ویب ڈیسک:  تحریک آزادی جموں و کشمیر کے عظیم رہنما محمد مقبول بٹ کا یوم شہادت آج لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔

معروف کشمیری رہنما شہید محمد مقبول بٹ 1938ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے علاقے ترہیگام میں پیدا ہوئے، شہید مقبول بٹ نے بھارتی جبری قبضے کے خلاف آزادی کی تحریک شروع کر رکھی تھی۔

بھارت نے 11 فروری 1984ء میں اس بہادر لیڈر کو تہاڑ جیل دہلی میں جھوٹے کیس میں ملوث کر کے پھانسی دے کر شہید کر دیا، شہید مقبول بٹ کی مقبولیت اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں لوگوں کے ردعمل سے بچنے کیلئے بھارتی حکام نے ان کے جسد خاکی کو ورثاء کے حوالے کرنے سے انکار کیا۔

پاکستان اڑان بھرنے کیلئے تیار، پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے: احسن اقبال

مقبوضہ علاقے ترہیگام میں مقبول بٹ کے پڑوسی شعیب شاہ کے مطابق مقبول بٹ کشمیریوں کو بھارت سے آزادی دلانے کیلئے جدوجہد میں مصروف تھے۔

مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں آئے روز بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کے باوجود کشمیری عوام نے شہید مقبول بٹ کے لہو سے جلائی گئی شمع آزادی کو روشن رکھنے کیلئے مرد خواتین سمیت ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
 


 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: مقبول بٹ

پڑھیں:

سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور

ذرائع کے مطابق سردار مسعودخان نے اسکالرز اور طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نصب العین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ وقار، آزادی اور بین الاقوامی انصاف کیلئے ایک زندہ و جاوید جدوجہد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور اقوام متحدہ، امریکہ اور چین میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے ذریعے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سردار مسعودخان نے اسکالرز اور طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نصب العین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ وقار، آزادی اور بین الاقوامی انصاف کیلئے ایک زندہ و جاوید جدوجہد ہے۔سردار مسعود خان نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کی بنیادی وجہ بھی حل طلب تنازعہ کشمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ پہلگام واقعہ سے شروع ہوئی اور مسئلہ کشمیر کی مرکزی حیثیت کے اعادے پر اختتام پذیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلے کی حیثیت بحال ہوئی۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے مسلسل انکار کر کے جنوبی ایشیا کے امن کو مسلسل دائو پر لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے خطے کو دو ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کا مسلسل خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر نے کہا کہ کشمیر کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو علمی، ڈیجیٹل اور سفارتی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اجاگر کریں۔انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک انکی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • مستونگ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشت گرد ہلاک، میجر سمیت 2 جوان شہید
  • پاک فوج کے میجر انور کاکڑ دہشتگردوں کے حملے میں شہید
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • پاک فوج کے بہادر سپوت وطن پر قربان، میجر محمد انور کاکڑ شہید ہوگئے
  • جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
  • سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
  • جشن آزادی کو شایان شان طریقے سے منانے کیلئے تیاریاں جاری
  • سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
  • ارشد شریف کی شہادت سے قبل کون جانتا تھا کہ ان کو شہید کر دیا جائے گا؟ تانے بانے عمران خان سے ملتے ہیں: نجم ولی کا دعویٰ 
  • تحریک انصاف کیلئے 9 مئی کے بعد کوئی دن آسان نہیں: زرتاج گل