کشمیریوں کا خون سستا نہیں ہے، پارلیمنٹ میں انجینئر رشید کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کسی بھی شخص کیساتھ بات چیت نہیں کریگا سوائے اسکے پارلیمنٹ میں جانے کی اپنی محدود ذمہ داری کے استعمال کے وہ میڈیا سے کسی بھی طرح سے خطاب نہیں کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ کے رکن انجینئر رشید نے منگل کو جموں و کشمیر میں دو شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں کی "مکمل تحقیقات" کا مطالبہ کیا۔ پارلیمنٹ نے وقفہ صفر کے دوران اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے بارہمولہ سے ایک آزاد رکن انجینئر رشید، جن کو انجینئر رشید کے نام سے جانا جاتا ہے، نے دعویٰ کیا کہ دو افراد وسیم احمد میر اور مکھن دین کو "سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مبینہ طور پر ہلاک کیا گیا اور اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خون سستا نہیں ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو انجینئر رشید کو حراستی پیرول منظور کرتے ہوئے 11 اور 13 فروری کو پارلیمنٹ میں حاضر ہونے کی اجازت دی۔ انجینئر رشید کو ان کے موبائل فون اور انٹرنیٹ تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کسی بھی شخص کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا سوائے اس کے پارلیمنٹ میں جانے کی اپنی محدود ذمہ داری کے استعمال کے وہ میڈیا سے کسی بھی طرح سے خطاب نہیں کرے گا۔ بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید 2019ء سے تہاڑ جیل میں ہیں، جن پر علیحدگی پسندوں اور دہشت گرد گروپوں کی مالی معاونت کا الزام ہے۔ انجینئر رشید نے کپواڑہ میں کیرن، کرناہ اور مچل کے دور دراز علاقوں تک پہنچنے کے لئے ایک سرنگ کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا، جو چھ ماہ تک ملک کے دیگر حصوں سے کٹی ہوئی ہے۔ انجینئر رشید نے پارلیمانی انتخابات 2024ء میں جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ انجینئر رشید کو این آئی اے نے 2016ء میں گرفتار کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ میں کسی بھی
پڑھیں:
کشمیریوں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے، محبوبہ مفتی
ضلع اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو بھارت مخالف قرار دیکر سرکاری ملازمتوں سے برطرف کیا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ کشمیریوں کے مکانات کو بھی بھارت مخالف قرار دیکر ضبط کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے ضلع اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو بھارت مخالف قرار دیکر سرکاری ملازمتوں سے برطرف کیا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ کشمیریوں کے مکانات کو بھی بھارت مخالف قرار دیکر ضبط یا پھر دھماکہ خیز مواد کے ذریعے اڑا دیا جاتا ہے۔ 2004ء میں بابائے حریت سید علی گیلانی کی طرف سے قائم کی گئی تنظیم تحریک حریت کشمیر کے دفتر کی ضبطگی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کا انتقال ہو گیا ہے تاہم ان کی بیوہ وہاں مقیم ہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی قابض انتظامیہ نے بدھ کو کالے قانون یو اے پی اے کے تحت حیدر پورہ سرینگر میں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کی تین منزلہ عمارت جو تحریک حریت کا ہیڈکوارٹر بھی تھا کی ضبطگی کے احکامات جاری کئے ہیں۔