، میرپورخاص، شہید بینظیرآباد اور سکھر میں 100 فیصد گھروں کو کور کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی، حیدرآباد اور لاڑکانہ کے ہائی رسک یونین کونسلز پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد پولیو قطرے پلانے سے انکار کے رجحان کو کم کرنا ہے۔ کراچی کی کچی آبادیوں میں انکاری کیسز کی تعداد 98 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے ۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے تمام ضلع کمشنرز کو مہم کی نگرانی کے لیے ذاتی طور پر سرگرم ہونے کی ہدایت دی، تاکہ فیلڈ مانیٹرنگ، کمیونٹی انگیجمنٹ اور پولیو ورکرز کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہم کسی بھی بچے کو غیر محفوظ چھوڑنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے والدین، مذہبی رہنماؤں اور کمیونٹی سے انسداد پولیو مہم کی حمایت کی اپیل کی۔ آخر میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے 2025 تک پولیو کے خاتمے کے ہدف کے حصول کے لیے اپنی مکمل وابستگی کا عہد کیا اور سندھ کے پولیو فری مستقبل کے عزم کو دوبارہ دہراتے ہوئے اجلاس کا اختتام کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا ہدف مقرر وزیر اعلی ڈویژن میں پولیو مہم کے خاتمے
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے باہمت طالبہ کے شکوے کا غیرمعمولی جواب
اسکرین گریبزبلوچستان کے شہر گوادر میں ایک سادہ سی تقریب اس وقت تاریخی لمحے میں تبدیل ہو گئی جب وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایک باہمت طالبہ کے شکوے کا غیرمعمولی انداز میں جواب دیا۔
تقریب کے دوران گوادر سے تعلق رکھنے والی طالبہ نفیسہ نے شکوہ کیا کہ اس کی آواز کوئٹہ تک نہیں پہنچتی اور اس کے تعلیمی مسائل نظر انداز ہو رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے ناصرف نفیسہ کی بات کو پوری توجہ سے سنا بلکہ اس موقع پر جذباتی طور پر بھرپور ردعمل دیتے ہوئے اسے سٹیج پر بلایا، شفقت سے اس کا سر تھپتھپایا، ’بیٹی‘ کہہ کر مخاطب کیا اور انتہائی محبت اور عزت کے ساتھ اپنی نشست سے اٹھ کر اسے اپنی جگہ پر بٹھا دیا۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جس جنگ میں بلوچستان کو دھکیلا گیا ہے، وہ لا حاصل ہے، تشدد سے یہ ملک توڑا نہیں جا سکتا، بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی کرد تحریک والا ہوگا۔
وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ نفیسہ کی تعلیمی اخراجات ذاتی حیثیت میں خود برداشت کریں گے تاکہ اس کی تعلیم کا سفر کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رہ سکے۔
انہوں نے کہا کہ نفیسہ صرف گوادر نہیں بلکہ پورے بلوچستان کی بیٹی ہے اور وہ ہر اس طالبِ علم کے ساتھ کھڑے ہیں جو علم کے راستے پر گامزن ہے۔