’کوہلی اور گمبھیر کی لڑائی رکوانے کی وجہ سے لوگ جانتے ہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کولکتہ نائٹ رائڈر کے سابق کھلاڑی رجت بھاٹیا کا کہنا ہے کہ لوگ انہیں کرکٹ کی وجہ سے نہیں بلکہ آئی پی ایل 2013 میں ویرات کوہلی اور گوتم گمبھیر کے درمیان ہونے والی بدترین لڑائی کو رکوانے کے لیے جانتے ہیں۔
رجت بھاٹیا نے آئی پی ایل کی مشہور لڑائی کے متعلق ارون جیٹلی اسٹیڈیم میں جاری رانجی ٹرافی کے میچ کے دوران تفصیلاً گفتگو کی۔
2013 کی آئی پی ایل کے دوران رائل چیلنجرز بینگالورو اور کولکتہ نائٹ رائڈر کے درمیان ہونے والے میچ میں دونوں کھلاڑیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، جو اس وقت بھارت کی جانب سے ایک ساتھ کھیل بھی رہے تھے۔
دونوں کھلاڑیوں کے درمیان تلخ ہوتی صورتحال کو کولکتہ کی جانب سے کھیلنے والے راجت بھاٹیا نے مداخلت کر کے سنبھالا اور معاملات کو مزید بگڑنے سے روکا۔
براڈکاسٹ کے دوران رجت بھاٹیا نے کہا کہ لوگ انہیں کرکٹ کی وجہ سے نہیں بلکہ آئی پی ایل 2013 میں ویرات کوہلی اور گوتم گمبھیر کے درمیان ہونے والی بدترین لڑائی کو رکوانے کے لیے جانتے ہیں۔
واضح رہے ویرات کوہلی نے 12 برس بعد ڈومیسٹک کے میچ میں حصہ لیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل کے درمیان
پڑھیں:
برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
برطانیہ اور بھارت نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، جس کے تحت ٹیکسٹائل سے لے گاڑیوں تک کی اشیا پر محصولات کم کیے جائیں گے اور کاروباری اداروں کو زیادہ مارکیٹ رسائی حاصل ہوگی۔
دونوں ممالک نے مئی میں اس تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کی تھی، یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے نے عالمی تجارت کو متاثر کر رکھا ہے۔
دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتوں کے درمیان طے پانے وال یہ معاہدہ 2040 تک دوطرفہ تجارت میں مزید 25.5 ارب پاؤنڈ (34 ارب ڈالر) کے اضافے کا ہدف رکھتا ہے۔
یہ برطانیہ کا یورپی یونین سے 2020 میں علیحدگی کے بعد سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے، اگرچہ اس کے اثرات یورپی یونین سے علیحدگی کے اثرات کے مقابلے میں محدود ہوں گے۔
بھارت کیلئے یہ کسی ترقی یافتہ معیشت کے ساتھ اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ ممکنہ معاہدے اور دیگر خطوں سے مذاکرات کے لیے ایک نمونہ فراہم کر سکتا ہے۔
یہ معاہدہ توثیقی عمل کے بعد نافذ العمل ہوگا جو ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر مکمل ہوگا۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ’بڑے فوائد‘ لائے گا اور تجارت کو سستا، تیز تر اور آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہاہم ایک نئے عالمی دور میں داخل ہو چکے ہیں، اور یہ وہ وقت ہے جب ہمیں پیچھے ہٹنے کے بجائے گہری شراکت داریوں اور اتحاد بڑھا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ یہ دورہ ’دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے دفاع اور ماحولیاتی شعبوں میں شراکت داری پر بھی اتفاق کیا اور جرائم کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
معاہدے کے تحت شراب پر عائد محصول فوری طور پر 150 فیصد سے کم ہو کر 75 فیصد ہو جائے گا، اور آئندہ دہائی میں بتدریج کم ہو کر 40 فیصد تک آ جائے گا۔
برطانوی حکومت کے مطابق بھارت گاڑیوں پر محصولات کو ایک کوٹہ نظام کے تحت 100 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرے گا۔ اس کے بدلے بھارتی مینوفیکچررز کو بالخصوص الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے شعبے میں برطانیہ کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کی 99 فیصد برآمدات بشمول ٹیکسٹائل پر برطانیہ میں کوئی محصول نہیں لگے گا، جبکہ برطانیہ کے 90 فیصد ٹیرف لائنز میں کمی کی جائے گی، اور برطانوی کمپنیوں کو اوسطاً 15 فیصد کے بجائے صرف 3 فیصد محصول ادا کرنا پڑے گا۔