کشمیریوں کا کشمیر سے تعلق کسی تحریک سے ختم نہیں ہونا چاہئے، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
سٹی42; آزاد کشمیرکے پنجاب میں مقیم جموں کے مہاجروں کے 12 حلقوں کے تمام ووٹر کشمیر سے ہیں، کسی" تحریک" کے نتیجے میں ان کشمیریوں کا اپنے وطن آزاد کشمیر سے تعلق یک لخت نہیں ختم ہونا چاہئے۔ یہ بات پاکستان کے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا، یہ لوگ بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد کے دوران اور پاکستان کی خاطربے گھر ہوئے تھے۔ ان لوگوں کو پاکستان نے مہمانوں کی طرح آباد کیا ان کا تعلق کشمیر سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ آزاد کشمیر کے ان 12 نشستوں کے حلقوں کے تمام ووٹرز کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں، یہ لوگ بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے اور پاکستان کی خاطربے گھر ہوئے، کسی تحریک کے نتیجے میں یہ تعلق یک لخت تو بالکل بھی ختم نہیں ہونا چاہیے۔
آزاد کشمیر کی ایکشن کمیٹی اور حکومت کا معاہدہ ہو گیا
اعظم نذیر تارڑ نے کہا، جب سیاست کی بات ہوتی ہے تو قانونی اور آئینی نکات پر ٹھنڈے دماغ سے بات کرنی چاہیے ،سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اور حل تلاش کرنا چاہیے۔
وزیرقانون نے کہا، ایک جامع آئینی پیکج اور سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، اس اتفاق رائے میں تمام کشمیری قیادت شامل ہو، اس میں ان لاکھوں کشمیری مہاجروں کے نمائندگان سے بھی بات ہونی چاہیے جن کا کہا جارہا ہے کہ ان کو ووٹ کا حق نہیں ہونا چاہیے، یہ بہت بڑا فیصلہ ہے جس میں اتفاق رائے بہت ضروری ہے۔
پی آئی اے کی برطانیہ کیلئے پروازیں رواں ماہ سے بحال
لوگوں کو یہ اعتراض بھی ہوسکتا ہے کہ منتخب لوگ یہ کام کیوں نہیں کررہے۔ یہ اعتراض بھی ہوسکتا ہے کہ عجلت میں یہ کام کیوں کیا جارہا ہے؟ آئینی ترمیم اور بنیادی حقوق پر فیصلے ایسے عجلت میں نہیں کرنے چاہیے، اس میں بہت ساری قانونی موشگافیاں اور آئینی ایشوز ہیں۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ جہاں تک مجھے یاد ہے کشمیر کے آئین میں ریفرنڈم کی کوئی شق نہیں، عجلت میں یہ چیز کی جائے تو نہیں سمجھتا کہ آئینی ،قانونی، سیاسی اور سماجی طور پر درست ہوگی، عجلت میں کی گئیں یہ چیزیں ہمارے کشمیر کاز کو نقصان پہنچائیں گی۔
حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی ڈیڈلائن
دوسری جانب آزاد کشمیر کی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اورحکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات آج بھی جاری ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور اور وزیراعظم کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہو گیا ہے، ہم کشمیری عوام کے حقوق کے مکمل حامی ہیں، ان کے زیادہ تر مطالبات، جو عوامی مفاد میں ہیں، پہلے ہی منظور کیے جاچکے ہیں، باقی چند مطالبات جن کیلئے آئینی ترامیم درکار ہیں، ان پر بات چیت جاری ہے۔
قومی ٹیم کے سپینر ابرار احمد کل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوں گے
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے عجلت میں نے کہا
پڑھیں:
90 فیصد مطالبات منظوری کے باوجود بھی احتجاج، کیا ایکشن کمیٹی کو صرف لاشیں چاہیے تھیں؟
آزاد کشمیر میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے، جس کے باعث ریاست بھر میں نظام زندگی مفلوج ہے۔
حکومت پاکستان نے عوامی ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد سے بھی زیادہ مطالبات مان لیے تھے لیکن اس کے باوجود احتجاج کرنے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے لاشیں چاہیے تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح شرپسندوں کا پولیس پر حملہ، 3 اہلکار شہید
عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جگہ جگہ اپنے فرائض انجام دینے والی فورسز پر حملے کیے جارہے ہیں، اور اب تک ایک اے ایس آئی سمیت 3 اہلکار شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ معصوم کشمیریوں کی جانوں کا خون کس کے ہاتھ پر ہے؟ ایکشن کمیٹی کے شرپسندوں نے کھلے عام اسلحہ کا استعمال کیا، بے گناہ شہری شہید کیے۔ اس قتل و غارت گری کی براہِ راست ذمہ دار عوامی ایکشن کمیٹی کی وہ قیادت ہے جو ضد پر اڑی، یہ احتجاج نہیں، فساد ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جو احتجاج معصوم خون بہائے اور کاروبار تباہ کرے، وہ عوامی نمائندگی نہیں بلکہ عوام دشمنی ہے۔ عوام لاشوں کی سیاست کرنے والے ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کو اچھی طرح پہچان لیں، اس انتشار کا فائدہ صرف اور صرف بھارت کو ہو رہا ہے۔
دشمن کو خوش کرنے والے عوام کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال سے کشمیر کاز عالمی سطح پر کمزور ہوا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی بھارتی ایجنڈے کو تقویت دے رہی ہے، امن و استحکام ہی ہماری اصل قوت ہے۔
عوام کو سوچنا ہوگا کہ کیا یہ ہڑتال کشمیری عوام کی بہتری کے لیے ہے یا ان کی زندگیوں کو اجیرن بنانے اور دشمن کو مضبوط کرنے کے لیے؟ کاروبار، تعلیم اور صحت کو روکنا عوامی سلامتی پر براہِ راست حملہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوامی املاک کو جلانے والے دراصل اپنی ہی قوم کے دشمن ہیں، معصوم جانوں کا ضیاع، کاروبار کی تباہی اور امن و امان کا بگاڑ عوامی ایکشن کمیٹی کی سیاست کا براہِ راست نتیجہ ہے۔ اس وقت فی الفور مذاکرات کی میز پر آنے کی ضرورت ہے۔
حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر نے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مسائل کے حل کے لیے ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے ممبران کو مذاکرات کی دعوت دی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے میری اور امیر مقام کی ڈیوٹی لگائی تھی، جس کے بعد ہم نے مظفرآباد جاکر مذاکرات کیے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات کو تسلیم کیا، صرف دو مطالبات ایسے تھے جن کو پورا کرنے کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اور یہیں پر مذاکرات میں تعطل آیا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی اور آزاد کشمیر حکومت کی عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر میں افراتفری نہیں دیکھنا چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ یہاں کسی احتجاج کی وجہ سے بھارت کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملے، اس لیے آئیں بات چیت سے مسائل کا حل نکالیں۔
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کی صفوں میں کچھ ایسے عناصر شامل ہیں جو انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ہم پہلے بھی بات چیت کے لیے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر احتجاج آزاد کشمیر ہڑتال جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی شرپسند عناصر لاشیں نظام زندگی مفلوج وی نیوز