آزاد کشمیر معاہدے کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے، سکیورٹی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
ذرائع کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے متعلق ہماری سوچ سب کو معلوم ہے، بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورتحال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے۔ آزاد کشمیر کے معاملے کو سیاسی طور پر ہی حل کیا جانا چاہے، اسرائیل سے متعلق پاکستان کا موقف تبدیل نہیں ہو سکتا، ابراہم معاہدے سے متعلق باتیں صرف پروپیگنڈا ہیں، پاکستان کے لوگوں کی خواہش کے خلاف نہیں جایا جا سکتا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے متعلق ہماری سوچ سب کو معلوم ہے، بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے، معرکہ حق کے بعد بھارت نے اپنے دفاعی اخراجات بڑھا دیے۔ سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی میں قانونی تقاضے پورے کئے جا رہے ہیں، انہیں کورٹ مارشل کی کارروائی میں اپیل کا حق بھی حاصل ہو گا، ملک میں ہائبرڈ نظام نہیں، ایک ایسا نظام ہے جو آئین و قانون کے مطابق ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذرائع کا
پڑھیں:
ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کیساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ اوول ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کے لیے امن چاہتے ہیں، ہم ابراہیمی معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، معاہدے کا حصہ بننے کے ساتھ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ ایک صحافی نے ٹرمپ اور سعودی ولی عہد سے پوچھا کہ کیا امریکا اور سعودی کے درمیان دفاعی معاہدے پر کوئی اتفاق ہوگیا ہے اور کیا ابراہیم معاہدوں پر بات چیت ہوئی ہے۔؟
اس پر سعودی ولی عہد نے جواب کیا کہ ہم ابراہیم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دو ریاستی حل کا راستہ بھی محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کی ٹرمپ کے ساتھ اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ پھر ٹرمپ نے بھی تصدیق کی کہ ان کے درمیان بہت اچھی بات چیت ہوئی۔ جہاں تک دفاعی معاہدے کا تعلق ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اس پر فریقین "تقریباً" اتفاق کرچکے ہیں۔