بین الاقوامی جریدے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو گوارد کے قریب پسنی میں ایک بندگاہ چلانے کی پیشکش کی ہے جس سے امریکا کو دنیا میں انتہائی حساس خطے کو  قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔ تاہم سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس خبر کے بعض نکات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کا سرکاری حیثیت میں کوئی مشیر نہیں، نجی افراد یا اداروں کی طرف سے کی جانے والی بات چیت اور تجاویز صرف ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اعلیٰ سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پسنی میں کسی غیر ملکی فوجی اڈے کی بات محض افواہ ہے، پسنی پورٹ کی ڈویلپمنٹ اور ساحلی علاقوں میں معدنی وسائل سے متعلق مختلف ممالک اور عالمی کمپنیوں سے اور سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہو رہی ہیں تاہم فیصلہ سازی میں قومی مفاد کو مدِنظر  رکھا جائے گا۔ ’’جیو نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ دفاعی، معاشی اور اسٹریٹجک شراکت داری پر مبنی ہے، ملکی سیاسی معاملات پر سکیورٹی ذرائع نے کہا فوج کا نہ کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ تھا نہ ہے اور نہ فوج رابطہ کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات سیاسی جماعتوں میں ہوتے ہیں، وہیں ہونے چاہئیں، 9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، ریاست کسی دہشت گرد سے مذاکرات نہیں کرے گی۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورتِحال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے۔ فیض حمید کے بارے میں سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ان کیخلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی قانونی تقاضوں کے تحت ہو رہی ہے، یہ لمبا پراسس ہے۔یاد رہے کہ بین الاقوامی جریدے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو گوارد کے قریب پسنی میں ایک بندگاہ چلانے کی پیشکش کی ہے جس سے امریکا کو دنیا میں انتہائی حساس خطے کو  قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔ تاہم سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس خبر کے بعض نکات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کا سرکاری حیثیت میں کوئی مشیر نہیں، نجی افراد یا اداروں کی طرف سے کی جانے والی بات چیت اور تجاویز صرف ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہیں، ان تجاویز کو ریاستی اقدام کے طور پر تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع امریکا کو

پڑھیں:

آسٹریلیا نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں کی تجاویز پیش کر دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آسٹریلوی حکومت نے سنگین جرائم کے احتساب کے لیے افغان طالبان حکومت کے خلاف نئی پابندیوں کی تجاویز پیش کی ہیں، جن کی ہیومن رائٹس واچ نے بھی حمایت کی ہے۔

حکومت نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طالبان کے لیے پابندیوں کے قوانین میں ترامیم زیر غور ہیں، جن کے ذریعے افغانستان کے لیے مخصوص معیار متعارف کرائے جائیں گے اور سفری پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔

آسٹریلوی ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ مجوزہ ترامیم انسانی حقوق کے مجرم طالبان کے احتساب کی جانب اہم قدم ہیں، کیونکہ طالبان کی خواتین کے بنیادی حقوق پر قدغنیں جرمِ انسانیت اور صنفی ظلم و ستم کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین طالبان کے خواتین کے خلاف منظم مظالم کو صنفی تفریق قرار دے چکے ہیں، جبکہ طالبان حکام نے سول آزادیوں کو محدود کرتے ہوئے صحافیوں اور کارکنان کو حراست اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • میکسیکو امریکی فوجی مداخلت قبول نہیں کریگا، صدر کلاڈیا شین بام
  • عالمی فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی: 2025ء کا منظرنامہ
  • 28ویں آئینی ترمیم کب آئےگی اور اس میں کیا تجاویز ہوں گی؟
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں کی تجاویز پیش کر دیں
  • نگران وزیر اعلیٰ کیلئے محمد علی قائد کے نام پر اعتراض افسوسناک ہے، علامہ شبیر میثمی
  • ڈی آئی خان، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتن الخوارج کے سرغنہ سمیت 10 دہشتگرد ہلاک
  • ڈی آئی خان: سکیورٹی فورسز کارروائی، فتنۃ الخوارج سرغنہ سمیت 10 دہشتگرد ہلاک
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • پہلے سکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی
  • پی ٹی آئی کا دور حکومت ملکی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا ، احسن اقبال