آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کا واجبات کی ادائیگی کیلیے مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
حیدرآباد: آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیاجارہاہے
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (چاچڑ گروپ) کی جانب سے سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن کے ملازمین نے سات ماہ کی تنخواہیں اور پنشن کی عدم ادائیگی سمیت ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی اور اپ گریڈیشن سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے ایسوسی ایشن کے رہنمائوں محمد جمن چنا ،نور محمد کھوسو، سخاوت علی چانڈیو اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ سندھ اسمال انڈسٹری کارپوریشن کے ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن گذشتہ سات ماہ سے بند ہیں جبکہ سال 2016ء سے تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ بھی ادا نہیں کیا جا رہا ہے اور سال 2012ء سے گروپ انشورنس کی رقم بھی ختم کر دی گئی ہے اور تمام ریٹائرڈ ملازمین کو اُن کے بقایا جات بھی ادا نہیں کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہیں اور پنشن نہ ملنے کے سبب ملازمین سخت پریشانی کا شکار ہیں اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن محکمہ ٹریژری سے آن لائن کر کے جاری کی جائے، 2012ء سے ختم کیے گئے گروپ انشورنس بحال کیا جائے ۔دوسری صورت میں احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنخواہیں اور پنشن ایسوسی ایشن
پڑھیں:
شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-3
کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔