روس میں میئر اپنے ڈرائیور کی بیوی سے الیکشن ہار گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
روسی شہر بیریزوسکی کے میئر حیران کن طور پر حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ایک ایسے امیدوار سے ہار گئے جو ان کے ذاتی ڈرائیور کی بیوی تھیں جن کا نام یولیا مسلاکووا ہے۔
روسی علاقے Sverdlovsk کے بیریزوسکی شہر میں میئر الیکشن کے نتائج نے سب کو حیران کرکے رکھ دیا ہے۔
ابھی شہر کے میئر یوگینی پستوو ہیں، جو مسلسل چوتھی بار میئر کے عہدے پر فائز ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کیخلاف ولادیمیر پوتن کی سیاسی پارٹی یونائیٹڈ رشیا کی رُکن یولیا کو کھڑا کیا گیا تھا جو ان کے ذاتی ڈرائیور کی بیوی بھی ہیں۔
کسی کو بھی امید نہیں تھی کہ یولیا مسلاکووا میئر کا انتخاب جیت جائیں گی۔ خود یولیا نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں انتخابی فارمیلٹی کو پورا کرنے کیلئے پستوو کیخلاف کھڑا کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج کے بعد اب وہ میئر کے عہدے کا حلف اٹھانے سے بچنے کے لیے ان کے بس میں جو کچھ ہوسکتا ہے کر رہی ہیں۔
بہت سے دوسرے شہروں کی طرح بیریزوسکی میں بھی میئر کا انتخاب براہ راست عوام کے ذریعے نہیں ہوتا بلکہ انتخابی کمیٹی کی تجویز پر نائبین کے ذریعے ہوتا ہے۔ نائبین عام طور پر مختلف مقامی اور علاقائی حکام کے نمائندے ہوتے ہیں۔
اس سال نائبین نے مبینہ طور پر سلیکشن کمیٹی سے مزید متبادل امیدواروں کو انتخاب لڑنے کی اجازت دینے کو کہا تھا لیکن انہیں صرف دو ہی آپشنز پیش کیے گئے، میئر پستوو اور بیریزوسکی انتظامیہ کے انویسٹمنٹ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ یولیا مسلاکووا جو میئر کے ذاتی ڈرائیور کی اہلیہ بھی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈرائیور کی
پڑھیں:
وہ ٹرین ڈرائیور جسے ریل گاڑی چلانے کے دوران حکومتی وزیر بنا دیا گیا
سئیول(نیوز ڈیسک) ویسے تو یہ تصور کرنا ہی مشکل محسوس ہوگا کہ کسی ٹرین ڈرائیور کو کسی ملک کی حکومت اچانک وزیر بنا دے۔مگر جنوبی کوریا میں ایسا انوکھا اور منفرد واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک ٹرین ڈرائیور کو وزیر محنت و ملازمت کا عہدہ اچانک دے دیا گیا۔
درحقیقت 57 سالہ کم یونگ ہون کو وزارت کے عہدے پر اس وقت تعینات کیا گیا جب وہ بوسان اور Gimcheon درمیان چلنے والی ایک ٹرین کو چلا رہے تھے۔23 جون کو جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے میونگ نے کم یونگ بون کو کابینہ کا حصہ بنانے کا اعلان کیا تو وہ ٹرین چلا رہے تھے اور ان کا موبائل فون بند تھا تو انہیں اس کا علم ہی نہیں ہوا۔انہیں وزیر بننے کا علم ایک گھنٹے بعد اس وقت ہوا جب ان کی شفٹ مکمل ہوئی اور وہ ٹرین سے باہر آئے۔
وزیر کے طور پر انہیں ورکرز کے حقوق کا تحفظ فراہم کرنا ہوگا اور صنعتی حادثات جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔اس طرح ساڑھے 4 دن کے کاروباری ہفتے کے نظام اور لیبر مسائل کے لیے قانون سازی پر بھی کام کرنا ہوگا۔
بوسان سے تعلق رکھنے والے کم یونگ بون نے ڈونگ اے یونیورسٹی سے گریجویشن کی تھی۔وہ مزدور یونین میں بھی کافی سرگرم رہے اور 2010 سے 2012 تک کورین کنفیڈریشن آف ٹریڈ یونینز (کے سی ٹی یو) کی سربراہی بھی کرتے رہے۔
عام طور پر جنوبی کوریا میں وزیر محنت کے لیے حکومتی اور تدریسی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے تو کم یونگ بون کا انتخاب لوگوں کے لیے حیران کن ثابت ہوا۔
مزیدپڑھیں:ایک دن کیلئے نتھیا گلی گیا، سوشہ چھوڑ دیا گیا کہ کسی سے ملاقات کی ہے، علی امین گنڈاپور