مولانا فضل الرحمان کے پاس بغیر کسی مفاد کے گیا تھا، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ میں مولانا فضل الرحمان کے پاس بغیر کسی مفاد کے گیا تھا، مولانا دوستی کا وعدہ نبھا رہے ہیں اور میں بھی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو الرٹ کرنے کےنوٹی فکیشن کی زبان بتارہی ہے کہ دھمکا رہے ہیں، الرٹ پولیس نے جاری کیا اور پولیس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ماتحت ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ جب بھی مولانا کے پاس جاؤں گا تو ان کے گھر سے مایوس واپس نہیں آؤں گا، مولانا پی ٹی آئی کی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان پچھلے 75 سال سے اکھاڑا بن گیا ہے، سیاستدانوں نے خانہ خراب کیا پھر کہتے ہیں جمہوری معاملات میں کوئی اور آکر بات کرتا ہے۔
آج میں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مبارکباد دی کہ آپ تگڑے ہیں۔
فیصل واوڈا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان کے پاس بغیر کسی مفاد کے گیا تھا، مولانا دوستی کا وعدہ نبھا رہے ہیں اور میں بھی۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کارڈ کی جگہ اب پلے کارڈ سامنے آگیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان فیصل واوڈا کے پاس کہا کہ
پڑھیں:
جن ججز کے استعفے آتے رہینگے وہ فوری منظور بھی کرلیے جائیں گے‘ فیصل واوڈا
اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ جن لوگوں کے استعفے آتے رہیں گے وہ فوری منظور بھی کرلیے جائیں گے۔سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ہلچل کا ذکر تین سے چار دن سے کررہا تھا وہ چائے کی پیالی میں طوفان کی کوشش ناکام ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تو شروعات ہے مزید استعفے بھی آئیں گے انہیں بھی فوری منظور کیا جائے گا، کسی نے کوئی تیر نہیں چلایا ویسے بھی سروس میں وقت کم ہی بچا تھا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ یاد رکھیں یہ لفظ اب پراکسیز کا حساب ہوگا، قوم کو اب سمجھ آگئی ہوگی کہ کون کس کس مخصوص پارٹی کا سہولت کار تھا۔
مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ استعفیٰ دینے والے ججز لائق احترام ہیں، ہمارا مؤقف درست ثابت ہوگیا ہے کہ دونوں ججز کا ذاتی اور سیاسی ایجنڈا تھا اور ان کے خط سیاسی تقریر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججز نے کس طرح کہا کہ 27ویں ترمیم آئین پر حملہ ہے، ان ججز نے اپنے چیمبرز کے جونیئر سے ہائیکورٹ کو بھر دیا، سپریم کورٹ جج بن کر سیاسی تقریریں کی جائیں اس سے بڑی بدقسمتی نہیں ہوسکتی۔
وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمال ہے ابھی تک ان کی غلط فہمی برقرار رہے، جو خود پڑھے لکھے ہونے کے زعم میں مبتلا ہیں ان کا قلم منصف کا تھا حکمران کا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ منصف کا قلم قانون اور آئین کی امانت ہوتا ہے لوگوں کا نہیں، سیاسی جج اسی لیے ان کو کہا جاتا تھا۔