کراچی:

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے جعلی انتخابات، نئے کینال نکالنے، امن و امان کی خراب صورتحال اور متنازعہ پیکا قوانین کے خلاف 8 فروری کو سندھ بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا۔

جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صفدر عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ 8 فروری کا دن ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، جب ریکارڈ دھاندلی کے ذریعے سندھ کے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور جی ڈی اے کے امیدواروں کو زبردستی شکست دی گئی۔ کارکنان اس دن سیاہ پرچم لہرائیں گے اور بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے، ضلعی ہیڈ کوارٹرز کے پریس کلبوں کے سامنے پُرامن احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔  
  
انہوں نے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم نے ملک میں آئینی بحران کو جنم دیا ہے اور اب تو جج بھی سیاسی جماعتوں کے حمایت یافتہ مقرر کیے جا رہے ہیں، جو عدالتی نظام کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔  

ڈاکٹر صفدر علی عباسی نے متنازعہ پیکا قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان قوانین کے نفاذ سے آزاد صحافت کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے حکومت سے عوام دشمن پیکا قوانین کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

سندھ میں پانی کی قلت پر بات کرتے ہوئے جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پہلے ہی صوبے میں کسان اور کاشتکار پانی کی کمی سے شدید متاثر ہیں اور اب دریائے سندھ پر نئے کینال بنا کر زمینوں کو بنجر بنانے کی ایک گہری سازش کی جا رہی ہے۔  

انہوں نے کہا کہ چیئرمین واپڈا نے حالیہ بریفنگ میں نئے کینال بنانے کی ذمہ داری کو آشکار کیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ سارا منصوبہ پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کی منظوری سے کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جی ڈی اے کہا کہ

پڑھیں:

وزیراعلیٰ بلوچستان کا شہید ایس ایچ او کے اہلِ خانہ سے تعزیت، اعزازات اور مالی امداد کا اعلان

بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے بھاگ میں دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی صحبت پور پہنچے، جہاں انہوں نے شہید کے بیٹوں کو گلے لگا کر ان کے والد کی بہادری کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہید لطف علی کھوسہ اور کانسٹیبل عظیم کھوسہ نے دہشت گردوں کے مقابلے میں جانیں قربان کر کے بلوچستان پولیس کی جرأت اور قربانی کی نئی مثال قائم کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شہداء کے بچوں کے تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی، جبکہ بیواؤں اور اہلِ خانہ کو ماہانہ وظیفہ اور مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
مزید برآں، تھانہ صحبت پور کو شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے نام سے منسوب کرنے اور شہید کے گاؤں کے اسکول کو اپ گریڈ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔
اس موقع پر آئی جی پولیس محمد طاہر رائے اور صوبائی وزراء بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کو صبر کی تلقین کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بگٹی نے کہا کہ پولیس کے شہداء کی قربانیاں بلوچستان میں امن و امان کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ صوبے کو جدید ہتھیار اور وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مزید مؤثر بنائی جا سکے۔
مقامی شہریوں نے وزیراعلیٰ کے دورے کو شہداء کے خاندانوں کے لیے حوصلہ افزا قدم قرار دیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
  • پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے بچنے کیلیے کون سی گاڑی کِس رفتار پر چلانی چاہیے؟
  • وزیر اعظم نے چترال میں دانش سکول کا سنگ بنیاد رکھ دیا، یونیورسٹی بھی قائم کرنے کا اعلان
  • نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا؛ بلاول بھٹو
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا شہید ایس ایچ او کے اہلِ خانہ سے تعزیت، اعزازات اور مالی امداد کا اعلان