عمران ریاض جیسے ’ناسور‘ کو بے نقاب کرنا فرض سمجھتا ہوں، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سابق رہنما اور ممبر اسمبلی شیر افضل مروت نے یو ٹیوبر عمران ریاض کے حوالے سے اہم انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران ریاض کا کافی حد تک احترام کیا لیکن اب عمران ریاض جیسے ’ناسور‘ کو بے نقاب کرنا فرض سمجھتا ہوں۔
ہفتہ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران ریاض نے میرے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کہتا ہے کہ ’ شیر افضل مروت مجھ سے ٹھیکہ مانگ رہا تھا‘ لیکن علی امین گنڈا پور نے تو خود مجھ سے کہا ہے کہ عمران ریاض خود مائنز کا ٹھیکہ مانگنے کئی بار میرے پاس آیا ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں خود جب بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس گیا ہوں میں نے عمران ریاض کو وہاں بیھٹے ہوئے پایا ہے، وہاں اسے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں رہائش دی گئی تھی۔
شیرافضل مروت نے دعویٰ کیا کہ عمران ریاض ہیرو بننے کے لیے خود گرفتار ہوا، اس کو ملی بھگت کے ساتھ خاندان سمیت غائب رکھا گیا تھا، اس کی زبان بھی زخمی نہیں ہوئی تھی، اگر زبان کا علاج کرایا ہے تو کہاں سے کرایا، اس کی کوئی تفصیل نہیں دی ہے۔
ان کہنا تھا کہ ’پھر علی امین گنڈاپور نے ہی ہمیں کہا کہ ایک ہفتے میں اس کی زبان کیسے ٹھیک ہو گئی‘، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فیض حمید نے چکوال میں اسے 6 سو کنال زمین دلائی، جہاں فش فام ہے، وہاں اس نے ایک محل بنایا ہے اور اصطبل بھی بنایا ہے۔
شیر افضل مروت نے سوال کیا کہ اس بندے کے پاس تو ایک موٹر سائیکل نہیں تھا پھر اس نے اتنے اربوں روپے کہاں سے کمائے؟۔ علی امین کا کہنا ہے کہ عمران ریاض فیض حمید کا دست راس تھا۔ پی ٹی آئی کے دور میں ایجنسیوں کے ساتھ اس کے بہت گہرے تعلقات تھے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ خچروں کی تصویریں اس نے پہلے سے رکھی ہوئی تھیں اور بعد میں دعویٰ کیا کہ میں خچروں کے ذریعے بھاگا، حکومت اس کو نہ بھاگنے دیتی تو ایک منٹ میں اس کا پاسپورٹ بلاک ہوتا، آپ لندن کیسے پہنچتے؟ ۔
انہوں نے کہا کہ عمران ریاض کو ہدف دیا جاتا ہے کہ ’فلاں‘ کو تخت مشق بنانا ہے، میں نے عمران ریاض کی جائیداد پر ویڈیو بنائی ہے پھر مجھے اس کے اور بہت سارے کارناموں کا علم ہوا ہے جو ایک 2 روز میں میڈیا کے سامنے لے آؤں گا۔
اس سے قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں شیر افضل مروت نے کہا کہ ’میں خود پی ٹی آئی ہوں‘ ، کارکن میرے ساتھ ہیں، بانی اگر 6 یا 7 لوگوں کے کان بھرنے پر مجھے نکالنے کا فیصلہ کریں تو اس کی کیا اہمیت ہوگی؟
سماء نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہناتھا سلمان اکرم کی ایما پر پروپیگنڈا مشینیں بھی لگی ہوئیں تھیں، میں نے پارٹی فنڈز سے ڈیجیٹل میڈیا اور وکلا فیسوں کی ادائیگی کے آڈٹ کا مطالبہ بھی کیا تھا، اس لیے مجھے تختہ مشق بنایا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شیر افضل مروت عمران ریاض.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت عمران ریاض شیر افضل مروت نے کہا کہ کہ عمران ریاض علی امین
پڑھیں:
سوست پورٹ ہڑتال، شرپسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، اصل حقائق بے نقاب
گلگت:وفاقی اداروں کی کاوشوں سے سال بھر کُھلا رہنے والا سوست ڈرائی پورٹ شرپسند عناصر کی سازش کے نشانے پر آگیا۔
سوست پورٹ پر شرپسند عناصر کی ہڑتال سے پاک چین سرحدی تجارت معطل ہوگئی جبکہ قراقرم ہائی وے پر ٹریفک شدید متاثر ہے، سیاح اور مسافر بھی محصور ہوگئے۔
شر پسند عناصر کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو وفاقی ٹیکس سے مکمل استثنا اور پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز کو فوری کلیئرنس دی جائے۔
شرپسند عناصر کی ہڑتال گمراہ کن ہے اور اصل حقائق اس احتجاج کے بیانیے سے یکسر مختلف ہیں۔
ماضی میں زیرو پوائنٹ سے سوست تک ٹیکس چوری کے لیے بڑے کنٹینرز کا سامان چھوٹی گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔ وفاقی اور سیکیورٹی اداروں کی انٹیلیجنس کارروائیوں سے 4 ارب کی ٹیکس چوری روکی گئی جس کی وجہ سے سوست پورٹ کی آمدن پانچ گنا بڑھی۔
شر پسند عناصر کی حالیہ ہڑتال کے نتیجے میں وفاقی گرانٹس اور بجٹ کے اخراجات شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ سوست ڈرائی پورٹ کی صورتحال شر پسند عناصر نے ذاتی مفاد کے لیے مسخ کی جبکہ حقائق صورتحال کے بالکل برعکس ہیں۔
گلگت بلتستان کا سالانہ بجٹ 140 ارب ہے جس کا زیادہ تر حصہ وفاق کی گرانٹ پر مبنی ہے۔ سال 2025-26 میں وفاق سے تقریباً 86 ارب روپے کی گرانٹ ملیں جبکہ گلگت بلتستان کی اپنی آمدنی صرف 5 ارب روپے سالانہ ہے۔
بین الاقوامی قوانین کے مطابق سوست پورٹ وفاق کے ماتحت ہے اور صوبہ ٹیکس ختم نہیں کروا سکتا لہٰذا شر پسند عناصر کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت گلگت بلتستان کو ٹیکس میں خصوصی چھوٹ حاصل ہے اس لیے گندم، بجلی اور پراپرٹی ٹیکس میں سبسڈیز سمیت بیرون ملک سامان پر رعایت کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔
سوست پورٹ سے سالانہ تقریباً 5000 مال بردار کنٹینرز آتے ہیں، جن میں 800-1200 صرف گلگت بلتستان کے لیے ہیں۔ ان کنٹینرز پر انکم اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باوجود شرپسند عناصر کی جانب سے مزید رعایت مانگنا حیران کن ہے۔
اس وقت سوست پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز میں قیمتی سامان موجود ہے جبکہ تاجروں کا اسپیشل امیونٹی اسکیم کا مطالبہ مکمل طور پر غیر قانونی اور قومی خزانے کے لیے نقصان دہ ہے۔ بڑے صوبوں کے تاجروں کا نیٹ ورک ہڑتال کے پیچھے سرگرم ہے، عوامی مفاد کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سوست پورٹ احتجاج میں مقامی سیاستدان اور بڑے صوبائی تاجروں کا گٹھ جوڑ ہے جن کا مقصد قومی ریونیو کو نقصان پہنچانا ہے۔ ہڑتال کا شور آئینی حقوق کے پیچھے چھپی شر پسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، کمیشن بڑھانے کا موقع ہے جبکہ عوامی مفاد پس پشت ہے۔
سوست پورٹ کو ہڑتالوں کے ذریعے بند کروانے والے شرپسند عناصر دشمن کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ سوست پورٹ سی پیک کا گیٹ وے ہے، اسے بند کروانے کی کوشش پاکستان اور جی بی کے معاشی مستقبل پر وار ہے۔
گلگت بلتستان کے عوام دشمن ایجنڈے اور شرپسند عناصر کی ہر کوشش کو ناکام بنا کر قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔