قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور نے اڑان پاکستان پر بریفنگ طلب کرلی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)قومی اسمبلی کی اقتصادی امور ڈویژن کمیٹی کا اجلاس عاطف خان کی زیر صدارت ہوا،
کمیٹی اجلاس میں پراجیکٹ پالیسی اور منصوبوں سے متعلق مسائل زیر بحث آئے ،
حکام اقتصادی امور ڈویژن نے بتایا کہ منصوبے کی سب سے پہلے شناخت کا عمل کیا جاتا ہے،
دیکھا جاتا ہے کہ یہ منصوبہ معاشی طور پر کتنا فائدہ ہوگا،
ایک منصوبہ عملدرآمد کے پانچ مراحل میں سے گزرتا ہے،
ایک منصوبے کے پی سی ون سے پی سی پانچ تک ہوتے ہیں،
سی ڈی ڈبلیو پی 7.

5 ارب روپے تک لاگت کے منصوبوں کی منظوری دیتی ہے،
حکام اقتصادی امور کے مطابق 7.5 ارب لاگت سے زیادہ کے منصوبوں کی منظوری ایکنیک دیتی ہے،
رکن کمیٹی جاوید حنیف خان نے کہا کہ یہ تو سب کو پتا ہے کہ منصوبے کے کتنے پی سی ہوتے ہیں،
ہمیں پراجیکٹس پالیسی کے حوالے سے بتائیں،
کیسے فیصلہ کیا جاتا ہے کہ فلاں منصوبہ فلاں صوبے میں بنے گا،
حکام اقتصادی امور کے مطابق کسی منصوبے پت تاریخی ڈیٹا اور مستقبل کی سوچ پر ڈسکشن کی جاتی ہے،
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ طریقہ کار کیا ہوتا ہے ، کوئی پانچ سال کا منصوبہ بتا دیں،
رکن کمیٹی جاوید حنیف خان کا کہنا تھا کہ کسی بھی منصوبے کا مقصد کیا ہوتا ہے کسی حاصل کرنا چاہتے ہیں،
بتائیں کہ منصوبوں کے حوالے سے ترجیحات کیا ہوتی ہیں،
اڑان پاکستان کی بہت کہانیاں ہیں اس پر آپ سے بعد میں بات کریں گے،
اڑان پاکستان میں بہت اشوز ہیں، اس پر تفصیلی بریفنگ لیں گے،
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور نے اڑان پاکستان پر بریفنگ طلب کرلی
کمیٹی حکام کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ اڑان پاکستان پروگرام کے معیشت پر کیا اثرات ہونگے،
رکن کمیٹی جاوید حنیف خان نے کہا کہ پہلے تو منصوبوں کے لیے مقاصد کی شناخت کریں،
کمیٹی حکام نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے حوالے سے مجموعی طور پر جائزہ پیش کیا جائے،
قومی ترجیحات اور سیکٹوریل ترجیحات کے تحت منصوبوں کو تشکیل دیتے ہیں،
حکام اقتصادی امور نے کہا کہ منصوبوں میں کچھ پیسہ ملک سے کچھ باہر سے آ رہا ہوتا ہے،
رکن کمیٹی اختیار بیگ نے کہا کہ کچھ منصوبوں میں مقامی فنڈز کے بروقت کے اجراء کے باعث تاخیر کا شکار ہیں،
ایسے کونسے منصوبے ہیں جو فنڈز کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے،
رکن کمیٹی جاوید حنیف خان نے کہا کہ کیا کبھی اینالائز کیا گیا کہ جو قرض لیا گیا اس کے مقاصد حاصل ہوئے،
سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کا منصوبہ انٹگریٹڈ فلڈ رزیلینس زیر بحث
حکام اقتصادی امور نے بتایا کہ یہ منصوبہ 3 جولائی 2023 کو ورلڈ بینک کے ساتھ سائن کیا گیا،
بلوچستان میں یہ منصوبہ 31 دسمبر 2027 تک مکمل ہوگا،
ورلڈ بینک نے منصوبے کیلئے 400 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے، 213 ملین ایگزیکیوٹنگ ایجنسی، 173 ملین ڈالر بلوچستان حکومت دے گی،
منصوبے کے لیے اس وقت تک 38.90 ملین ڈالر جاری ہو چکے ہیں،
حکام اقتصادی امور ڈویژن نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 10 مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے،
اس لیے اس منصوبے کے 10 پی سی ون پر کام جاری ہے، 50 ملین ڈالر کی لاگت سے کمیونٹی انفراسٹرکچر ری ہبیلیٹیشن سنٹر بنے گا،
دوسرا منصوبہ 40 ملین ڈالر ، تیسرا 75 ملین، چوتھا 40 ملین ڈالر لاگت کا ہے،
اس منصوبے کے تحت 75 ملین ڈالر لاگت کے ہاوسنگ منصوبے پر بھی کام جاری ہے،
بلوچستان حکام نے کہا کہ منصوبے کے تحت بلوچستان میں 35100 گھر تعمیر کیے جائیں گے،
ہاوسنگ منصوبے کے تحت 15.60 ملین ڈالر جاری ہوچکے ہیں،
دو سالوں کے دوران تمام گھروں کی تعمیر مکمل کر لیں گے،
چیئرمین کمیٹی عاطف خان نے کہا کہ گھروں کی تعمیر اتنی تاخیر سے کیوں شروع کی گئی، سیلاب 2022 میں آیا اور گھروں دسمبر 2024 میں تعمیر ہورہے،
رکن کمیٹی اختر بی بی نے گھروں کی تعمیر کیلئے دوبارہ سروے کرنے کی تجویز دی ،
رکن کمیٹی اختر بی بی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں گھروں کی تعمیر منصفانہ نہیں ہو رہی،
گھروں کی تعمیر میں بھی اپنے لوگوں کو نوازا جا رہا ہے،
سیلاب متاثرہ لوگوں میں سے کئی لوگ گھروں کی لسٹ میں شامل نہیں،
جن کا نقصان ہوا ہی نہیں ان کو بھی گھر دے رہے ہیں،
چیئرمین کمیٹی عاطف خان نے کہا کہ سیلاب متاثرین میں سے کئی نے تو اپنے گھر کسی نہ کسی طرح تعمیر کر لیے، دوبارہ سروے کرائیں گے پہلے سے بھی زیادہ غلط ہوگا،
جنہوں نے خود گھر تعمیر کر لیے ان کو دوبارہ سروے میں یہ شامل نہیں کریں گے، کمیٹی کو گھروں کی غیر منصفانی تقسیم کی مثالیں پیش کریں، جن کے گھروں کو نقصان نہیں ہوا ان کو لسٹ سے نکلوا دیں ۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اڑان پاکستان پر قومی اسمبلی کی

پڑھیں:

سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس، کراچی برانچ رجسٹری کے ماسٹر پلان کی منظوری

سپریم کورٹ آف پاکستان کی بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کی مجوزہ تعمیر کے لیے ماسٹر لے آؤٹ پلان کا جائزہ لیا گیا اور متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔

اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد شفیع صدیقی، جسٹس عامر فاروق، رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان اور دیگر افسران شریک ہوئے۔

اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات سندھ کے چیف انجینئر نے مجوزہ منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ منصوبہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت مکمل کیا جائے گا، جس میں عدالتوں، دفاتر، وکلاء اور عوام کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی

اجلاس میں موجودہ مقام پر توسیع کی تجویز پر بھی غور کیا گیا لیکن اسے غیر پائیدار قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا، کیونکہ پارکنگ ایریا برساتی نالے پر تجاوزات کا باعث بن رہا تھا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ ایسی کسی تجاوزات کی اجازت یا حوصلہ افزائی نہیں کرے گی اور تمام ترقیاتی منصوبے پائیداری و طویل المدتی استحکام کے اصولوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق مراسلے پر وضاحت کردی

مزید برآں یہ فیصلہ کیا گیا کہ منصوبہ نئے مجوزہ مقام پر منتقل کیا جائے گا اور قدرتی نالے سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے ترقیاتی منصوبے قانونی، ماحولیاتی اور شہری اصولوں کے مطابق مکمل ہوں گے۔

اس مقصد کے لیے منصوبے کی پی سی-ون (PC-1) پلاننگ ڈویژن کو بھیجنے اور سی ڈی ڈبلیو پی (CDWP) کے سامنے منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کراچی برانچ رجسٹری

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • قائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی
  • سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس، کراچی برانچ رجسٹری کے ماسٹر پلان کی منظوری
  • قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف