حکومت پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق صوبوں اور عالمی شراکت داروں اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئےپرعزم ہے،احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق صوبوں، عالمی شراکت داروں اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ جمعہ کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس ’’بریتھ پاکستان ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اس عالمی مسئلے سے نمٹنے کے لئے کئےجانے والے اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور ان کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کے لئے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو مالی وسائل کی ضرورت ہے، کیونکہ ان ممالک پر موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سب سے زیادہ مرتب ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو ترقی پذیر ممالک کو فنڈز فراہم کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجوں سے نمٹ سکیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ایک خصوصی سیل قائم کیا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق منصوبہ بندی اور اقدامات کو مربوط کرے گا۔ اس کے علاوہ، حکومت ایک کلائمیٹ چینج اتھارٹی بھی قائم کر رہی ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مختلف علاقائی اور عالمی معاہدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق صوبوں، عالمی شراکت داروں اور دیگر متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبوں کا موسمیاتی تبدیلی پالیسی کے نفاذ میں اہم کردار ہے، اور انہیں اس سلسلے میں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیرس معاہدے کا حصہ ہے اور اس معاہدے کے تحت اپنے عہدوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور ان مسائل کے حل کے لیے جامع حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ احسن اقبال نے خبردار کیا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کو موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید خطرات لاحق ہیں، اور اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کریں اور ترقی پذیر ممالک کو اس سلسلے میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد فراہم کریں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق موسمیاتی تبدیلیوں کے کہ حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام احسن اقبال نے نے کہا کہ انہوں نے کرنے کے کے لئے کام کر
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔