عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کسی بھی شخص کیساتھ بات چیت نہیں کریگا سوائے اسکے پارلیمنٹ میں جانے کی اپنی محدود ذمہ داری کے استعمال کے وہ میڈیا سے کسی بھی طرح سے خطاب نہیں کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ کے رکن انجینئر رشید نے منگل کو جموں و کشمیر میں دو شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں کی "مکمل تحقیقات" کا مطالبہ کیا۔ پارلیمنٹ نے وقفہ صفر کے دوران اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے بارہمولہ سے ایک آزاد رکن انجینئر رشید، جن کو انجینئر رشید کے نام سے جانا جاتا ہے، نے دعویٰ کیا کہ دو افراد وسیم احمد میر اور مکھن دین کو "سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مبینہ طور پر ہلاک کیا گیا اور اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خون سستا نہیں ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو انجینئر رشید کو حراستی پیرول منظور کرتے ہوئے 11 اور 13 فروری کو پارلیمنٹ میں حاضر ہونے کی اجازت دی۔ انجینئر رشید کو ان کے موبائل فون اور انٹرنیٹ تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کسی بھی شخص کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا سوائے اس کے پارلیمنٹ میں جانے کی اپنی محدود ذمہ داری کے استعمال کے وہ میڈیا سے کسی بھی طرح سے خطاب نہیں کرے گا۔ بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید 2019ء سے تہاڑ جیل میں ہیں، جن پر علیحدگی پسندوں اور دہشت گرد گروپوں کی مالی معاونت کا الزام ہے۔ انجینئر رشید نے کپواڑہ میں کیرن، کرناہ اور مچل کے دور دراز علاقوں تک پہنچنے کے لئے ایک سرنگ کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا، جو چھ ماہ تک ملک کے دیگر حصوں سے کٹی ہوئی ہے۔ انجینئر رشید نے پارلیمانی انتخابات 2024ء میں جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ انجینئر رشید کو این آئی اے نے 2016ء میں گرفتار کیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پارلیمنٹ میں کسی بھی

پڑھیں:

مشاہد حسین سید کا گھانا میں خطاب، پاکستان افریقہ تعلقات مضبوط بنانے کا عزم

اکرا (نیوز ڈیسک)سینیٹر مشاہد حسین سید تاریخی اہمیت کے حامل پہلے افریقی سیاسی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کے لیے خصوصی طور پر مدعو کیے گئے اولین ایشیائی رہنماؤں کی صف میں شامل ہوگئے ۔ تفصیلات کے مطابق یہ اجلاس گھانا کی میزبانی میں منعقد ہوا جس میں 40 سے زائد افریقی ممالک کے 200 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔ مشاہد حسین سید کو یہ دعوت ایشیائی سیاسی جماعتوں کی بین الاقوامی کانفرنس (ICAPP) کے شریک چیئرمین اور پاکستان کے افریقہ پر مبنی پہلے تھنک ٹینک پائیدار (PAIDAR) کے صدر کی حیثیت سے دی گئی تھی۔
گھانا کی حکومت کے سرکاری مہمان کی حیثیت سےاس دورے کے دوران سینیٹر مشاہد حسین سید نے گھانا کی نائب صدر جین نانا، صدرِ گھانا کے چیف آف اسٹاف جولیئس دیبرا اور ایتھوپیا کے نائب وزیرِاعظم ابراہیم فراح سمیت دیگر رہنماؤں سے کئی اہم ملاقاتیں کیں۔
اپنے خطاب میں سینیٹر مشاہد نے پاکستان کی مستقل اور اصولی پالیسی کا ذکر کیا جو افریقی آزادی کی تحریکوں کی حمایت پر مبنی ہے جن میں الجزائر، تیونس، مراکش، اریٹیریا، صومالیہ، جنوبی افریقہ، نمیبیا اور زمبابوے کے علاوہ کینیا، یوگنڈا اور تنزانیہ شامل ہیں۔ انہوں نے 1955 کی بنڈونگ کانفرنس کا بھی حوالہ دیا جو انڈونیشیا کے صدر سوئیکارنو نے منعقد کی تھی اور جس کا شریک میزبان پاکستان تھا اور جس نے افریقہ-ایشیائی یکجہتی کی بنیاد رکھی۔
اپنے افریقہ کے ذاتی تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے مختلف افریقی ممالک کے اپنے دوروں کا ذکر کیا جن میں جنوبی افریقہ، روانڈا، انگولا، نائیجیریا، کینیا، یوگنڈا، مصر، الجزائر، لیبیا، مراکش اور تیونس شامل ہیں۔ انہوں نے بطور وفاقی وزیرِ اطلاعاتِ پاکستان اپنے کردار کا بھی ذکر کیا جب انہیں مئی 1999 میں عظیم افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کے پاکستان کے سرکاری دورے کے دوران بطور وزیر برائے استقبالیہ خدمات انجام دینے کا اعزاز حاصل ہوا۔
سینیٹر مشاہد حسین نے اس موقع پرپاکستان-افریقہ انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ (PAIDAR) کا تعارف بھی پیش کیا جو افریقہ پر مبنی پاکستان کا پہلا تھنک ٹینک ہے اور یہ اب پاکستان-افریقہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بنیادی غیر سرکاری پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے۔
مزید برآں،انہوں نے امن اور مفاہمت کے ’منڈیلا ماڈل‘ کو سراہا اور اسے ایشیا کے لیے موزوں قرار دیا کیونکہ یہ ایک پُرامن اور جمہوری راستہ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر منڈیلا سے اپنی ملاقاتوں کے بعد وہ اس بات پر قائل ہوگئے کہ ’مینڈیلا ماڈل‘ استحکام کی کنجی ہے کیونکہ اس کے تین اہم نکات ہیں۔ پہلا، صدر منڈیلا پالیسی میں کشادہ دلی کے بڑے حامی تھے، یعنی ’’معاف کرو اور بھول جاؤ‘‘ کے اصول پر کاربند رہے تاکہ معاشرے اور ریاستیں آگے بڑھ سکیں اور مستقبل پر نظر رکھ سکیں۔ دوسرا، ’منڈیلا ماڈل‘ انتقام، کینہ اور سیاسی انتقامی کارروائی کی سیاست کو مسترد کرتا ہے کیونکہ اس سے ماضی پرستی کو فروغ ملتا ہے۔ تیسرا، ’منڈیلا ماڈل‘ مشمولہ اور ادارہ جاتی جمہوریت پر مبنی ہے جس میں عوامی عہدے کو عوام کی امانت سمجھا جاتا ہے اور جنوبی افریقہ کے صدر کی حیثیت سے اپنی ایک منتخب مدت مکمل کرنے کے بعد رضاکارانہ طور پر صدارت سے سبکدوش ہونا شامل ہے۔ جبکہ ایشیا اور افریقہ کے بیشتر ممالک طاقت کے بھوکے سیاستدانوں کے رحم کرم پر ہیں۔
علاوہ ازیں،مشاہد حسین نے مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقِ خودارادیت کے ضمن میں حمایت پر منڈیلا کے کردارکو سراہا اور انہیں ایک اصول پسند ریاستی رہنما قرار دیا۔
آخر میں سینیٹر مشاہد حسین نے اکیسویں صدی کو ’گلوبل ساؤتھ‘ کی نشاۃ ثانیہ کی صدی قرار دیا جس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ شامل ہیں۔ انہوں نے گھانا کے پہلے صدر کوامی نکروما کو پان افریقن اتحاد کے رہنما کے طور پر خراجِ تحسین پیش کیا اور اکرا میں ان کے مقبرے پر حاضری دی کیونکہ وہ غیر وابستگی تحریک کے معماروں میں بھی شامل تھے۔
مشاہد حسین سیدنے افریقی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ پاکستان-افریقہ تعلقات سفارت کاری، تجارت و سرمایہ کاری، تعلیم و آئی ٹی کے علاوہ کان کنی اور اہم معدنیات کے شعبوں میں مزید مستحکم ہوں گے۔
اپنے دورے کے دوران سینیٹر مشاہد حسین نے یوم آزادی پاکستان کی تقریب میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا اور افریقی تھنک ٹینکس، میڈیا اور کاروباری رہنماؤں کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • بابائے اردو مولوی عبدالحق کی برسی، ایم کیو ایم پاکستان کے تحت تقریب
  • پاک بھارت جنگ کے واقعات کا عینی شاہد ؛ بھارت کی ہر حرکت وقت سے پہلے ہمارے پاس تھی؛ محسن نقوی
  • پاک فوج کی انجینئر کور کی شانگلہ اور بونیر میں امدادی کارروائیاں جاری
  • بی جے پی الیکشن کمیشن کیساتھ ملکر پورے ملک میں ووٹ چوری کررہی ہے، راہل گاندھی
  • مشاہد حسین سید کا گھانا میں خطاب، پاکستان افریقہ تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
  • گوہر رشید کی والدہ نے زائد العمر میں ٹی وی اسکرین پر قدم رکھ دیا
  • 15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ 900 روپے سستا
  • گوہر رشید کی والدہ نے زائد العمری میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا
  • ڈیزل 12.84، مٹی کا تیل 7.19 روپے لٹر سستا، پٹرول کی قیمت برقرار، ایل این جی 1.46 فیصد مہنگی