چاہتا ہوں پاکستان چیمپیئنز ٹرافی جیتے، مگر یہ اتنا آسان نہیں، وسیم اکرم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پاکستان کےسابق کرکٹر وسیم اکرم نے کہا ہے کہ چاہتا ہوں پاکستان چیمپیئنز ٹرافی جیتے، مگر یہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔
دبئی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پاکستانی اسکواڈ میں فہیم اشرف اور خوشدل شاہ کو شامل کیا گیا ہے جو میرے لیے غیرمتوقع ہے، فہیم اشرف ایک باصلاحیت کرکٹر ضرور ہیں لیکن پچھلے 20 میچوں میں ان کی باؤلنگ کی اوسط 100 اور بیٹنگ کی اوسط 9 کا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے قومی ٹیم کا اعلان، فخر زمان سمیت کن کھلاڑیوں کی واپسی ہوئی؟
اسپینرز کے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک اسپینر لے کر میچ کھیلنے جارہے ہیں جبکہ انڈیا نے 3 سے 4 اسپینرز اسکواڈ میں رکھے ہیں اور اس کی کوئی وجہ ہے۔ پاک انڈیا میچ میں اسپینرز کی کارکردگی کا دارومدار پچ پر ہوگا، آج جو پچ دیکھی اس میں گھاس نہیں ہے اس لیے بال گرپ کررہا ہے، پاک انڈیا میچ 23 فروری کو ہے، میرا نہیں خیال کہ ایک ڈیڑھ ہفتے میں گھاس واپس آجائے گی۔
وسیم اکرم نے کہا ہے کہ بطور پاکستانی میں پاکستان کو فتح حاصل کرتے دیکھنا چاہوں گا مگر یہ آسان بھی نہیں ہوگا کیوں کہ دنیا کے 8 بہترین کرکٹ ٹیمیں کھیل رہی ہیں۔ آج جو پچ دیکھی اس میں گھاس نہیں ہے اس لیے بال گرپ بھی کررہا ہے، ایسے میں انڈیا کے پاس 3 اسپنرز ہیں، اس کے مقابلے میں تھوڑی مشکل پیش آسکتی ہے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ کوشش تو یہی ہے کہ سیمی فائنل تک آجائیں اس کے بعد دیکھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
champions trophy cricket چیمپیئنز ٹرافی کرکٹ وسیم اکرم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیمپیئنز ٹرافی کرکٹ وسیم اکرم چیمپیئنز ٹرافی وسیم اکرم
پڑھیں:
آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
جب دشمن یہ سمجھ بیٹھے کہ وہ جھوٹ، فریب اور پروپیگنڈے سے سچ کو دبا لیں گے، تب قدرت خود سچ کو آواز بخشتی ہے۔
کچھ ایسا ہی ہوا جب بھارت نے ایک بار پھر بغیر ثبوت کے پاکستان پر حملے کا جواز گھڑا اور میزائلوں کی بارش کرنے کی کوشش کی۔ مگر یہ 1965 یا 1971 کا پاکستان نہیں تھا — یہ وہ پاکستان تھا جس نے نہ صرف دشمن کے طیارے مار گرائے، بلکہ دنیا کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی سے حیران کر دیا۔
بھارت کی جنگی مہم جوئی کا آغاز پہلگام واقعہ سے ہوا، جسے بنیاد بنا کر وہ ایک اور فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے عالمی ہمدردی سمیٹنا چاہتا تھا۔ لیکن جب پاکستان نے بروقت اور کرارا جواب دیا تو بھارت کو اپنا چہرہ چھپانا مشکل ہو گیا۔
پاکستان کی جرات مندانہ کارروائیوں نے محض چند گھنٹوں میں جنگ کا پانسہ پلٹ دیا، یہاں تک کہ دہلی کے ایوانوں میں گھٹن طاری ہو گئی۔
جب قومیں بکھرتی ہیں تو ایک لیڈر ابھرتا ہے۔ پاکستان کے فیلڈ مارشل نے مودی کو واضح پیغام دیا: ’کشمیر ہماری شہ رگ ہے، اور تمہاری شرارتوں کا ایسا جواب دیا جائے گا کہ تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی‘۔ اس ایک جملے نے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اعصاب ہلا دیے۔
جہاں بھارت کو صرف اسرائیل کی حمایت حاصل تھی، وہیں پاکستان کے ساتھ چین، ترکیہ، آذربائیجان، ایران، اور دیگر مسلم ممالک کھڑے دکھائی دیے۔
دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی طور پر طاقتور ہے بلکہ سفارتی میدان میں بھی متحرک اور مؤثر ہے۔ چین کے دفاعی تجزیہ کار نے بھارتی جنرل بخشی کو ’تاریخ پڑھنے‘ کا مشورہ دے کر دنیا کو یاد دلایا کہ حقیقت پراپیگنڈے سے بڑی ہوتی ہے۔
پاکستانی میڈیا نے جس طرح بھارتی گودی میڈیا کو آئینہ دکھایا، وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ارناب گوسوامی جیسے پروپیگنڈہ ماسٹرز کی زبانیں بند ہو گئیں، اور بھارتی عوام کو اپنی اصل حیثیت کا اندازہ ہونے لگا۔
سچائی ہمیشہ بولتی ہے، جب پاکستانی نوجوان دشمن کی گولی سے ڈرنے کے بجائے شہادت کو گلے لگانے کی بات کرے، تو وہ قوم ناقابلِ شکست بن جاتی ہے۔
آج جب پاکستان بیک وقت بھارت، اسرائیل، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور افغان سرزمین سے ہونے والی کارروائیوں سے نبرد آزما ہے، تب ہمیں 313 کی یاد آتی ہے۔ وہ 313 جو بدر میں تھے، جن کے ساتھ اللہ کی مدد تھی۔
آج بھی امت مسلمہ کو اسی جذبے، ایمان، اور قیادت کی ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم اگر متحد ہو جائے تو یہ وقت کا سپر پاور بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سوال نہیں، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف لڑ کر دکھایا بلکہ دشمن کو مجبور کیا کہ وہ سیزفائر کی بھیک مانگے۔ جب نظریہ اور ایمان غالب آ جائے، تو ہتھیار پیچھے رہ جاتے ہیں۔
پاکستان نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ ایک نہیں، بلکہ 13 سو دشمنوں سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کیونکہ اس کے پیچھے صرف فوج نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک قوم، اور ایک عقیدہ کھڑا ہے۔
آج کا پاکستان، کل کے پاکستان سے مختلف ہے۔ اب دشمن صرف سرحد پر حملہ نہیں کرتا، وہ ذہنوں، بیانیے اور معیشت پر بھی وار کرتا ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے: ’جب قومیں نظریے سے جُڑتی ہیں، تب ان کی طاقت کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی‘۔
پاکستان کو صرف ہتھیاروں سے نہیں، یقین، اتحاد، قربانی اور ایمان سے جیت حاصل کرنی ہے۔ اور یہی وہ روح ہے جس سے غزوۂ ہند کی خوشبو آتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں