Express News:
2025-06-09@15:00:46 GMT

صوابی بہ مقابلہ نارووال جلسہ

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

آٹھ فروری کو تحریک انصاف نے بطور یوم سیاہ منایا تھا۔ ویسے تو تحریک انصاف پورے ملک میں احتجاج کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔ تاہم صوابی میں جلسہ ہوا۔ آج کل جلسوں کی تصاویر اور ویڈیوز سے جلسوں کی کامیابی اور ناکامی کا اندازہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ رات کی ویڈیوز لائٹ سب چھپا دیتی ہیں۔ اس لیے سب جلسے ہی اچھے لگتے ہیں۔ اسی لیے رات کا انتظار بھی کیا جاتا ہے۔ دن کے جلسے اسی لیے ختم ہو گئے ہیں۔

بہر حال فروری میں دو جلسے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے گڑھ صوابی میں جلسہ کیا ہے۔ جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی اپنے گڑھ نارووال میں جلسہ کیا ہے۔ ہم کسی حد تک دونوں جلسوں کا تقابلی جائزہ کر سکتے ہیں۔ ویسے تو صوابی جلسہ میں صرف کے پی سے لوگوں کو نہیں لایا گیا تھا بلکہ پنجاب کے بھی شمالی دس اضلاع کے لوگوں کو بھی صوابی پہنچنے کا کہا گیا تھا۔ آٹھ فروری کے صوابی جلسہ کے لیے تحریک انصاف نے بہت محنت کی، ساری قیادت وہاں پہنچی، پنجاب کی قیادت بھی وہاں پہنچی۔

بہر حال ہمیں اب تجزیہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مارکیٹ میں کے پی ، کے تحریک انصاف کے صدر جنید اکبر کی ایک آڈیو زیر گردش ہے۔ جس میں وہ صوابی جلسہ کی ناکامی کا اعتراف کر رہے ہیں۔

وہ بتا رہے ہیں کہ تحریک انصاف کے رہنما لوگوں کو نہیں لائے۔ بلکہ جب ان سے لوگ لانے کا ثبوت مانگا گیا تو انھوں نے اسلام آباد احتجاج کی ویڈیوز اور تصاویر بھجوا دی ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے انھیں بیوقوف بنانے کی کوشش کی ہے لیکن وہ بیوقوف نہیں بنیں گے۔ سب کی رپورٹ بانی تحریک انصاف کو دیں گے۔ ویسے تو غیر جانبدار اندازے بھی یہی تھے کہ صوابی جلسہ ناکام ہو گیا ہے۔ لیکن اب تو صوبائی صدر نے ناکامی تسلیم کر لی ہے، اس لیے جلسہ کی ناکامی پر مہر لگ گئی ہے ۔

دوسری طرف نارووال میں چند سڑکوں کے افتتاح پر مریم نواز نے بھی ایک جلسہ سے خطاب کیا ہے۔ یہ جلسہ دن میں کیا گیا ہے۔ اس کی ویڈیوز میں رات کی لائٹنگ کا سہارا نہیں لیا گیا۔ اگر مریم نواز کے جلسے اور صوابی جلسے کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو نارووال میں نارووال کے ہی لوگ تھے۔ کوئی باہر سے لوگوں کو مدعو نہیں کیا گیا ۔ سیالکوٹ گوجرانوالہ سے بھی لوگوں کو نہیں بلایا گیا۔ فقط نارووال کا جلسہ تھا۔ لیکن پھر بھی صوابی جلسہ سے بڑا تھا۔ نارووال جلسہ میں صوابی جلسہ سے عوام کی تعداد زیادہ تھی۔ حالانکہ اس کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے کوئی باقاعدہ کال بھی نہیں دی گئی تھی۔

ویسے مجھے تحریک انصاف کی صوابی جلسہ کی ناکامی میں یہ منطق قابل قبول نہیں کہ ارکان سمبلی لوگ نہیں لائے۔ تحریک انصاف کا تو سیاسی فلسفہ یہی رہا ہے کہ لوگ خود آتے ہیں۔ لوگ بانی تحریک انصاف کی کال پر آتے ہیں۔ عوام بانی تحریک انصاف سے اس قدر محبت کرتے ہیں کہ بس اڈیالہ سے کال ہی کافی ہے۔ لیکن اگر اس فلسفہ کو دیکھیں تو پھر ارکان اسمبلی سے یہ گلہ کیوں کہ وہ لوگوں کو نہیں لائے۔ اگر لوگ خود آتے ہیں تو پھر کے پی حکومت سے گلہ کیوں کیا جا رہا ہے کہ اس نے جلسہ میں مدد نہیں کی۔ اگر جلسے حکومت کی مدد سے ہی کامیاب ہوتے ہیں تو پھر بانی تحریک انصاف کی محبت کہاں گئی۔

اس طرح تو اب تحریک انصاف کو یہ قبول کرنا چاہیے کہ لوگ اب بانی تحریک انصاف کی کال پر خود نہیں آتے۔ لوگ حکومتی آشیر باد کے بغیرنہیں آتے، لوگ حکومتی وسائل کے بغیر نہیں آتے۔ پہلے بھی لوگوں کو حکومتی وسائل اور حکومتی آشیر باد سے ہی لایا جاتا تھا۔ پھر پنجاب کے لوگوں سے گلہ کیوں۔ جب کے پی کے لوگ حکومتی آشیرباد کے بغیر آنے کو تیار نہیں تو پنجاب کے لوگ حکومتی آشیرباد کے بغیر کیسے آجائیں۔ پنجاب پر گلہ پھر ناجائز ہے۔

جہاں تک پاکستان مسلم لیگ (ن) کا تعلق ہے تو مسلم لیگ (ن) میں ایک نیا جوش نظر آرہا ہے۔ وفاقی اور پنجاب حکومت کی کارکردگی نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں میں ایک نیا جوش پیدا کیا ہے۔ اب مسلم لیگ (ن) کا کارکردگی کا بیانیہ مقبول ہوتا نظر آرہا ہے۔لوگ کارکردگی کے معترف نظر آرہے ہیں۔ لوگ اب کارکردگی کی بات کر رہے ہیں۔ لوگوں کو اپنے مسائل حل ہونے کی امید نظر آنا شروع ہو گئی ہے۔ اس لیے ہمیں اب مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت میں اضافہ نظر آرہا ہے۔

اس سے قبل مریم نواز پنجاب کی مختلف یونیورسٹیوں میں بھی گئی ہیں۔ انھوں نے طلبا و طالبات سے بھی خطاب کیا ہے۔ انھیں جامعات میں بہت پذیرائی ملی ہے۔ ان کے جامعات کے خطاب بھی بہت پسند کیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے تحریک انصاف کہتی تھی کہ نوجوان ان کے ساتھ ہیں۔ لیکن یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ نوجوان بھی ن لیگ کی حکومتوں کی کارکردگی پسند کر رہے ہیں۔

بالخصوص وفاقی اور پنجاب حکومتیں نوجوانوں کے لیے جو خصوصی اسکیمیں لائی ہیں وہ نوجوانوں میں مقبول اورپسند بھی کی جا رہی ہے۔ اس میں اسکالر شپ اسکیم بھی شامل ہے۔ لیپ ٹاپ اسکیم بھی شامل ہے۔ گزشتہ دنوں ہم نے آرمی چیف کا بھی نوجوان طلبا و طالبات سے خطاب دیکھا ہے۔ اور فوج کے افسران بھی یونیورسٹیوں میں گئے ہیں۔ نوجوانوں کی سوچ بھی اب حکومت کی طرف مائل نظر آرہی ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ابھی ملک میں جلسہ جلوس کا مقابلہ شروع نہیں کرنا چاہتی۔ ابھی حکمت عملی یہی ہے کہ کام کیا جائے اور سیاسی درجہ حرارت کو کم رکھا جائے۔ ابھی دو سال کام کرنے کے ہیں ۔ سیاست تو شروع ہوگی جب ملک میں انتخابات کا بگل بجے گا۔ اس لیے حکومتی پالیسی سیاسی درجہ حرارت کو کنٹرول میں رکھنے کی ہے۔ اس لیے صرف مناسب جواب ہی نظر آتا ہے۔ کیونکہ سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ اپوزیشن کے حق میں ہے۔ اس سے حکومت کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بانی تحریک انصاف پاکستان مسلم لیگ تحریک انصاف کی لوگوں کو نہیں صوابی جلسہ حکومتی ا ا رہا ہے جلسہ کی رہے ہیں تے ہیں کیا ہے اس لیے ہیں کہ کے لوگ

پڑھیں:

پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ

---فائل فوٹو

وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا۔

فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کی پیشکش کو قبول کرے، ہمارے ساتھ بیٹھے اور الیکشن قوانین میں ترامیم کرے، عمران خان قومی مسائل کو اپنی رہائی سے مشروط کرتے ہیں تو یہ ان کے لیے خسارے کا سودا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی کا ہمارے آبا و اجداد کا خواب آج پورا ہوتے نظر آرہا ہے، حکومت کے دلیرانہ فیصلوں کی وجہ سے پاکستان معاشی طور پر خوشحال ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارت نے پاکستان پر بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا، پاکستان نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ وہ آج دنیا میں ذلیل ہو رہا ہے، پاکستان آج دنیا میں ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جارہا ہے۔

سندھ کا ایک بوند پانی بھی چوری کا ارادہ نہیں: رانا ثناء اللّٰہ

وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، سندھ کا ایک بوند بھی پانی چوری کا ارادہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مودی کی سیاست مسلمان اور پاکستان دشمن ہے، نریندر مودی کے ہوتے ہوئے ہندوستان کے عزائم ٹھیک نہیں ہوسکتے، بھارت پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کی ہمت نہیں کرے گا۔

رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے، اپوزیشن 24 کروڑ عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہمارے ساتھ بات کرے، معاشی خوشحالی ہر فرد کا مسئلہ ہے، اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، اس کے بعد سیاست سمیت دیگر مسائل پر بھی بات ہوجائے گی۔

وزیرِاعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ میثاق معیشت ذاتی نہیں ایک قومی مسئلہ ہے، اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت قومی معاملات پر دے رہے ہیں، قومی معاملات حل ہوجائیں تو دیگر مسائل کے حل کا بھی راستے نکل سکے گا۔

ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوتی تو یہ حکومت پر الزام لگادیتے ہیں، پی ٹی آئی اس وقت کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، یہ جو تحریک شروع کرنے جارہے ہیں ان کو اس سے کچھ نہیں ملے گا۔

متعلقہ مضامین

  • محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا، وقاص اکرم، عمر ایوب
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی، شرجیل میمن
  • پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی:شرجیل میمن
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ
  • کراچی: معمار موڑ پر پولیس مقابلہ، 2 ڈاکو ہلاک
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • صوابی، خواتین کے جھگڑے پر 61 سالہ شخص قتل