Jasarat News:
2025-07-26@10:47:24 GMT

معیشت کی بہتری یا محض اعداد وشمار کا کھیل؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

معیشت کی بہتری یا محض اعداد وشمار کا کھیل؟

پاکستان کی معیشت کے بارے میں حالیہ دنوں میں جو تصویر پیش کی جا رہی ہے، اس کا عکس بھی عملی دنیا میں نظر نہیں آرہا ہے، افراطِ زر کی شرح میں نمایاں کمی، بنیادی شرح سود میں تخفیف، اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ جیسے عوامل کو معاشی کامیابیوں کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ کے سربراہ، نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف کہہ رہے ہیں کہ معاشی بہتری اور مہنگائی میں کمی ملک و قوم کے لیے اچھے اشارے ہیں۔ جبکہ حکومت نے مہنگائی میں کمی کا دعویٰ کیا ہے اس کے برعکس 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیاد پر 1.

02 فی صد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ یہاں تک کہ ڈیزل، چینی، لہسن، نمک، پٹرول، سگریٹ، کپڑا، خشک دودھ اور جلانے کی لکڑی مہنگی ہوئیں ہیں۔ عام آدمی کی حالت ِ زار کو دیکھتے ہوئے حکومتی دعوے کھوکھلے محسوس ہوتے ہیں۔ سڑکوں پر مزدور ضرور نظر آتے ہیں، مگر ان کے پاس کام نہیں ہے۔ صرف افراط زر کی شرح کو بیان کر کے خوشی سے بغلیں بجانا درست نہیں ہے۔ افراط زر کا اصل فائدہ تب ہوتا ہے، جب پیداوار اور لوگوں کی آمدن بڑھ رہی ہو اور ان کی قوت خرید اتنی ہو کہ وہ کم افراط زر میں اپنی ضروریات کی چیزیں خرید سکیں۔ پاکستان میں ہونے والے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور بھاری ٹیکسوں کے بعد لوگوں کی حقیقی آمدن بہت کم ہو چکی ہے۔ حکومت نے درآمدات کم کر دیں، عوام پر ٹیکسوں کا بھاری بوجھ لاد دیا، ملک میں غربت بڑھ گئی، اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے، اور آئی ایم ایف سے ہونے والا معاہدہ بھی مسائل کا شکار ہے۔ ٹیکس وصولی میں کمی اور ٹیکس چوری کے بڑھنے سے قرضوں کی ادائیگی میں دشواری ہو رہی ہے۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے اپنی کامیابیوں کا ڈھول پیٹنا سمجھ سے باہر ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ’’فچ‘‘ کی رپورٹ پاکستان کی مالیاتی استحکام کی چند کامیابیوں کو تسلیم کرتی ہے، مگر ساتھ ہی بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور آئی ایم ایف کے پروگرام میں تاخیر کے خطرات کی نشاندہی بھی کرتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سخت مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے مہنگائی کو قابو میں رکھا اور جاری کھاتوں کے خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا۔ لیکن کیا یہ تبدیلیاں پاکستان کے مزدور طبقے کے حالاتِ زندگی میں کوئی واضح بہتری لا سکی ہیں؟ مہنگائی کی شرح میں کمی کا مطلب یہ نہیں کہ قیمتیں کم ہو گئی ہیں بلکہ یہ صرف قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں سست روی کی عکاسی کرتا ہے۔ عام شہری کے لیے جو روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی کا سامنا کرتا ہے، یہ شرح کمی محض ایک ظاہری عددی خوش فہمی سے زیادہ کچھ نہیں۔ پاکستان کی معیشت کی اصل کمزوری اس کی پیداواری صلاحیت میں کمی ہے جس پر ابھی تک کسی بھی حکومت نے سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔ پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی میں اجرتوں کی سب سے زیادہ اوسط سالانہ شرحِ نمو محض 12 فی صد رہی ہے۔ یہ توقع کرنا کہ اجرتیں تقریباً دوگنا رفتار سے بڑھیں گی، اقتصادی منطق کے خلاف ہے۔ پاکستان کو مستقل طور پر ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا رہتا ہے، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، جدید ٹیکنالوجی کا فروغ، اور افرادی قوت کی پیشہ ورانہ تربیت وہ عوامل ہیں جو معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کر سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ پالیسیاں بناتے وقت زمینی حقائق کو مدنظر رکھے اور ایسے اقدامات کرے جو عام آدمی کی قوت خرید میں حقیقی اضافہ کریں۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے ضروری ہے کہ معیشت کو صرف اعداد وشمار کی روشنی میں نہ دیکھا جائے بلکہ ان اعداد کے پیچھے چھپے ہوئے حقیقی مسائل کو سمجھا جائے۔ جب تک عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلی نہیں آتی، تب تک معیشت کی ترقی کے تمام دعوے محض کاغذی حیثیت رکھتے ہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور سرکاری اداروں میں میرٹ لانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے، سرکاری اداروں کی رائٹ سائزنگ اور پبلک سیکٹر اداروں میں ماہرین کی میرٹ کی بنیاد پر تقرری کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔

وزیراعظم نے اسلام آباد میں وفاقی وزارتوں اور محکموں میں ٹیکنیکل ماہرین کی تقرری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کے حوالے سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی پیش رفت پر ہونے والے اجلاس کی صدارت کی۔

یہ بھی پڑھیے: رائٹ سائزنگ پالیسی! کون سے گریڈ کی کتنی خالی آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں؟

وزیراعظم نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماہرین کی تقرری کے معاملے میں میرٹ اور شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی نے ٹیکنیکل ماہرین کی تقرری سے متعلق بریفنگ دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 15 ٹیکنیکل آسامیوں پر تقرریاں کی جا چکی ہیں جبکہ مزید 47 آسامیوں پر تقرری کا عمل جاری ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے سرمایہ کاری سے متعلق حکمت عملی کی تیاری کے لیے فوکل ٹیمیں نامزد کر دی ہیں۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، ریلوے اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سیکٹورل روڈ میپس تیار کر لیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: آئی ٹی برآمدات میں تاریخی اضافہ، ڈیجیٹل معیشت کی سمت انقلابی پیشرفت

خوراک، سمندری امور، معدنیات، سیاحت، صنعت، ہاؤسنگ اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سیکٹورل فریم ورکس تیاری کے آخری مراحل میں ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، قطر اور کویت کے لیے 18 اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کے منصوبے مختص کرنے کے لیے پیچ بُکس تیار کی جا چکی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بزنس پبلک سیکٹر ادارے ڈیجیٹل معیشت

متعلقہ مضامین

  • بھارت بھاگ نکلا!
  • حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور سرکاری اداروں میں میرٹ لانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وزیراعظم
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • ایس اینڈ پی نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی، عالمی سطح پر معاشی پالیسیوں کا اعتراف
  • پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے ایک درجہ بہتر کردیا
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل سے متعلق اعداد وشمار سامنے آگئے
  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اورترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم
  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری معیشت کی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، وزیر اعظم
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب