فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنا ہے تو اُنکے آبائی علاقوں جفا، حائفہ اور دیگر مقامات پر بھیجا جائے، ترکی الفیصل
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں شہزادہ ترکی ال فیصل نے کہا کہ فلسطینی عوام غیر قانونی تارکینِ وطن نہیں ہیں کہ اُنہیں دوسرے علاقوں میں ڈی پورٹ کر دیا جائے۔ اگر فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنا ہے تو اُنکے آبائی علاقوں جفا، حائفہ اور دیگر مقامات پر بھیجا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے بیان پر سابق سعودی انٹیلیجنس چیف شہزادہ ترکی ال فیصل نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھ کر کرارا جواب دے دیا۔ شہزادہ ترکی ال فیصل نے کہا کہ فلسطینی عوام غیر قانونی تارکینِ وطن نہیں ہیں کہ اُنہیں دوسرے علاقوں میں ڈی پورٹ کر دیا جائے۔ اگر فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنا ہے تو اُن کے آبائی علاقوں جفا، حائفہ اور دیگر مقامات پر بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ان کے زیتون کے باغات تھے اور انہیں اسرائیل نے وہاں سے زبردستی بے دخل کر دیا تھا۔ شہزادہ ترکی ال فیصل نے ٹرمپ سے کہا کہ اگر وہ خطے میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں تو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فلسطینیوں کو اُن کا حقِ خود ارادیت اور ریاست دی جائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میرے منصوبے کے مطابق جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل کے ذریعے غزہ کی پٹی امریکا کے حوالے کر دی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکا آہستگی اور احتیاط سے غزہ کی تعمیر شروع کرے گا، غزہ تعمیر نو اپنی نوعیت کی سب سے عظیم اور سب سے شاندار پیش رفت میں سے ایک بن جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا غزہ میں ترقی کی تعمیر کے لیے دنیا بھر کی ترقیاتی ٹیموں کے ساتھ مل کر کام کرے گا، غزہ کے لیے امریکا کو کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہزادہ ترکی ال فیصل نے فلسطینیوں کو نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ماریہ بی اور ترکی کی مشہور انفلوئنسر کے درمیان جاری تنازع کی وجہ کیا ہے؟
ترکی کی ڈیجیٹل کریئیٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ترکاں آتائے نے مشہور پاکستانی فیشن ڈیزائنر ماریہ بی پر رقم کی نامکمل ادائیگی کے الزامات عائد کردیئے۔
پاکستان سے تعلیم حاصل کرنے اور اردو زبان میں کانٹینٹ بنا کر مشہور ہونے والی ترکی کی سوشل میڈیا الفلوئنسر ترکاں آتائے ماریہ بی کے ساتھ ایک تنازعے کے باعث خبروں کی سرخیوں کا حصہ بنی ہوئی ہیں۔
ترکاں آتائے نے ایک ویڈیو پیغام شیئر کرتے ہوئے ماریہ بی پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ ڈیزائنر نے ان کے ساتھ ترکی میں ہونے والے ایک فوٹو شوٹ کے بعد مکمل ادائیگی نہیں کی۔
View this post on InstagramA post shared by Türkan Atay (@turkanpk)
ترکاں نے بتایا کہ 2025 میں ماریہ بی نے ان سے رابطہ کیا اور فیشن شوٹ کیلئے فی لباس معاوضے پر معاہدہ طے پایا، کیونکہ ترکی میں فوٹو شوٹس کے اخراجات ہر لباس کے حساب سے ہوتے ہیں۔ ترکاں نے بتایا کہ انہوں نے ماریہ بی کو مکمل کوٹیشن بھیجا، شوٹ کیا، مواد تیار کیا اور سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی کیا، مگر ماریہ بی نے طے شدہ معاہدے کے مطابق مکمل ادائیگی نہیں کی۔
ترکاں کے مطابق ماریہ بی کی ٹیم نے بعد میں کہا کہ وہ عام طور پر ریلس کے حساب سے ادائیگی کرتے ہیں، جو اصل معاہدے سے مختلف ہے۔ ترکاں کا کہنا ہے کہ تین ماہ گزرنے کے باوجود انہیں تاحال مکمل ادائیگی نہیں کی گئی اس لئے اب وہ کبھی دوبارہ ماریہ بی کے ساتھ کام نہیں کریں گی۔
View this post on InstagramA post shared by Türkan Atay (@turkanpk)
ترکاں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ماریہ بی نے ان سے ہونے والی چیٹ کے پیغامات ڈیلیٹ کر دیے، اور ان پر الزام لگایا کہ وہ معاملے کو مینیجر کے حوالے کر کے خود خاموش ہو گئیں۔ ترکاں نے کہا کہ ان کے پاس تمام اسکرین شاٹس محفوظ ہیں۔
دوسری جانب ماریہ بی کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ ماریہ بی کا برانڈ ہمیشہ دیانت داری اور پیشہ ورانہ طریقے سے کام کرتا آیا ہے، اور 25 سالہ کیریئر میں کبھی کسی ادائیگی سے انکار نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکاں آتائے کے ساتھ پیدا ہونے والی غلط فہمی کو حل کرنے کے لیے ملاقات طے کی گئی تھی، لیکن ترکاں نے مسئلہ سوشل میڈیا پر لا کر ملاقات کر کے معاملہ حل کرنے کے بچائے منفی تاثر پھیلایا ہے۔