اس وقت دنیا ایک بحرانی دور سے گزر رہی ہے جہاں سماجی، معاشی اور معاشرتی بحران آج سے کچھ سال پہلے مستحکم سمجھنے جانے والے ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ اِس وقت دنیا کو امن و امان کا مسئلہ پہلے سے زیادہ درپیش ہے۔ جنگی جنون لاکھوں انسانوں کی زندگیاں نگل چُکا ہے۔ ان حالات میں سعودی عرب دنیا بھر میں امن قائم کرنے اور اس کے لیے مذاکرات کو فروغ دینے کے حوالے سے اہم ملک بنتا جا رہا ہے۔ دنیا سعودی عرب کے اِس کردار کی تعریف کر رہی ہے۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب معاشی اور سیاسی اعتبار سے عالمی اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ یہ سعودی ویژن 2030 کا حصہ ہے۔

علاقائی اور عالمی امن کے تناظر میں سعودی عرب اس وقت سفارت کاری کا مرکز بن چکا ہے جبکہ عدم استحکام سے دوچار دنیا کو معاشی قیادت بھی فراہم کر رہا ہے۔ اپنی فعال اور متحرک خارجہ پالیسی کے تحت، اپنی معاشی اور اپنی تزویراتی حیثیت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے، سعودی عرب نے عالمی اور علاقائی مسائل کے حوالے سے بطور ثالث اپنی پوزیشن کو مستحکم کیا ہے، جس کا مقصد معاشی تنوع اور استحکام کو دیرینہ مسائل پر ترجیح دیتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔

19 فروری کو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نیویارک، امریکا میں سعودی نائب وزیر خارجہ انجینئر عبدالکریم الخیریجی سے مُلاقات میں سعودی عرب کی شاندار ترقی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امن کے حوالے سے سعودی حکومت کے مرکزی کردار کی تعریف کی۔

متحارب ممالک سعودی ثالثی پر یقین رکھتے ہیں، ڈاکٹر نائف العتیبی

پاکستان میں سعودی سفارتخانے کے پریس اتاشی، ڈاکٹر نائف العتیبی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی سفارتی اہمیت بہت زیادہ ہے اِسی لیے ملکوں کے مابین مسائل کو حل کرنے میں اِسے ایک قابلِ بھروسہ ثالث سمجھا جاتا ہے۔سعودی عرب پر یہ عالمی اعتماد اُس کی عالمی اور علاقائی امن کے لیے برسوں پر محیط مخلصانہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ سعودی عرب کی ثالثی پر دیگر ممالک کیوں اعتبار کرتے ہیں، اِس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب ثالثی کے دوران مکمل غیر جانبدار رہنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اور اِسی وجہ سے متحارب ممالک سعودی ثالثی پر یقین رکھتے ہیں۔

سعودی عرب کی عالمی سفارتکاری

گزشتہ دنوں سعودی عرب نے امریکا اور روس کے مابین مذاکرات کی میزبانی کی جس کے لیے دونوں مُلکوں نے سعودی عرب کے کردار کی تعریف کی۔

اس سے قبل یوکرین جنگ کے مسئلے پر سعودی عرب امریکا یورپ اور روس کی میزبانی بھی کر چُکا ہے۔

فلسطین کے مسئلے پر سعودی منصوبہ

علاقائی امن کے لیے سعودی عرب نے 2002 میں، عرب امن انیشی ایٹو (اے پی آئی) تجویز کیا تھا جو اب بھی فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے کو لے کر سعودی خارجہ پالیسی کا لازمی جزو ہے اور امن کے لیے سعودی عزم کا مظہر ہے۔

سعودی عرب کے تجویز کردہ اے پی آئی منصوبے کو عرب لیگ کی حمایت بھی حاصل تھی جس کے تحت اسرائیل فلسطین کے مقبوضہ علاقے خالی کر کے فلسطینی مہاجرین کی آبادکاری کا انتظام کرے اور بدلے میں عرب ریاستیں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کریں گی لیکن اس منصوبے کو اسرائیل نے مسترد کر دیا تھا۔

سعودی عرب نے کس طرح سے اپنی بعض روایتی پالیسیوں کو بدلا

2023 میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ اپنے برسوں سے انجماد کے شکار تعلقات بحال کیے، اس کے لیے چین نے دونوں مُلکوں کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا۔ یہ فیصلہ اُس سعودی حکمتِ عملی کے تحت لیا گیا جس کے تحت مملکت نے لڑائی سے اجتناب کرتے ہوئے مذاکرات کے دروازے کھولے۔

2021 میں سعودی عرب نے قطر کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے ساتھ ساتھ شام کو عرب لیگ میں پھر سے شامل کیا، جس کا مقصد علاقائی طور پر ایک مربوط حکمت عملی وضع کرنا تھا۔

علاقائی امن کے لیے سعودی عرب کا کردار حوصلہ افزا بات ہے؛ سفارت کار عبدالباسط

پاکستان کے سینئر سفارتکار عبد الباسط نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اور علاقائی امن کے لیے سعودی عرب کا کردار ایک حوصلہ افزا بات ہے۔ میرا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گی اگر عرب ریاستیں غزہ کی تعمیرِ نو میں پاکستان کی مدد حاصل کرتی ہیں جس کے لیے پاکستان بخوشی تیار ہو گا۔

سفارت کار عبدالباسط نے کہا کہ روس اور امریکا کے مابین یوکرین کے معاملے پر سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات سعودی عرب کی اہمیت اور ساکھ کو ظاہر کرتے ہیں لیکن اِس کے ساتھ ساتھ امریکا، ابراہم اکارڈز (عرب اسرائیل امن معاہدہ) کی بحالی کے لیے سعودی عرب کو غزہ کے معاملے میں انگیج بھی کر رہا ہے۔

عالمی امن کے لیے سعودی عرب اہم مُلک کے طور پر سامنے آ رہا ہے:سفارت کار وحید احمد

سابق سفارتکار وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے تعلقات پہلے امریکا کے ساتھ بہت زیادہ مضبوط تھے لیکن گزشتہ برسوں میں سعودی حکومت نے اپنی خارجہ پالیسی کو زیادہ متنوع بنایا ہے۔ یہ تنوع اُس وقت زیادہ ہوا جب 2023 میں سعودی عرب نے چین کی ثالثی کے تحت ایران کے ساتھ تعلقات بہتر کیے اور اُس کے بعد روس کے ساتھ تعلقات بھی بہتر کیے جس سے دنیا کے ممالک کا سعودی عرب پر اعتماد بڑھ گیا۔

اب امریکا کے لیے روس جانا ممکن نہیں تھا اور نہ روسی صدر پیوٹن امریکا جا سکتے تھے تو اُس کے لیے مذاکرات سعودی عرب کی میزبانی میں ہوئے کیونکہ یہ دونوں ملک یوکرین جنگ میں بُری طرح سے پھنسے ہوئے تھے۔

اِس سے قبل سعودی عرب گزشتہ کُچھ عرصے سے کثیر المُلکی کانفرنسوں کا انعقاد کرتا چلا آ رہا ہے۔ سعودی عرب مشرقِ وسطٰی میں قیام امن کے حوالے سے کوششیں تو کرتا ہی رہتا تھا لیکن عالمی امن کے تناظر میں سعودی عرب ایک اہم مُلک بن کے سامنے آ رہا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ غزہ کی تعمیرِ نو پر سعودی عرب کس طرح اپنا کردار ادا کرتا ہے جو کہ امریکا بھی چاہے گا کہ سعودی عرب ادا کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امن کے لیے سعودی عرب علاقائی امن کے لیے کے ساتھ تعلقات کہ سعودی عرب سعودی عرب کے سعودی عرب کی عالمی امن کے کے حوالے سے کرتے ہوئے کا کردار س کے لیے کہا کہ رہا ہے کے تحت

پڑھیں:

بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان

وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی انتظامی ضروریات نئے صوبوں کے قیام کو ایک فوری قومی تقاضا بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے موجودہ 4 صوبوں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3 نئے انتظامی حصوں میں تقسیم کریں، جن کے نام شمال، مرکز، اور جنوب رکھے جائیں، جب کہ ان کی اصل صوبائی شناخت برقرار رہے۔

I firmly believe that Pakistan’s growing population and expanding administrative needs make the creation of new provinces an urgent national requirement.

It is time to reorganize our four existing provinces — Punjab, Sindh, Khyber Pakhtunkhwa, and Balochistan — into three new…

— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) October 31, 2025


عبدالعلیم خان استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں، انہوں نے اپنی تجویز کو بہتر طرزِ حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی انتظامی از سرِ نو تقسیم سے حکومت عوام کے زیادہ قریب آئے گی، عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ مؤثر بنے گی، اور چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز پولیس اور ہائی کورٹس کو اپنی حدودِ کار میں بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں لیکن نئے صوبوں پر بحث صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدہ اور مشاورتی عمل کے ذریعے اس تصور کو حقیقت میں بدلا جائے۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ نئے صوبے بنانا پاکستان کو تقسیم نہیں کرے گا بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معاشی نظم و نسق کو بہتر اور متوازن علاقائی ترقی کے ذریعے استحکام کو فروغ دے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ آئیے ہم سب مل کر ایسے انتظامی طور پر قابلِ عمل اور عوامی مفاد پر مبنی صوبے قائم کریں، تاکہ ہر شہری کی آواز سنی جا سکے اور اس کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہوں۔

ایران کے سفیر سے ملاقات
بعد ازاں، ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کے دوران، وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان اشیائے تجارت کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، اور یقین دلایا کہ ایرانی تجارتی ٹرکوں کی سرحدی داخلی و خارجی کارروائیوں سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز  کی صدارت مل گئی
  • تکنیکی و آپریشنل خرابیاں،5پروازیں منسوخ  
  • سعودی خواتین کے تخلیقی جوہر اجاگر کرنے کے لیے فورم آف کریئٹیو ویمن 2025 کا آغاز
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
  • میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • سعودی عرب کا عالمی اعزاز: 2031 سے ’انٹوسائی ‘کی صدارت سنبھالے گا
  • مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز
  • اسرائیل  نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
  • کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا:ترجمان دفتر خارجہ