ٹرمپ نے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس براؤن کو عہدے سے فارغ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق وہ امریکی فوج میں دوسرے سیاہ فام جنرل تھے جو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کے عہدے تک پہنچے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفاع پر کلہاڑی چلا دی، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس براؤن کو عہدے سے فارغ کر دیا، محکمہ دفاع میں پانچ ہزار چھانٹیاں کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایئر فورس جنرل براؤن کو اچانک عہدے سے فارغ کر دیا ہے، وہ فائٹر پائلٹ کی حیثیت سے تاریخ ساز عہدیدار سمجھے جاتے ہیں اور فوج میں مختلف نسلوں اور صنفی برابری کے چیمپئن مانے جاتے تھے۔
وہ امریکی فوج میں دوسرے سیاہ فام جنرل تھے جو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کے عہدے تک پہنچے تھے۔ امریکا ان کے سولہ ماہ کے دور میں یوکرین اور مشرق وسطیٰ کی جنگوں میں پھنسا رہا تھا۔ صدر ٹرمپ نے ان کی جگہ ایئرفورس کے لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازین کین کو مقرر کر دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین