منگل کی شب بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن میں کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ، این 70 پر نامعلوم مسلح افراد نے ناکہ لگا کر کوئٹہ سے فیصل آباد جانے والی بس سے شناختی کارڈز دیکھ کر 7 مسافروں کو بس سے اتارا اور پہاڑوں میں لے جاکر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

واقعے میں جاں بحق افراد کی شناخت عدنان مصطفی، عاشق حسین، شوکت علی، محمد عاشق، عاصم علی، محمد اجمل اور محمد اسحاق کے نام سے ہوئی جو پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: بارکھان میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کر دیا

واقع کے عینی شاہد ذیشان مصطفی کے مطابق 10 سے 12 مسلح افراد نے، جن کے ہاتھوں میں کلاشنکوف رائفلیں تھیں، بس کو روکا اور اس میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کو بس سے اتار لیا جن میں میرا بھائی عدنان مصطفی بھی شامل تھا، ظالموں نے ساتوں افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا، میرا شناختی کارڈ انگریزی میں تھا جس کی وجہ سے میں بچ گیا۔

ذیشان مصطفی نے مزید بتایا کہ میں اور میرا بھائی کوئٹہ سے ملتان جارہے تھے۔ ہم پنجاب کے علاقے بورے والا کے رہائشی ہیں۔

متاثرہ بس میں سوار 2 خواتین کے مطابق مسلح افراد بس میں داخل ہوئے اور مسافروں کا شناختی کارڈ دیکھا۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بس سے اتارا اور مار دیا جبکہ خواتین کو چھوڑ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں پنجابیوں کے قتل کے پیچھے کون؟ محسن نقوی پھنس گئے

مقامی افراد کے مطابق رات گئے شدید فائرنگ کی آوازیں سننے کو ملی جبکہ دھماکوں کی آوازیں بھی آئیں جو ممکنہ طور پر راکٹ کی ہوسکتی ہیں۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز، بشمول ایف سی اور لیویز، جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا تعاقب کررہی ہیں۔

واقعے پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ضلع بارکھان میں معصوم اور بے گناہ مسافروں کا دہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل  قابل مذمت عمل ہے، دہشتگرد معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، امن دشمنوں کا بزدلانہ وار ناقابل برداشت ہے اور اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

balochistan BARKHAN FIRING بارکھان بلوچستان فائرنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بارکھان بلوچستان فائرنگ شناختی کارڈ مسلح افراد

پڑھیں:

بوگی نمبر10 اور بوڑھا مسافر

کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کی تزئین و آرائش مکمل۔ وزیر اعظم نے اپ گریڈ شالیمار ٹرین کا افتتاح کردیا۔ اب مسافروں کے لیے جتنی بھی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ان میں مرکزیت مسافروں کی ہوتی ہے اور ان کی اہمیت بھی ہے۔

کراچی ریلوے اسٹیشن تزئین و آرائش ریل میں سفر سے پہلے کی سہولت کے لیے ہے لیکن دوران سفر مسافر کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کو سمجھنے کے لیے ایک سچی روداد پیش خدمت ہے۔ ایک مسافر جس نے 15 نومبر کو سرگودھا سے کراچی تک کا سفر کیا اس کی روداد کچھ یوں ہے۔

اس نے بکنگ کروائی کوچ کی برتھ و سیٹ تھی۔ سرگودھا اسٹیشن پر متعلقہ کوچ تو نہ ملی۔ مسافروں کے دھکے ملے، پوچھنے پر عملے کی طرف سے لاعلمی کا تحفہ ملا۔ بالآخر یہ سوچا کہ فیصل آباد سے مزید معلومات حاصل کی جائیں۔ وہاں بھی کچھ بھی کوئی بتانے سے قاصر تھا ،اب مسافر معلومات کہاں سے حاصل کرتا،اس کے لیے اب یہ نیا مسئلہ پیدا ہو گیا۔ کہیں سے کوئی معلومات فوری ملنا مشکل نظر آ رہا تھا۔ بالآخر سوچا کہ خانیوال کافی دیر گاڑی رکے گی وہاں مکمل معلومات حاصل ہو جائیں گی۔یہ سوچ کر کچھ امید بندھی کہ اس سے مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

گمشدہ کوچ شاید اپنی ٹرین کو تلاش کرتے ہوئے آ ملے۔ بوڑھا مسافر سامان اٹھائے ہوئے ایک ایک ڈبے کا نمبر پڑھتا رہا لیکن کسی بوگی پر 10 نمبر درج نہ تھا۔ کم از کم مسافر کو آگاہ کرنا عالمی قوانین کے تحت لازمی تھا۔ مسافروں کی سہولت کے لیے بہت سے اقدامات کیے جاتے ہیں تاکہ انھیں کوئی پریشانی نہ ہو۔ عالمی ریلوے پالیسیز کے ماہرین اب مسافری مرکزیت پر زور دے رہے ہیں، اگر مسافروں کو ساری توقعات جیسے درست بوگی کا ملنا، اسٹیشن پر رہنمائی سروس، اسٹاف کا تعاون، کسی وجہ سے بوگی کا نہ ہونا تو ایسی صورت میں مسافر کو سیٹ اور برتھ ایڈجسٹ کرکے دینا یہ تو فرض ہے ریلوے کا۔

اگر ایسا نہ ہو سکے تو سخت سردی میں رات کے وقت مسافر انجن سے لے کر آخری ڈبے تک دوڑتا ہی چلا جاتا ہے اور کوئی اس کے سوال کا جواب نہیں دیتا۔ اس مسافر کا کیا قصور ہے جس نے رقم خرچ کرکے سیٹ برتھ بک کروائی جو اسے مل نہ سکی آخر مریض بوڑھا شخص مجبوری کے عالم میں واش روم کے سامنے چادر بچھا کر فرش پر بیٹھ گیا۔ اور یخ بستہ ہواؤں کے تھپیڑے کھاتا رہا۔

ایک سخت سردی اور دوسرے بوڑھا جسم،تیسرے متعلقہ سیٹ نہ ملنے کی پریشانی۔اگر کوئی ریلوے سسٹم اپنے مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کے بجائے اس کی پریشانی کا باعث بنے اور عملے کا کوئی فرد اس کے مسئلے کو حل کرنے کی پوزیشن میں بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں اس ادارے کے سسٹم کو کیا بہتر اور مثالی کہا جا سکتا ہے۔خرابی کہاں ہے کوئی اس طرف توجہ نہیں دیتا۔ہر کوئی اسے سرکاری ادارہ اور خود کو احتساب کے عمل سے مبرا سمجھ کر اپنے فرائض سر انجام دے گا تو اس ادارے کا نظام کیسے چلے گا۔

بین الاقوامی سطح پر بھی شکایات مینجمنٹ اور فیڈ بیک چینلز ریلوے کے نظام کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں ریلوے نیٹ ورکس کو اس لیے بہتر کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ماحول دوست ہو۔ مسافر دوستانہ ہو۔ ریلوے کی اصلاح سے متعلق تنظیمیں مستقبل کی ریلوے سرمایہ کاری پر تبصرہ کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ ریلوے ایک سماجی اور اقتصادی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ ریلوے ملک کے تجارتی اور صعنتی نظام کی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

ترقی یافتہ ممالک کی خوشحالی اور عوامی سہولتوں کی بر وقت فراہمی میں ریلوے کا جدید نظام اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ مگر بنیادی باتیں ہوں گی بوگی نمبر 10 کا نہ ملنا، سیٹ اور برتھ کی بکنگ کرانے پر بھی نیچے فرش پر یخ بستہ ہواؤں کے تھپیڑے کھا کر رات بھر سفر کرتے رہنا۔ بتایا گیا کہ سامنے واش روم میں 23 گھنٹے میں دو یا تین گھنٹے کے لیے ہی پانی دستیاب تھا۔ زیادہ تر واش روم کی کنڈیاں ٹوٹی ہوئی۔ ٹونٹیاں بھی بس نام کی تھیں۔ صفائی بالکل غائب، ہر اسٹیشن پر بہت سے مسافر بوگی میں آ جاتے کھڑے کھڑے سفرکرتے بوڑھی عورتیں، جوان لڑکیاں، چھوٹی بچے، بوڑھے مریض سب کھڑے ہو کر گھنٹوں سفر کرتے رہے کیونکہ بیٹھے ہوئے مسافر اس بات کے لیے رضا مند نہیں ہوتے کہ ان کو تھوڑی سی جگہ دے دیں۔ کیونکہ مسافروں کا سفر دور کا ہوتا ہے اس لیے کھڑے مسافروں کے لیے سفر آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر بوڑھے مسافروں کہ بہت دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کھڑے مسافر اس بات کے متمنی ہوتے کہ ہمیں تھوڑی سی جگہ دینا ان کا حق بنتا ہے۔ کاش! ہم لوگ کسی کو تھوڑی سی سہولت دینے کی خاطر معمولی سی قربانی دینے کے لیے تیار ہو جائیں۔ عوام کو ریل کے سفر کے دوران ریل کے اندر سہولیات پہنچانا جیسے پانی کا ہونا، واش روم صاف اور ٹھیک حالت میں ملیں، مسافر کے بیٹھنے کے لیے بینچز ہوں۔ ایک ایک بوگی میں ضرورت سے زیادہ افراد کا بھر جانا اور کھڑے کھڑے 10 سے 12 گھنٹے کا سفرکرنا، یہ کس سہولت کا نام ہے۔

تزئین و آرائش پر اتنی زیادہ رقم خرچ کرنے کے بجائے مسافروں کو سہولت دیں، دوران سفر سہولت دینے پر رقم خرچ کریں۔مسافروں کو دوران سفر جتنی زیادہ سہولتیں ملیں گی،سفر اتنا ہی آسان ہو جائے گا۔مسافروں کا اعتماد بھی بڑھے گا اور زیادہ سے زیادہ مسافر ریلوے کے ذریعے سفر کو ترجیح دیں گے ، اس سے ریلوے کی آمدن میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ریلوے کے اعلیٰ افسران ذرا سی توجہ دیں تو ریلوے کے بہت سے مسائل فوری حل ہو سکتے ہیں۔ ریلوے کے مسائل عملے کی کوتاہی اور لاپروائی سے پیدا ہوتے ہیں، عملے کے کام کی نگرانی کی جائے تو تو نظام بہتر ہو سکتا ہے۔

سچی بات یہ ہے کہ پاکستان ریلوے کے مسائل مشکلات مصیبتیں عذاب کو سمجھنا ہے تو وزیر ریلوے یا وزیر اعظم بھیس بدل کر ایک ایک بوگی میں جا کر بیٹھیں۔ کہیں کھڑے ہو کر مسافروں کے ساتھ سفر کریں، بار بار ٹوائلٹ چیک کریں، کب پانی آتا ہے اورکب ٹونٹیاں پانی سے فارغ ہو جاتی ہیں۔ ایک واش روم اور مسافروں کی قطار یعنی ایک انار سو بیمار کا عملی مشاہدہ خود کریں۔ مسافروں سے ان کے سفرکا احوال خود معلوم کریں، اس ان پڑھ دیہاتی غریب مسکین مسافر کو بتائیں کہ ریلوے اسٹیشن پر واش روم، فوری ٹکٹ کا انتظام، اے ٹی ایم مشین، لاؤنج انتظار گاہیں، مسافروں کے لیے جدید انفارمیشن ڈیسک، ڈیجیٹل کمپلینٹ سسٹم کا قیام اور آپ کے لیے بہت ساری سہولتیں فراہم ہو گئی ہیں اور حکومت یہ ساری سہولتیں فراہم کرے گی، کرتی رہی ہے اور آیندہ بھی کرتی رہے گی۔

لیکن اس بوڑھے غریب مریض مسافر کو آج بھی اس سوال کا جواب درکار ہے جو صرف وزیر اعظم یا وزیر ریلوے دے سکتے ہیں کہ آخر سرگودھا سے ٹرین کی بوگی نمبر 10 کہاں غائب ہو گئی تھی؟

متعلقہ مضامین

  • غوثیہ کوآپریٹو سوسائٹی کے مکینوں کوتحفظ فراہم کرنے کاحکم
  • ڈی آئی جی آپریشنز کے احکامات کی روشنی میں لاہور سٹی ڈویژن کی سکیورٹی سخت
  • پی ٹی اے نے ’سم‘ سے متعلق شہریوں کو خبردار کردیا
  • بوگی نمبر10 اور بوڑھا مسافر
  • عرفان صدیقی کی وفات کے باعث خالی ہونے والی سینیٹ نشست پر انتخاب کا شیڈول جاری
  • دہشت گردی خاتمہ کیلئے گاڑیوں پر شناختی نمبرز، ایم ٹیگ ضروری: عطا تارڑ
  • بلوچستان:فائرنگ کے مختلف واقعات، 7 افراد جاں بحق
  • شجاع آباد: مسافر بس کی موٹر سائیکلوں کو ٹکر، 4 افراد جاں بحق
  • پشاور، غیرقانونی پاکستانی دستاویزات سے سعودی ویزا حاصل کرنیکی کوشش کرنیوالے 5 افغانی گرفتار
  • بلوچستان، مختلف اضلاع میں فائرنگ سے 7 افراد جاں بحق