ہرنائی میں دھماکا، 11افراد جاں بحق ، 6مزدورد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
جاں بحق ہوانے والے مزدوروں کا تعلق سوات سے ہے، تمام افراد کوئلہ کانوں میں مزدوری کرتے تھے ،لاشوں اور زخمیوں کو بی ایچ یو شاہرگ منتقل کردیا گیا
آئی ای ڈی کے ذریعے دھماکا اس وقت کیا گیا جب مزدور گاڑی میں کان سے بازار کی جانب جا رہے تھے، شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردی گئی
ہرنائی کول مائنز ایریا میں بم دھماکے میں 11 مزدور جاں بحق اور کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق ہرنائی کی تحصیل شاہرگ کے کول مائنز ایریا میں پک اپ گاڑی پر بم دھماکا ہوا ہے، جس میں 11مزدور جاں بحق اور 6زخمی ہوئے ہیں، جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق جاں بحق ہونے والے مزدوروں کا تعلق سوات سے ہے۔ ڈی سی ہرنائی حضرت ولی کا کہنا ہے کہ جاں بحق اور زخمی افراد کوئلہ کانوں میں مزدوری کرتے تھے ۔ واقعے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو بی ایچ یو شاہرگ منتقل کردیا گیا ہے ۔دھماکا اس وقت ہوا جب مزدور گاڑی میں کان سے بازار کی جانب جا رہے تھے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا ہے۔دھماکے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نفری جائے وقوع پر پہنچی اور شواہد اکٹھے کرکے علاقے کی ناکا بندی کرکے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ حکومت بلوچستان نے تحصیل شاہرگ ٹاکری میں روڈ سے متصل دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند کے مطابق واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے ادارے جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکا خیز مواد روڈ کنارے نصب تھا۔ زخمی مزدوروں کو شاہرگ اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
غزہ فلوٹیلا پر حملہ، ترکی نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ شروع کر دی
استنبول (نیوز ڈیسک) ترک شہریوں کی گرفتاری کے بعد استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے غزہ جانے والی “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر اسرائیلی کارروائی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق، یہ تحقیقات اقوام متحدہ کے سمندری قوانین کے کنونشن کی روشنی میں کی جا رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی پانیوں میں کارروائی کرتے ہوئے 24 ترک شہریوں کو گرفتار کیا، جبکہ مجموعی طور پر 30 ترک شہریوں کو حراست میں لے کر یورپ ڈی پورٹ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
پراسیکیوٹر کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ تحقیقات میں “آزادی سے محرومی، ٹرانسپورٹ کے ذرائع پر قبضہ یا حراست، لوٹ مار، مادی نقصان اور تشدد” جیسے جرائم پر غور کیا جائے گا۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں اسرائیلی کارروائی کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اسے کھلی خلاف ورزی قرار دے رہی ہیں۔