اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے اور ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پر عملدرآمد مکمل کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے۔

کابینہ نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا ہے ، ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کے کام کی حد تک محدود رہے گا۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ایف بی آر ریونیو بڑھانے کیلئے صرف ٹیکس تجاویز عملدرآمد پر توجہ دے گا اور ٹیکس پالیسی آفس وزیر خزانہ وریونیو کو رپورٹ کرے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا بنانے پر کام کرے گا ساتھ ہی ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ کرے گا۔

ڈیٹا ماڈلنگ، ریونیو، اکنامک فارکاسٹنگ کے ذریعے ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی سازی، وصولی خودمختاررکھنےکی یقین دہانی کرائی گئی تھی، ٹیکس پالیسی آفس انکم، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی سے متعلق پالیسی رپورٹس پیش کرے گا اور فراڈ کم کرنے کیلئے خامیوں پر قابو پا کر ٹیکس کے نفاذ پر توجہ دی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:رواں سال CSS کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے اہم خبر آگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی آفس اور ٹیکس ایف بی کرے گا

پڑھیں:

عوام کو مہنگائی کا بڑا جھٹکا لگنے کا امکان؛ پیٹرولیم لیوی سے 1311 ارب وصولی کا ہدف

اسلام آباد:

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی وصولیوں کی صورت میں عوام کو مہنگائی کا بڑا جھٹکا لگائے جانے کا امکان ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام کو مہنگائی کا ایک اور بڑا جھٹکا لگنے کا امکان ہے، کیونکہ حکومت نے پیٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ اضافی وصولیوں کا منصوبہ آئی ایم ایف کے سامنے رکھ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مالی سال 2025-26 کے دوران پیٹرولیم لیوی سے 1 ہزار 311 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو موجودہ مالی سال کے ہدف یعنی 1 ہزار 117 ارب روپے سے 194 ارب روپے زائد ہے۔

اس اضافی لیوی کا براہِ راست بوجھ عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ادا کرنا پڑے گا، جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

جولائی 2024 سے مارچ 2025 تک پیٹرولیم لیوی کی مد میں 833 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے پہلے ہی وصول کیے جا چکے ہیں  جب کہ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں اس مد سے کل 1 ہزار 19 ارب روپے کی وصولی ہوئی تھی۔

اس سے قبل مالی سال 2022-23 میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 580 ارب روپے اکٹھے کیے گئے تھے۔

نئے مالی سال کے تخمینے کے مطابق پیٹرولیم لیوی کی رقم ملک کی تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ ہوگی۔ لیوی کی شرح پہلے ہی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، جہاں پیٹرول پر فی لیٹر 78 روپے 2 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 77 روپے 1 پیسہ لیوی کے طور پر صارفین سے وصول کیے جا رہے ہیں۔

آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت حکومت ریونیو کے اہداف بڑھانے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کرنے جا رہی ہے، جو آنے والے دنوں میں عوام کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافہ اور مہنگائی کی نئی لہر لا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین کی سپائینگ ٹیکنالوجی پر  بھارت کو خدشات، سکیورٹی کیمروں کی خریداری کیلئے نئی پالیسی متعارف
  • راہول گاندھی نے مودی کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دے دیا
  • عوام کو مہنگائی کا بڑا جھٹکا لگنے کا امکان، پیٹرولیم لیوی سے 1311ارب وصولی کا ہدف
  • تنخواہ دار پر بوجھ ڈالنے کے بجائے کم ٹیکس دینے والوں سے وصولی کے لیے پُرعزم ہیں، وزیر خزانہ
  • کوئٹہ، نو پارکنگ پالیسی پر تاجروں کی تنقید، سیاسی پارٹیوں نے سراہا
  • عوام کو مہنگائی کا بڑا جھٹکا لگنے کا امکان؛ پیٹرولیم لیوی سے 1311 ارب وصولی کا ہدف
  • ٹیکسوں اورڈیوٹیز کی وصولی کیلئے ایف بی آر کے تمام متعلقہ دفاتر31مئی کورات 8بجے تک کھلے رہیں گے
  • کشمیری حق خودارادیت کے مطالبے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ڈاکٹر فائی
  • نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ؛ ترقی میں شمولیت کیلئے نیشنل ایڈولسنٹ اینڈ یوتھ پالیسی مثبت اقدام !!
  • پاکسان بزنس کونسل نے بجٹ کیلئے 10 نکاتی ایجنڈا حکومت کو ارسال کردیا