احتجاج اور جلاو گھیراؤ؛ پی ٹی آئی کارکنان پر فرد جرم کی کارروائی موخر
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کارکنان پر احتجاج اور جلاو گھیراؤ کی دفعات کے تحت درج مقدم میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے ملزمان پورے نہ ہونے پر فرد جرم کی کارروائی موخر کر دی۔
انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہرعباس سپرا نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں موجود ملزمان کی حاضری کے بعد کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی۔
ملزمان کی جانب سے سردار محمد مصروف خان، علی بخاری ایڈووکیٹ اور آمنہ علی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اعظم سواتی کی 9 مئی کے پانچ مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع
کیس کی آئندہ سماعت 12 فروری کو ہوگی۔ ملزمان کے خلاف تھانہ تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ درج ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
علیمہ خان گیارہویں وارنٹ کے بعد عدالت میں پیش، مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات چیلنج
راولپنڈی (جنرل رپورٹر) تھانہ صادق آباد کے 26 نومبر احتجاج کیس میں علیمہ خان گیارہویں وارنٹ گرفتاری کے بعد انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش ہو گئیں۔ عدالت پہنچنے پر مقدمے کے دیگر 10 ملزمان اور پانچوں گواہ بھی عدالت میں موجود تھے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو علیمہ خان نے مقدمے میں شامل دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دینے کی استدعا دائر کی۔ علیمہ خان نے اپنے خلاف جاری تمام وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے اور منجمد بینک اکائو نٹس بحال کرنے کی درخواست بھی دی۔ عدالت نے 7 اے ٹی اے ختم کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وکیلِ سرکار کو نوٹس جاری کر دیا اور 26 نومبر کو دلائل طلب کر لئے ۔ عدالت نے پراپرٹی بحقِ سرکار ضبطی کا عمل بھی ختم کر دیا۔علیمہ خان کی پیشی کے موقع پر ہنگامہ خیز سماعت ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی اور اس دوران وکیل سرکار نے وارنٹ منسوخی اور بینک اکائونٹس بحالی کی سخت مخالفت کی، تاہم عدالت نے آئندہ تاریخ پر علیمہ خان کو حاضری لازمی کا حکم دیتے ہوئے جاری تمام وارنٹس ختم کر دیے اور آئندہ سماعت پر پانچوں گواہان کو بھی طلب کر لیا۔سماعت کے بعد صحافی کے سوال پر کہ رانا ثنا اللہ نے اڈیالہ جیل میں تشدد کی مذمت کی ہے، علیمہ خان نے جواب دیا کہ یہ بدمعاش ہیں، پہلے بدمعاشی کرتے ہیں پھر مذمت کرتے ہیں، یہ بدمعاشوں کی حکومت ہے۔قبل ازیں دورانِ سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت میں مقف اختیار کیا کہ یہ دانستہ طور پر پیش نہیں ہوئے، انہوں نے عدالتی امور میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ مقدمے کی طوالت کے لیے عدالت پیش نہیں ہورہی تھیں، یہ توہین عدالت ہے۔