کراچی کے لڑکے سے شادی کیلئے آئی امریکی خاتون جناح اسپتال کے نفسیاتی وارڈ منتقل
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
فوٹوز بشکریہ سوشل میڈیا
امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کو کراچی کے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
کراچی کے نوجوان سے شادی کی دعوے دار امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس جناح اسپتال کے نفسیاتی وارڈ میں زیرِ علاج ہیں۔
اسپتال کے ذرائع کے مطابق امریکی خاتون کو گزشتہ صبح 4 بجے پولیس جناح اسپتال میں لے کر آئی تھی۔
کراچی کے نوجوان سے شادی کی دعوے دار امریکی خاتون سے متعلق نئے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے۔
اونیجا کے پیروں میں بہت سوجن ہے اور وہ عجیب باتیں کر رہی ہیں۔
اسپتال ذرائع کے مطابق امریکی خاتون اونیجا کے اسپتال میں مختلف ٹیسٹ کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی خاتون سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہے جس میں انہیں جے پی ایم سی کے ڈاکٹر سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی خاتون سے متعلق نئے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے تھے۔
خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کا امریکا میں مقیم بیٹا بھی منظرِ عام پر آ گیا ہے۔
کراچی کراچی کے نوجوان سے محبت میں دھوکا کھانے والی.
امریکی خاتون کے بیٹے جیرامیا اینڈریو رابنس نے ویڈیو بیان میں اصل حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ والدہ اونیجا اینڈریو رابنس ذہنی مریضہ ہیں۔
جیرامیا اینڈریو رابنس کے مطابق میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ والدہ پاکستان میں ہیں، میری والدہ ایک شخص اور اس کے اہلِ خانہ سے ملنے پاکستان گئی تھیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اونیجا اینڈریو رابنس امریکی خاتون جناح اسپتال کراچی کے
پڑھیں:
غیرت کے نام پر بلوچستان میں قتل خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان، ملزمان کی رہائی کا مطالبہ
غیرت کے نام پر بلوچستان میں فائرنگ کرکے قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ بانو کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی، معاملے میں گرفتار ملزمان کو رہا کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی والدہ نے اپنے جاری مبینہ بیان میں کہا کہ میرا نام گل جان ہے اور میں بانو کی ماں ہوں، میں اس قرآن پاک کو سامنے رکھ کر سچ بول رہی ہوں، جھوٹ نہیں بول رہی ہوں، حقیقت یہ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی، وہ کوئی بچی نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا بڑا بیٹا نور احمد ہے، جس کی عمر 18 سال ہے۔ دوسرا بیٹا واسط ہے، جو 16 سال کا ہے۔ اس کے بعد اس کی بیٹی فاطمہ ہے، جو 12 سال کی ہے۔ پھر اس کی بیٹی صادقہ ہے، جو 9 سال کی ہے۔ اور سب سے چھوٹا بیٹا زاکر ہے، جس کی عمر 6 سال ہے۔
والدہ نے کہا کہ کیا ایک بلوچ کا ضمیر یہ گوارا کرے گا کہ اتنے بچوں کی ماں کسی دوسرے مرد کے ساتھ بھاگ جائے؟ بے شک، ہم نے انہیں قتل کیا، یہ کوئی بے غیرتی نہیں تھی بلکہ بلوچ رسم و رواج کے مطابق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تم ہمارے گھروں پر چھاپے بھیجتے ہو، ہمارا قصور کیا ہے؟ ہم نے جو بھی کیا، غیرت کے تحت کیا، کوئی گناہ نہیں کیا۔ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔
بانو 25 دن احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور وہ اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ 25 دن بعد وہ واپس آ گئی۔ تب بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اسے معاف کر دیا اور اسے ساتھ رکھنے پر راضی ہو گیا۔ مگر احسان اللہ باز نہیں آیا، وہ ہمیں ویڈیوز بھیجتا تھا۔ ٹک ٹاک پر ہاتھ پر گولی رکھ کر کہتا تھا: ’جو مجھ سے لڑنے آئے، وہ شیر کا دل رکھ کر آئے۔‘ وہ ہمیں دھمکیاں دیتا تھا۔
والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے کی تصویر پر کراس کا نشان لگا کر کہتا تھا: ’میں اسے مار دوں گا۔‘ اتنی رسوائی اور بے غیرتی ہم برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ ہم نے جو بھی کیا، اچھا کیا۔ اس قرآن پر قسم کھا کر کہتے ہیں کہ انہیں قتل کرنا ہمارا حق تھا۔