فخر زمان کی انجری ٹھیک ہونے میں کتنا وقت لگے گا؟ محمد عامر کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی:
سابق پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر نے فخر زمان کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اوپنر کو سائیڈ اسٹرین کی تکلیف ہوئی ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے عامر نے کہا کہ انہوں نے فخر سے رابطہ کیا تاکہ یہ معلوم کر سکیں کہ انہیں چوٹ گھٹنے یا کمر میں لگی ہے، فخر زمان نے محمد عامر کو بتایا کہ یہ سائیڈ اسٹرین ہے جس کے باعث وہ تقریباً دو ماہ کے لیے کرکٹ سے دور رہ سکتے ہیں۔
متعلقہ خبر، ویڈیو: انجرڈ فخر زمان کا پویلین واپسی کا ہر قدم بھاری، ڈریسنگ روم میں رو پڑے
عامر نے مزید بتایا کہ فخر نے صبح ہونے والی گفتگو میں فخر زمان نے کہا کہ انہیں ہلکی کھانسی ہو رہی ہے، جو چوٹ کے باعث شدید تکلیف کا سبب بن رہی ہے اور سانس لینے میں بھی دشواری ہو رہی ہے۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ عام طور پر ایسی انجری کو ٹھیک ہونے میں چھ ہفتے لگتے ہیں جس کے بعد بحالی کا عمل شروع ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں، چیمپئینز ٹرافی؛ پاکستان سیمی فائنل میں کیسے پہنچ سکتا ہے؟
فخر زمان نیوزی لینڈ کیخلاف میچ کے پہلے ہی اوور میں انجرڈ ہوکر میدان سے چلے گئے تھے، بعد میں انہوں نے واپسی کی کوشش مگر تکلیف کی وجہ سے دوبارہ گراؤنڈ سے باہر چلے گئے۔ تاہم تکلیف کے باوجود انہیں بیٹنگ کیلئے بھیج دیا گیا اور وہ 24 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔
امام الحق کو فخر زمان کے متبادل کے طور پر قومی اسکواڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ وہ آج دبئی میں ٹیم کو جوائن کریں گے اور 23 فروری کو بھارت کے خلاف اہم میچ میں بھی انکی شرکت کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حضرت معصومہ قم (س)
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیں
پروگرام دین و دنیا
مہمان: حجہ الاسلام والمسلمین فدا حسین حلیمی
میزبان محمد سبطین علوی
موضوعات گفتگو
مناسبت ولادت بی بی فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
روایات میں قم کی عظمت اور مقام
قم کا علمی مقام و مرتبہ موجودہ زمانے میں
قم کا سیاسی مقام اور موجودہ زمانے کی تشیع
خلاصہ گفتگو
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت کی مناسبت نہ صرف ایک عظیم خاتونِ اہل بیتؑ کی یاد ہے، بلکہ قم جیسے شہر کے تقدس، علم، اور روحانیت کی بنیاد کا دن بھی ہے۔ آپؑ امام موسیٰ کاظمؑ کی دختر اور امام علی رضاؑ کی بہن تھیں، جنہیں امام نے "معصومہ" کے لقب سے یاد کیا۔
روایات میں قم کی عظمت کو خوب بیان کیا گیا ہے۔ امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: "قم ہمارا مرکز اور ہمارے شیعوں کا پناہ گاہ ہے۔" حضرت معصومہؑ کی قم میں آمد نے اس شہر کو روحانیت کا مرکز بنا دیا۔ آپ کا مزار آج بھی معرفت، دعا، اور شفا کا مقام ہے۔
حوزہ علمیہ قم، جو آپؑ کی برکت سے پروان چڑھا، آج عالمِ اسلام میں دینی تعلیم و تحقیق کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ فلسفہ، تفسیر، فقہ، اور عرفان جیسے علوم میں قم کی خدمات ناقابلِ انکار ہیں۔
قم کا سیاسی مقام بھی نمایاں ہے۔ انقلاب اسلامی کی فکری بنیادیں یہیں سے اٹھیں، اور آج بھی قم، عالمی سطح پر تشیع کی فکری رہنمائی کا مرکز ہے۔